حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
میں نے یہ موضوع پڑھا... اس حوالے سے سوال پوچھنا چاہوں گا...مقاصد شریعت کے مطابق یہ سود کی رقم اس شخص کے لیے تو حرام ہے کہ جو اکاونٹ ہولڈر ہے لیکن کسی دوسرے کے اعتبار سے اس کی نسبت تبدیل ہو جانے سے اس رقم کا حکم بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔
کے جن لوگوں نے سیونگ اکاونٹ سے حاصل ہونے والے منافع سے، بجلی کے بل، گیس کے بل، پلاٹ یا مکان یا فلیٹ کی انسٹالمنٹ جیسے امور انجام دیئے تو کیا وہ جائز ہونگے...
دوسری چیز سیونگ اکاونٹ سے زکاۃٰ بھی کٹی ہے تو پھر یہ حرام کیسے ہوا؟... کیونکہ بینک ایسے اکاونٹس میں سے ہر سال زکاۃٰ کاٹتا ہے...
اس کا تفصلی جواب درکار ہے...