- شمولیت
- اگست 28، 2019
- پیغامات
- 56
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
7۔شادیوں میں بے حیائی اوراسراف وفضول خرچی کرنااورپھر یہ کہنا کہ یہ جنازہ تھوڑی ہےاورلوگ کیا کہیں گے؟؟
میرے اسلامی بھائیو اوربہنو!ہماری شریعت نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم اپنے مال ومنال کی حفاظت کریں یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے مال ومتاع کو بربادکرنے والوں کو شیطان کا بھائی قراردیاہے جیساکہ فرمان باری تعالی ہے’’ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ، إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ‘‘ اوراسراف اوربيجاخرچ سے بچو،(کیونکہ) بیجاخرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔(الاسراء:26-27)ایک جگہ رب العزت نے بیجا خرچ کرنے سےاپنی ناراضگی کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ‘‘ اورحد سے مت گزرو یقینا وہ حدسے گزرنے والوں کو ناپسند کرتاہے۔(الانعام:141)صرف یہی نہیں رب العزت نے تو کھانے پینے میں بھی اسراف وفضول خرچی سے منع کیاہے،فرمایا ’’ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ‘‘ اورخوب کھاؤ اورپیو اور حد سے مت نکلو،بے شک اللہ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(الاعراف:31)اورآپﷺ نے بھی یہ اعلان کردیاہے کہ مال کے برباد کرنے کو رب العزت پسند نہیں کرتاہے جیسا کہ سیدنامغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ’’ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا ‘‘بے شک رب العزت نے تمہارے لئے تین باتوں اورتین کاموں کو ناپسند کیا ہے، نمبر ایک’’ قِيلَ وَقَالَ ‘‘ فضول بات کرنے اور ہروقت بک بک کرتے رہنا رب کو ناپسند ہے،نمبر دو’’ وَإِضَاعَةَ المَالِ ‘‘ اور اپنے مال ومنال کو ضائع وبربادکرنا یہ بھی رب کو ناپسند ہے اورنمبر تین’’ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ‘‘بیجا سوال کرنے کو بھی رب ناپسند کرتاہے۔(بخاری:1477)ایک طرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کایہ فرمان اور دوسری طرف آج کل کے مسلمانوں کی حالت اورعالم یہ ہے کہ آج کل کے مسلمانوں کی شادیوں میں جتنی زیادہ فضول خرچیاں کی جاتی ہے ،جتنا رسم ورواج کو اپنایاجاتاہےاتنی زیادہ شاید ہی کوئی قوم کرتی ہوگی،دیکھا یہ جاتاہے کہ مسلم شادیوں میں بے دریغ پانی کی طرح روپیوں اورپیسوں کو بہایاجاتاہے،لاکھوں روپئےقسماقسم کے پکوان اورطرح طرح کے فنکشنوں اور رسم ورواج پر خرچ کئے جاتے ہیں ،صرف یہی نہیں بلکہ لاکھوں روپئے تو شادی ہال کو مزین کرنے اوردولہے ودولہن کے اسٹیج کو خوبصورت بنانے پر خرچ کردئے جاتے ہیں ،اسی طرح سےاب تو مسلم گھرانے کی شادیوں میں مردوزن کےبیجا اختلاط کا بھی عام چلن ہوگیاہے اوران سب حرکات وسکنات کو یہ کہہ کر جائز ٹھہرایاجاتاہے کہ شادی تو صرف ایک بار ہوتی ہے باربار نہیں،کوئی کہتا ہے کہ میرا تو ایک ہی بیٹا ہے اب اس کی شادی میں نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے،کوئی کہتاہے کہ اگر ہم اپنے اسٹیٹس اور اپنی حیثیت کے مطابق خرچ نہیں کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے؟سماج ومعاشرہ کیا کہے گا؟لوگ تھوکیں گے؟یعنی لوگوں کو خوش کرنے کے لئے مہنگی سے مہنگی شادیاں کی جاتی ہیں اور طرح طرح کے رسم ورواج کو اپنایا جاتاہے،لوگ کیا کہیں گے یہی سوچ کر اپنا اسٹیٹس اور اپنی حیثیت دکھانے اور بتانے کے لئے قسما قسم کے پکوان کوپکواتے ہیں مگر دیکھا اور سنا یہ گیا ہے کہ لوگ مرغ مسلم کھاکربھی کچھ نہ کچھ نام رکھ ہی دیتے ہیں تو جو لوگ بھی یہ سوچتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے تو ایسے لوگ سن لیں کہ لوگ تو آخر میں بس یہی کہیں گے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
میرے دوستو! لوگ کیاکہیں گے یہ سوچ ایک ایسی سوچ ہے جو ایک انسان کو جہنمی بنادیتی ہے ،اگرآپ کو میری باتوں پر یقین نہ ہورہاہوتوپھر ذرا ابوطالب کے اس واقعے کو یاد کیجئے کہ جب ان کا آخری وقت تھا توحبیب کائناتﷺ نے ان کو ان کے آخری وقت میں یہ تلقین کی کہ اے میرے چچا جان ’’ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‘‘ آپ اسلام قبول کرلیں اور کم سے کم لاالہ الا اللہ تو کہہ لیجئے تا کہ میں اس کو دلیل بنا کر آپ کے حق میں اپنے رب کے حضور سفارش کرسکوں! تو ان کے آس پاس بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ابوجہل او رعبداللہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اے ابوطالب!’’ تَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ‘‘کیا آپ آخری وقت میں اپنے باپ دادا کا دین چھوڑدیں گے؟یہ دونوں برابر یہ باتیں کہتے رہیں کہ اگرآپ مسلمان ہوگئے تو لوگ کیاکہیں گے؟لوگ کیا سوچیں گے؟یہ سب سننا تھا کہ انہوں نے لاالہ الا اللہ کہنے سے انکار کردیا اور ان کا آخری جملہ تھا کہ’’ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ‘‘ میں اپنے باپ دادا کے دین پر مررہاہوں۔(بخاری:3884)اورمسلم شریف کی روایت میں ہے کہ جب آپﷺ نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے ’’ لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ يَقُولُونَ إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ ‘‘اگرقریش میرے اوپر عیب نہ لگاتے تومیں تمہاری آنکھوں کے سامنے ابھی اسلام قبول کرلیتا مگر وہ لوگ کہیں گے کہ دیکھو ابوطالب آخری وقت میں ڈر گیا اورڈر کراپنا دین بدل دیا۔(مسلم:25)دیکھا اور سنا آپ نے کہ اس سوچ نے کہ لوگ کیا کہیں گے؟لوگ کیا سوچیں گے؟لوگ طعنے ماریں گے نےایک انسان کی آخرت تباہ وبرباد کردی تو آپ کبھی بھی یہ نہ کہاکرو کہ لوگ کیا کہیں گے ؟بلکہ یہ سوچو کہ اگر میں نے یہ کیاتو اپنے رب کو کیا منہ دکھاؤں گا،یہ سوچو کہ میرا رب کیا کہے گا!اسی طرح سےکوئی کہتاہے کہ یہ شادی ہےبھائی جنازہ تھوڑی ہے اسی لئے دھوم دھام سے کرو،خوب ناچو ،گاؤ اور انجوائے کرو یعنی کے مزے لو!اللہ کی پناہ!کتنی بڑی حماقت وجہالت ہے کہ ایک ناجائز کاموں کو جائز ثابت کرنے کے لئے لوگ کس طرح سے کیسے کیسے حیلے وبہانے پیش کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکموں کی خلاف ورزی کرتے ہیں !جس کا نتیجہ ہم اورآپ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ پوری امت مسلمہ ہلاکت وبربادی کے دہانے پر کھڑی ہے۔واللہ المستعان۔
میرے دوستو!ہم مسلمان ہیں اور ہماری شریعت کا یہ حکم ہے کہ ہم اپنے زندگی کے تمام معاملات کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کے مطابق گزاریں،ہماری ہرخوشی وغم ،شادی وبیاہ ،لین دین،ہمارے آپس کےمعاملات وتعلقات یہ سب شریعت کے احکام کے مطابق ہوں،یہ تو کفارومشرکین کا شیوہ اوروطیرہ ہے کہ وہ بے لگام ہوتے ہیں اورمن مانی زندگی گذارتے ہیں،ہم تو مسلمان ہیں اورہماری خواہشات یہ سب اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے تابع ہونی چاہئے،اس لئے اگر آپ حقیقی معنوں میں مسلمان ہیں تو پھر آپ اپنے شادی بیاہ میں اس طرح کی باتیں نہ کہاکریں کہ شادی تو زندگی میں ایک بار ہوتی ہے!یہ شادی ہے جنازہ تھوڑی ہے بلکہ یہ کہاکرو کہ شادی وبیاہ ہویاپھر غم والم ہو ہم تو وہی کریں گے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہوگا۔
میرے اسلامی بھائیو اوربہنو!ہماری شریعت نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم اپنے مال ومنال کی حفاظت کریں یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے مال ومتاع کو بربادکرنے والوں کو شیطان کا بھائی قراردیاہے جیساکہ فرمان باری تعالی ہے’’ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ، إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ‘‘ اوراسراف اوربيجاخرچ سے بچو،(کیونکہ) بیجاخرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔(الاسراء:26-27)ایک جگہ رب العزت نے بیجا خرچ کرنے سےاپنی ناراضگی کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ‘‘ اورحد سے مت گزرو یقینا وہ حدسے گزرنے والوں کو ناپسند کرتاہے۔(الانعام:141)صرف یہی نہیں رب العزت نے تو کھانے پینے میں بھی اسراف وفضول خرچی سے منع کیاہے،فرمایا ’’ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ‘‘ اورخوب کھاؤ اورپیو اور حد سے مت نکلو،بے شک اللہ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(الاعراف:31)اورآپﷺ نے بھی یہ اعلان کردیاہے کہ مال کے برباد کرنے کو رب العزت پسند نہیں کرتاہے جیسا کہ سیدنامغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ’’ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا ‘‘بے شک رب العزت نے تمہارے لئے تین باتوں اورتین کاموں کو ناپسند کیا ہے، نمبر ایک’’ قِيلَ وَقَالَ ‘‘ فضول بات کرنے اور ہروقت بک بک کرتے رہنا رب کو ناپسند ہے،نمبر دو’’ وَإِضَاعَةَ المَالِ ‘‘ اور اپنے مال ومنال کو ضائع وبربادکرنا یہ بھی رب کو ناپسند ہے اورنمبر تین’’ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ‘‘بیجا سوال کرنے کو بھی رب ناپسند کرتاہے۔(بخاری:1477)ایک طرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کایہ فرمان اور دوسری طرف آج کل کے مسلمانوں کی حالت اورعالم یہ ہے کہ آج کل کے مسلمانوں کی شادیوں میں جتنی زیادہ فضول خرچیاں کی جاتی ہے ،جتنا رسم ورواج کو اپنایاجاتاہےاتنی زیادہ شاید ہی کوئی قوم کرتی ہوگی،دیکھا یہ جاتاہے کہ مسلم شادیوں میں بے دریغ پانی کی طرح روپیوں اورپیسوں کو بہایاجاتاہے،لاکھوں روپئےقسماقسم کے پکوان اورطرح طرح کے فنکشنوں اور رسم ورواج پر خرچ کئے جاتے ہیں ،صرف یہی نہیں بلکہ لاکھوں روپئے تو شادی ہال کو مزین کرنے اوردولہے ودولہن کے اسٹیج کو خوبصورت بنانے پر خرچ کردئے جاتے ہیں ،اسی طرح سےاب تو مسلم گھرانے کی شادیوں میں مردوزن کےبیجا اختلاط کا بھی عام چلن ہوگیاہے اوران سب حرکات وسکنات کو یہ کہہ کر جائز ٹھہرایاجاتاہے کہ شادی تو صرف ایک بار ہوتی ہے باربار نہیں،کوئی کہتا ہے کہ میرا تو ایک ہی بیٹا ہے اب اس کی شادی میں نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے،کوئی کہتاہے کہ اگر ہم اپنے اسٹیٹس اور اپنی حیثیت کے مطابق خرچ نہیں کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے؟سماج ومعاشرہ کیا کہے گا؟لوگ تھوکیں گے؟یعنی لوگوں کو خوش کرنے کے لئے مہنگی سے مہنگی شادیاں کی جاتی ہیں اور طرح طرح کے رسم ورواج کو اپنایا جاتاہے،لوگ کیا کہیں گے یہی سوچ کر اپنا اسٹیٹس اور اپنی حیثیت دکھانے اور بتانے کے لئے قسما قسم کے پکوان کوپکواتے ہیں مگر دیکھا اور سنا یہ گیا ہے کہ لوگ مرغ مسلم کھاکربھی کچھ نہ کچھ نام رکھ ہی دیتے ہیں تو جو لوگ بھی یہ سوچتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے تو ایسے لوگ سن لیں کہ لوگ تو آخر میں بس یہی کہیں گے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
میرے دوستو! لوگ کیاکہیں گے یہ سوچ ایک ایسی سوچ ہے جو ایک انسان کو جہنمی بنادیتی ہے ،اگرآپ کو میری باتوں پر یقین نہ ہورہاہوتوپھر ذرا ابوطالب کے اس واقعے کو یاد کیجئے کہ جب ان کا آخری وقت تھا توحبیب کائناتﷺ نے ان کو ان کے آخری وقت میں یہ تلقین کی کہ اے میرے چچا جان ’’ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‘‘ آپ اسلام قبول کرلیں اور کم سے کم لاالہ الا اللہ تو کہہ لیجئے تا کہ میں اس کو دلیل بنا کر آپ کے حق میں اپنے رب کے حضور سفارش کرسکوں! تو ان کے آس پاس بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ابوجہل او رعبداللہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اے ابوطالب!’’ تَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ‘‘کیا آپ آخری وقت میں اپنے باپ دادا کا دین چھوڑدیں گے؟یہ دونوں برابر یہ باتیں کہتے رہیں کہ اگرآپ مسلمان ہوگئے تو لوگ کیاکہیں گے؟لوگ کیا سوچیں گے؟یہ سب سننا تھا کہ انہوں نے لاالہ الا اللہ کہنے سے انکار کردیا اور ان کا آخری جملہ تھا کہ’’ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ‘‘ میں اپنے باپ دادا کے دین پر مررہاہوں۔(بخاری:3884)اورمسلم شریف کی روایت میں ہے کہ جب آپﷺ نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے ’’ لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ يَقُولُونَ إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ ‘‘اگرقریش میرے اوپر عیب نہ لگاتے تومیں تمہاری آنکھوں کے سامنے ابھی اسلام قبول کرلیتا مگر وہ لوگ کہیں گے کہ دیکھو ابوطالب آخری وقت میں ڈر گیا اورڈر کراپنا دین بدل دیا۔(مسلم:25)دیکھا اور سنا آپ نے کہ اس سوچ نے کہ لوگ کیا کہیں گے؟لوگ کیا سوچیں گے؟لوگ طعنے ماریں گے نےایک انسان کی آخرت تباہ وبرباد کردی تو آپ کبھی بھی یہ نہ کہاکرو کہ لوگ کیا کہیں گے ؟بلکہ یہ سوچو کہ اگر میں نے یہ کیاتو اپنے رب کو کیا منہ دکھاؤں گا،یہ سوچو کہ میرا رب کیا کہے گا!اسی طرح سےکوئی کہتاہے کہ یہ شادی ہےبھائی جنازہ تھوڑی ہے اسی لئے دھوم دھام سے کرو،خوب ناچو ،گاؤ اور انجوائے کرو یعنی کے مزے لو!اللہ کی پناہ!کتنی بڑی حماقت وجہالت ہے کہ ایک ناجائز کاموں کو جائز ثابت کرنے کے لئے لوگ کس طرح سے کیسے کیسے حیلے وبہانے پیش کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکموں کی خلاف ورزی کرتے ہیں !جس کا نتیجہ ہم اورآپ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ پوری امت مسلمہ ہلاکت وبربادی کے دہانے پر کھڑی ہے۔واللہ المستعان۔
میرے دوستو!ہم مسلمان ہیں اور ہماری شریعت کا یہ حکم ہے کہ ہم اپنے زندگی کے تمام معاملات کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کے مطابق گزاریں،ہماری ہرخوشی وغم ،شادی وبیاہ ،لین دین،ہمارے آپس کےمعاملات وتعلقات یہ سب شریعت کے احکام کے مطابق ہوں،یہ تو کفارومشرکین کا شیوہ اوروطیرہ ہے کہ وہ بے لگام ہوتے ہیں اورمن مانی زندگی گذارتے ہیں،ہم تو مسلمان ہیں اورہماری خواہشات یہ سب اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے تابع ہونی چاہئے،اس لئے اگر آپ حقیقی معنوں میں مسلمان ہیں تو پھر آپ اپنے شادی بیاہ میں اس طرح کی باتیں نہ کہاکریں کہ شادی تو زندگی میں ایک بار ہوتی ہے!یہ شادی ہے جنازہ تھوڑی ہے بلکہ یہ کہاکرو کہ شادی وبیاہ ہویاپھر غم والم ہو ہم تو وہی کریں گے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہوگا۔