ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
ثمان بن موہب نے کہا ایک شخص(نام نا معلوم) مصر کا رہنے والا تھا (مکہ میں)آیا اس نے حج کیا وہاں کئی آدمیوں کو بیٹھا دیکھا لوگوں سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں انہوں نے کہا یہ قریش کے لوگ ہیں اس نے پوچھا ان میں یہ بوڑھا شخص کون ہے لوگوں نے کہا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تب اس نے کہا ابن عمر میں تم سے ایک بات پوچھتا ہوں مجھ کو بتلاؤ کیا تم جانتے ہو کہ عثمان( رضی اللہ عنہ) احد کے دن بھاگ نکلے تھے انہوں نے کہا ہاں بے شک پھر اس نے کہا تم جانتے ہو کہ عثمان ( رضی اللہ عنہ) بدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے غیر حاضر رہے انہوں نے کہا ہاں بے شک پھر اس نے کہا تم جانتے ہو کہ عثمان( رضی اللہ عنہ) بیعت رضوان میں بھی حاضر نہ تھے(جو حدیبیہ میں ہوئی) انہوں نےکہا ہاں بےشک ، تو وہ شخص کہنے لگا اللہ اکبر سید نا ابن عمر( رضی اللہ عنہما) نے کہا ادھر آ میں تجھ سے ان باتوں کی حقیقت بیان کرتا ہوں احد کی لڑائی ان کا بھاگ جانا تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے ان کا قصور معاف کر دیا اور بخش دیا رہا بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہونا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ سید نا عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی (رقیہ)تھیں وہ بیمار تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا (تم مدینہ میں رہ کر ان کی دوا داروکرو) تم کو ایک شہید کا ثواب ملے گا (اور لوٹ کے مال میں) حصہ بھی ملے گا لیکن بیعت رضوان میں غائب ہونا (وہ تو فضیلت ہے) اگر مکہ والوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک سید نا عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی عزت والا ہوتا تو اسی کو (اپنی طرف سے) بھیجتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سید نا عثمان رضی اللہ عنہ کو
(مکہ کے کافروں کے پاس) بھیجا تھا سید نا عثمان رضی اللہ عنہ وہیں گئے ہوئے تھے کہ بیعت رضوان ہوئی اس پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سیدھے ہاتھ سے اشارہ کیا فرمایا یہ عثمان (رضی اللہ عنہ) کا ہاتھ ہے اور اس کو بائیں ہاتھ پر مارا اور فرمایا یہ عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت ہے سید نا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس شخص سے کہا کہ تینوں جواب اپنے ساتھ لے جا۔ صحیح بخاری کتا ب فضائل الصحابہ
(مکہ کے کافروں کے پاس) بھیجا تھا سید نا عثمان رضی اللہ عنہ وہیں گئے ہوئے تھے کہ بیعت رضوان ہوئی اس پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سیدھے ہاتھ سے اشارہ کیا فرمایا یہ عثمان (رضی اللہ عنہ) کا ہاتھ ہے اور اس کو بائیں ہاتھ پر مارا اور فرمایا یہ عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت ہے سید نا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس شخص سے کہا کہ تینوں جواب اپنے ساتھ لے جا۔ صحیح بخاری کتا ب فضائل الصحابہ