• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سید الحفاظ ابو ہریرہ عبد الرحمن بن صخر الدوسی رضی اللہ عنہ ائمہ کرام کی نظر میں

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
سید الحفاظ ابو ہریرہ عبد الرحمن بن صخر الدوسی رضی اللہ عنہ ائمہ کرام کی نظر میں


پی ڈی ایف لنک نیچے موجود ہے

از قلم :
حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ
ناشر :

البلاغ اسلامک سینٹر


الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ الامین ، اما بعد :
محترم قارئین! سلمان ندوی - ہداہ اللہ- نے کہا کہ :
”تمام علماء احناف اِس بات پرمتفق ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فقیہ نہیں تھے۔۔۔“۔

راقم کہتا ہے کہ مذکورہ دعوی بلا شبہ مردود اور باطل ہے۔
اِس کے رد میں ایک مضمون تیار کیا گیا ہے۔ اُسے ان شاء اللہ اِس مضمون کے بعد نشر کیا جائے گا۔
رہی بات سید الحفاظ، جلیل القدر صحابی رسول ابو ہریرہ عبد الرحمن بن صخر رضی اللہ عنہ کی کہ آپ فقیہ تھے یا نہیں؟ تو اِس تعلق سے میں ائمہ کرام کے اقوال پیش کرتا ہوں تاکہ دنیا کو یہ معلوم ہو سکے کہ مسئلہ ہذا کی بابت ائمہ کرام کا کیا موقف ہے؟
سلمان ندوی -ہداہ اللہ- نے تو بتایا نہیں ، یہ بندہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
مسئلہ ہذا کی بابت ائمہ کرام کا موقف :

امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللہ (المتوفی :277ھ): آپ رحمہ اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فقہائے صحابہ میں شمار کیا ہے۔
دیکھیں :(المعرفة والتاريخ بتحقیق أكرم ضياء العمري:1/481-486)
امام ابو محمد علی بن احمد ، المعروف بابن حزم الاندلسی رحمہ اللہ (المتوفی : 456ھ):
آپ رحمہ اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فقہاء صحابہ اور متوسط درجے میں جن صحابہ کرام نے فتوی دیا ہے، اُن میں آپ کا شمار کیا ہے۔
دیکھیں :(الإحكام في أصول الأحكام بتحقیق احمد محمد شاکر :5/89-97)
امام ابو اسحاق ابراہیم بن علی بن یوسف الشیرازی (المتوفی : 476ھ) :

”وممن أخذ عنه الفقه من الصحابة: أبو سعيد الخدري وأبو هريرة الدوسي...“
”صحابہ کرام میں سے جن سے فقہ اخذ کیا گیا ہے ، وہ ابو سعید خدری، ابو ہریرہ وغیرہ ہیں- رضی اللہ عنہم-“۔ (طبقات الفقهاء بتحقیق إحسان عباس ،ص:51)
امام ابو المظفر منصور بن محمد السمعانی رحمہ اللہ (المتوفی : 489ھ) :
”وقولهم: أن أبا هريرة رضى الله عنه لم يكن فقيها، قلنا: لا بل كان فقيها ولم يعدم شيئا من آلات الاجتهاد، وقد كان يفتى فى زمان الصحابة رضى الله عنهم، وما كان يفتى فى ذلك الزمان إلا فقيه مجتهد، وعلى أنه إن لم يكن من المعروفين بالفقه فقد كان معروفا بالضبط والحفظ والتقوى، ولم يقل أحد من الأئمة أن الفقه فى الراوى شرط لقبول روايته“
”احناف کا قول کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فقیہ نہیں تھے تو ہم کہتے ہیں کہ نہیں بلکہ آپ فقیہ تھے اور اجتہاد کے اسباب میں سے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اُن میں نہ پائی جاتی ہو اور آپ صحابہ کرام کے زمانے میں فتوی دیتے تھے اور اُس زمانے میں صرف فقیہ اور مجتہد ہی فتوی دیتے تھے۔ باوجود یہ کہ آپ فقہ میں معروف نہ تھے لیکن ضبط، حفظ اور تقوی میں معروف تھے اور ائمہ کرام میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ قبولِ روایت کے لیے راوی کا فقیہ ہونا شرط ہے“۔(قواطع الأدلة في الأصول بتحقیق محمد حسن :364-365)
امام احمد بن عبد الحلیم ، المعروف بابن تیمیہ الدمشقی رحمہ اللہ (المتوفی :728ھ):
آپ رحمہ اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ کہنے والے کا رد کیا ہےاور آپ کو فقیہ ثابت کیا ہے۔
دیکھیں :(مجموع الفتاوى بتحقیق عبد الرحمن بن محمد:4/532-539)
امام محمد بن احمد بن عبد الہادی الحنبلی رحمہ اللہ (المتوفی :744ھ):

”أبو هُرَيرَة الدَّوسِي، اليَمَانيُّ، الحافظُ، الفقيه، صاحبُ رسول اللہ صلى اللہُ عليه وسلم“
”ابو ہریرہ الدوسی، الیمانی، الحافظ، الفقیہ، رسول اللہ ﷺ کے ساتھی“۔ (طبقات علماء الحديث بتحقیق اکرم و ابراہیم :1/91، ت:16)
امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:748ھ) :
(1) ”كان حافظا، متثبتا، ذكيا، مفتيا، صاحب صيام وقيام“
”آپ رضی اللہ عنہ حافظ، مضبوط حافظہ والے، عقلمند، مفتی اور روزہ رکھنے والے اور قیام اللیل کا اہتما کرنے والے تھے“۔ (الكاشف بتحقیق محمد عوامة وغیرہ:2/469، ت:6881)
(2)”أبو هريرة الدوسي، اليماني، الحافظ، الفقيه، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم...وكان من أوعية العلم ومن كبار أئمة الفتوى مع الجلالة والعبادة والتواضع“
”ابو ہریرہ الدوسی، الیمانی، الحافظ، الفقیہ، رسول اللہ ﷺ کے ساتھی۔۔۔ آپ علم کا مخزن تھے اور جلالت، عبادت اور تواضع کے ساتھ ساتھ آپ کبار ائمہ فتوی میں سے تھے“۔ (تذكرة الحفاظ بتحقیق زكريا عميرات :1/28، ت:16)
(3) ”الإِمَامُ، الفَقِيْهُ، المُجْتَهِدُ، الحَافِظُ، صَاحِبُ رَسُوْلِ اللہِ -ﷺ- أَبُو هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيُّ اليَمَانِيُّ، سَيِّدُ الحُفَّاظِ الأَثْبَاتِ“
”الامام، الفقیہ، المجتہد، الحافظ، رسول اللہ ﷺکے ساتھی ابو ہریرہ الدوسی الیمانی ، اثبات حفاظ حدیث کے سردار“۔ (سير أعلام النبلاء بتحقیق مجموعة من المحققين:2/578، ت:126)
(4) ”وكان أحد من يفتي بالمدينة مع ابن عُمر وابن عباس“
”عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے ساتھ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مدینہ کے مفتیوں میں سے ایک مفتی تھے“۔ (تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال بتحقیق غنیم مجدی :10/425، ت:8480)
امام محمد بن ابو بکر ، المعروف بابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ (المتوفی:751ھ): آپ رحمہ اللہ نے امام ابن حزم رحمہ اللہ کی کلام کو بلا نقد و تبصرہ کے نقل کر کے اُن کی موافقت کی ہے۔
دیکھیں :(إعلام الموقعين عن رب العالمين بتحقیق مشہور حسن :2/18)
امام ابو سعید خلیل بن کیکلدی العلائی رحمہ اللہ (المتوفی:761ھ):
آپ رحمہ اللہ نے بھی امام ابن حزم رحمہ اللہ کے کلام کو بلا نقد و تبصرہ کے نقل کر کے اُن کی موافقت کی ہے۔
دیکھیں :(إجمال الإصابة في أقوال الصحابة بتحقیق الدکتور محمد سلیمان ،ص:94)
امام ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ، المعروف بدر الدین الزرکشی رحمہ اللہ (المتوفی :794ھ):
آپ رحمہ اللہ بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فقیہ اور مجتہد مانتے ہیں ۔
دیکھیں :(البحر المحيط في أصول الفقه :8/244-246)
نیز آپ احناف کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

”وَنُقِلَ عَنْ الْحَنَفِيَّةِ أَنَّهُمْ قَالُوا: أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عُمَرَ وَأَنَسٌ وَجَابِرٌ لَيْسُوا فُقَهَاءَ، وَإِنَّمَا هُمْ رُوَاةُ أَحَادِيثَ وَهُوَ بَاطِلٌ“
”احناف سے نقل کیا گیا ہے کہ وہ لوگ کہتے ہیں: ابو ہریرہ، ابن عمر، انس اور جابر -رضی اللہ عنہم- فقیہ نہیں ہیں بلکہ وہ راویان حدیث ہیں۔ یہ باطل بات ہے“۔(البحر المحيط في أصول الفقه :8/245)
امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی : 852ھ):
آپ رحمہ اللہ نے بھی امام ابن حزم رحمہ اللہ کے کلام کو بلا نقد و تبصرہ کے نقل کر کے اُن کی موافقت کی ہے۔ دیکھیں :(الإصابة في تمييز الصحابة بتحقیق عادل و علی:1/166)
نیز غیر فقیہ کہہ کر اِن کی ایک روایت کو ترک کرنے والے کی بابت کہا :
”وَهُوَ كَلَامٌ آذَى قَائِلُهُ بِهِ نَفْسَهُ“
”یہ ایک ایسا کلام ہے جس کے کہنے والے نے خود اپنے اِس قول کے ذریعہ اپنے آپ کو تکلیف پہنچائی ہے“۔(فتح الباری بتعلیق العلامۃ ابن باز :4/364)
[ایک اہم بات]ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بابت ابھی اور بھی کئی ائمہ کرام کے اقوال ہیں لیکن اُن اقوال کا تعلق اُن کے فقیہ ہونے یا نا ہونے سے نہیں تھا، اِسی لیے میں نے اُن کو ذکر نہیں کیا ہے۔
اِس پر مزید یہ کہ میرے علم کی حد تک ائمہ کرام میں سے کوئی بھی ایسے نہیں ہیں جنہوں نے یہ کہا ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فقیہ نہیں تھے۔
واللہ اعلم وعلمہ اتم.
[خلاصتہ التحقیق] سید الحفاظ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ائمہ کرام کے نزدیک فقیہ، مجتہد اور مفتی تھے۔
[تنبیہ] سلمان ندوی -ہداہ اللہ- نے اپنی بات کے ثبوت میں اصول شاشی کا حوالہ دیا تھا۔
اللہ نے چاہا تو اِس اصول کی بابت بھی کچھ لکھا جائے گا۔ واللہ ہو الموفق.
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین.

حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ
صدر البلاغ اسلامک سینٹر
1442ھ-محرم-25
14-Sep-2020
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
Top