• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی کے لئے والدہ کی رضامندی

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
السلام علیکم،
میرے ایک قریبی دوست کو ایک مسئلہ درپیش ہے، وہ خود چونکہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے لہٰذا ان کے توسط سے یہ سوال میں یہاں پیش کر رہا ہوں۔
میرے دوست کی ایک جگہ شادی طے پائی ہے۔ شادی طے کرتے وقت والد، والدہ اور والد کا پورا خاندان اس شادی پر رضامند تھے۔ لیکن بعد میں والدہ کسی وجہ سے اس شادی سے انکاری ہو گئی ہیں، اب وہ دوست جوان ہے اور اسے موجودہ بے حیائی کے دور میں غلط چکر میں پڑنے کا ڈر بھی ہے۔ ایسی صورت میں وہ یہ شادی جلد کرنا چاہتا ہے لیکن والدہ کو راضی کرنے تک شادی کرنے میں ہچکچا رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر والدہ اس شادی پر رضامند نہیں ہوتیں (جبکہ والد اور ددھیالی خاندان سب رضامند ہیں) تو کیا اگر یہ شادی والدہ کی رضامندی کے بغیر ہی ہو جائے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت تو نہیں؟ کیا یہ نکاح درست ہوگا؟کیا ولی کی تعریف میں صرف والد ہیں، والدہ شامل نہیں؟
ازراہ کرم اس کا جلد جواب عنایت فرما دیجئے۔

والسلام
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
شریعت مطہرہ میں نکاح کے لیے ولی کی اجازت کو لازم قرار دیا گیا ہے۔ لیکن ولی کی اجازت مرد کے لیے شرط نہیں ہے بلکہ یہ عورت کے ساتھ خاص ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’أیما امرأۃ نکحت بغیر إذن موالیہا فنکاحہا باطل ثلاث مرات‘‘
(ابوداؤد: 2083)
’’جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا، اس کا نکاح باطل ہے۔ آپﷺ نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے۔‘‘
یہ حکم خواتین کے لیے ہے نہ کہ مردوں کے لیے۔ مرد خود اپنا ولی ہے وہ شریعت کے احکامات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہیں بھی اپنا نکاح کر سکتا ہے۔ البتہ لڑکے کو چاہئے کہ وہ نکاح کرتے ہوئے والدین کی رضامندی کو اولین ترجیح دے۔ اور حتی المقدور اپنے والدین کو ناراض نہ کرے۔ بالخصوص جب ان کی رضا میں شریعت کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہ ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’إن اللہ حرم علیکم عقوق الأمہات‘‘
(صحیح بخاری : 2408)
’’اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی کو حرام فرما دیا ہے۔‘‘
اس تصریح کے بعد مذکورہ سوال کے جواب میں ہم یہی کہیں گے کہ والدہ کی رضامندی کے بغیر نکاح تو درست ہو گا۔ لیکن اگر والدہ اس وجہ سے راضی نہیں ہیں کہ وہ لڑکی میں کوئی شرعی عیب دیکھتی ہیں تو پھر والدہ کی رضا کو سامنے رکھتے ہوئے شادی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
 
Top