محترم فیض الابرار صاحب -
سید مودودی صاحب بذات خود امّت مسلمہ کے لئے فتنہ تھے یا نہیں- یہ الله بہتر جانتا ہے - لیکن جب ایک عالم میں عوامی شہرت کے باعث خود پسندی کا مادہ پیدا ہو جائے - تو پھر شیطان اس سے وہ غلطیاں کرواتا ہے جو خود با خود امّت کے لئے فتنہ بن جاتی ہیں- آپ تو جانتے ہیں- ان کی کتاب "خلافت و ملوکیت " اس فتنے کا ایک مظہر ہے جس نے اہل سنّت کے بڑے بڑے علماء کو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے ایک طبقے سے بد ظن کردیا -انسان کی جس چیز پر دسترس نہ ہو اس پر طبع آزمائی اس کو زیب نہیں دیتی-
ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسے لوگ بھی اس شیطانی حملے (خود پسندی) کا شکار ہیں- الله ان کو ہدایت دے -(آمین)
محمد علی جواد بھائی میں نے بطور مثال کچھ واٹس اپ گروپس میں ہونے والی گفتگو کا حوالہ نقل کیا ہے
میری ذاتی رائے محفوظ ہے مجھے تاریخ سے بطور خاص شغف ہے اور برصغیر پاک وہند کے مسلمانان پر تاریخی معاملات میں گمراہی میں مبتلا کرنے میں سید مودودی کا مرکزی کردار ہے بلکہ سب صحابہ کو ایک معتبر رائے بنانے میں تمام تر ذمہ داری انہی کی ہے کہ تحقیق کے نام پر کسی بھی صحابی کو کچھ بھی کہہ لیا جائے جبکہ ہمارا یہ موقف نہیں ہے اس کے علاوہ حجیت حدیث پر بھی ان کا موقف منھج سلف سے ہٹ کر تھا لیکن بات یہ ہے کہ صرف سید مودودی ہی کیوں بے شمار احناف ہیں جو بہت قدآور ہیں اور عوام پر اس کے اثرات بھی کہیں گہرے ہیں اور فکر مودودی ان کے پاس بھی ہے لیکن ان تمام باتوں کے باوجود میں انہیں رافضی ، شیعہ یا کافر نہیں کہتا اور ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کیا ہوا ہے باوجود اس کے مجھے ان سے شدید اختلاف ہے
تلک امۃ قد خلت لھا ما کسبت ۔۔۔۔
اور اگر ہماری امت کے کبار اجتماعی فتوی دیتے ہیں تو پھر صورت حال یقینا دوسری ہو گی لیکن ایسا نہیں ہے
البتہ بقدر گمراہی اسے واضح کرنا چاہیے لیکن حکمت اور تدبر کے ساتھ اور مناسب فورم پر جہاں ضرورت ہو ضرور بات کی جائے لیکن اسے ایشو بنانے میں مضرات کہیں زیادہ ہیں