عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
امام سید عبدالجبار غزنوی (۱۲۶۸ھ تا ۱۳۳۱ھ):
مولانا سید امام عبدالجبار غزنوی اور ان کے والد گرامی سید عبداللہ غزنوی صاحب ِکرامات بزرگ تھے اور دونوں ہی دبستانِ دہلی کے فیض یافتہ تھے بلکہ مولانا عبدالجبار غزنوی کے دیگر بھائیوں نے بھی اسی چشمہ صافی سے اپنی تشنہ کھیتی کو سیراب کیا۔دہلی سے مراجعت کے بعد مولانا عبدالجبار غزنوی نے امرتسر میں مسند ِحدیث سجائی اور اکناف و اطراف کے طالبانِ حق کو فیض یاب کیا۔ خانوادئہ غزنویہ کی یادگار آج بھی ’دارالعلوم تقویۃ الاسلام‘ کی صورت میںلاہور میں موجود ہے جسے بعد میں سید محمد داود غزنوی، پروفیسر سید ابوبکر غزنوی اور ان کی اولاد و احفاد نے بصورتِ شمع دین فروزاں رکھا۔
مولانا سید امام عبدالجبار غزنوی اور ان کے والد گرامی سید عبداللہ غزنوی صاحب ِکرامات بزرگ تھے اور دونوں ہی دبستانِ دہلی کے فیض یافتہ تھے بلکہ مولانا عبدالجبار غزنوی کے دیگر بھائیوں نے بھی اسی چشمہ صافی سے اپنی تشنہ کھیتی کو سیراب کیا۔دہلی سے مراجعت کے بعد مولانا عبدالجبار غزنوی نے امرتسر میں مسند ِحدیث سجائی اور اکناف و اطراف کے طالبانِ حق کو فیض یاب کیا۔ خانوادئہ غزنویہ کی یادگار آج بھی ’دارالعلوم تقویۃ الاسلام‘ کی صورت میںلاہور میں موجود ہے جسے بعد میں سید محمد داود غزنوی، پروفیسر سید ابوبکر غزنوی اور ان کی اولاد و احفاد نے بصورتِ شمع دین فروزاں رکھا۔