سیّدنا امیر معاویہ رضي الله عنه کے متعلق ایک حدیث جو صحیح مسلم میں ہے جس کو مرزائی روافض پیش کرتے ہیں کہ"امیر معاویہ رض لوگوں کو نا حق مال لوٹنے، اور نا حق قتل کرنے کا حکم دیتے تھے،
اس حدیث کے متعلق محدثین کی رائے کیا کیا ہیں ؟
اور کیا عبد رب كعبة کی اس بات کو صحیح مانا جائے ؟؟؟؟
امام نووی اس کے متعلق فرماتے ہیں:
الْمَقْصُودُ بِهَذَا الْكَلَامِ أَنَّ هَذَا الْقَائِلَ لَمَّا سَمِعَ كَلَامَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْروِ بْنِ الْعَاصِ وَذِكْرَ الْحَدِيثِ فِي تَحْرِيمِ مُنَازَعَةِ الْخَلِيفَةِ الْأَوَّلِ وَأَنَّ الثَّانِيَ يُقْتَلُ فَاعْتَقَدَ هَذَا الْقَائِلُ هَذَا الْوَصْفَ فِي مُعَاوِيَةَ لِمُنَازَعَتِهِ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَتْ قَدْ سَبَقَتْ بَيْعَةُ عَلِيٍّ فَرَأَى هَذَا أَنَّ نَفَقَةَ مُعَاوِيَةَ عَلَى أَجْنَادِهِ وَأَتْبَاعِهِ فِي حَرْبِ عَلِيٍّ وَمُنَازَعَتِهِ وَمُقَاتَلَتِهِ إِيَّاهُ مِنْ أَكْلِ الْمَالِ بِالْبَاطِلِ وَمِنْ قَتْلِ النَّفْسِ لِأَنَّهُ قِتَالٌ بِغَيْرِ حَقٍّ فَلَا يَسْتَحِقُّ أَحَدٌ مَالًا فِي مُقَاتَلَتِهِ
(شرح النووي على مسلم (12/ 234)
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین چپقلش کی وجہ سے فریقین کے ذہن میں یہ بات ہوسکتی ہے، اور بالخصوص حضرت علی رضی اللہ عنہ چونکہ خلیفہ تھے، اس لیے ان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو یہ طعنہ دیا گیا کہ وہ اس نا حق جنگ میں خرچ کرکے مال باطل کر رہے ہیں، اور بلاوجہ قتل کر رہے ہیں ۔ وغیرہ۔ واللہ اعلم۔