• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیونگ اکاونٹ اور سود کی رقم

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
مقاصد شریعت کے مطابق یہ سود کی رقم اس شخص کے لیے تو حرام ہے کہ جو اکاونٹ ہولڈر ہے لیکن کسی دوسرے کے اعتبار سے اس کی نسبت تبدیل ہو جانے سے اس رقم کا حکم بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔
میں نے یہ موضوع پڑھا... اس حوالے سے سوال پوچھنا چاہوں گا...
کے جن لوگوں نے سیونگ اکاونٹ سے حاصل ہونے والے منافع سے، بجلی کے بل، گیس کے بل، پلاٹ یا مکان یا فلیٹ کی انسٹالمنٹ جیسے امور انجام دیئے تو کیا وہ جائز ہونگے...
دوسری چیز سیونگ اکاونٹ سے زکاۃٰ بھی کٹی ہے تو پھر یہ حرام کیسے ہوا؟... کیونکہ بینک ایسے اکاونٹس میں سے ہر سال زکاۃٰ کاٹتا ہے...
اس کا تفصلی جواب درکار ہے...
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جن لوگوں نے سیونگ اکاونٹ سے حاصل ہونے والے منافع سے، بجلی کے بل، گیس کے بل، پلاٹ یا مکان یا فلیٹ کی انسٹالمنٹ جیسے امور انجام دیئے تو کیا وہ جائز ہونگے
ہر اس مد میں سیونگ اکاونٹ کی رقم کا استعمال حرام ہے کہ جس کا فائدہ اکونٹ ہولڈر کو حاصل ہو رہا ہو اور اس پر فریقین کا اتفاق ہے۔ اگر تو اکاونٹ ہولڈر کے بجلی، گیس کے بل یا مکان کی اقساط مراد ہیں تو یہ فریقین کے نزدیک حرام ہے اور اگر کسی اور غریب کے یوٹیلیٹی بلز اور اقساط کی بات ہو رہی ہے تو اس صورت میں اختلاف برقرار ہے۔ میری ذاتی رائے میں اس قسم کی مد میں دوسرا اگر حالت اضطرار میں ہے یعنی اس کی بنیادی ضرورت پوری کرنے کا کوئی اور رستہ اور سبیل نہیں ہے اور تاخیر کی وجہ سے اس پر جرمانے کی صورت میں سود در سود چڑھ رہا ہے تو ایسے غریب اور لاچار کی مدد اس قسم کی رقم سے کرنا جائز ہے۔


دوسری چیز سیونگ اکاونٹ سے زکاۃٰ بھی کٹی ہے تو پھر یہ حرام کیسے ہوا؟... کیونکہ بینک ایسے اکاونٹس میں سے ہر سال زکاۃٰ کاٹتا ہے...
بینک میں جو اصل رقم ہے وہ حلال کی ہے اور اسی پر زکوۃ فرض ہو گی۔ جبکہ جو زائد رقم ہے یعنی پرافٹ یا سود تو وہ حرام مال ہے اور اس پر زکوۃ بھی نہیں ہے۔اصل رقم زیادہ ہوتی ہے اور سود تو معمولی ہوتا ہے یعنی اصل رقم کے مقابلہ میں۔ لہذا اصل زر پر زکوۃ فرض ہو گی۔
 
Top