السلام علیکم،
میرے ایک قریبی دوست کو ایک مسئلہ درپیش ہے، وہ خود چونکہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے لہٰذا ان کے توسط سے یہ سوال میں یہاں پیش کر رہا ہوں۔
میرے دوست کی ایک جگہ شادی طے پائی ہے۔ شادی طے کرتے وقت والد، والدہ اور والد کا پورا خاندان اس شادی پر رضامند تھے۔ لیکن بعد میں والدہ کسی وجہ سے اس شادی سے انکاری ہو گئی ہیں، اب وہ دوست جوان ہے اور اسے موجودہ بے حیائی کے دور میں غلط چکر میں پڑنے کا ڈر بھی ہے۔ ایسی صورت میں وہ یہ شادی جلد کرنا چاہتا ہے لیکن والدہ کو راضی کرنے تک شادی کرنے میں ہچکچا رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر والدہ اس شادی پر رضامند نہیں ہوتیں (جبکہ والد اور ددھیالی خاندان سب رضامند ہیں) تو کیا اگر یہ شادی والدہ کی رضامندی کے بغیر ہی ہو جائے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت تو نہیں؟ کیا یہ نکاح درست ہوگا؟کیا ولی کی تعریف میں صرف والد ہیں، والدہ شامل نہیں؟
ازراہ کرم اس کا جلد جواب عنایت فرما دیجئے۔
والسلام
میرے ایک قریبی دوست کو ایک مسئلہ درپیش ہے، وہ خود چونکہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے لہٰذا ان کے توسط سے یہ سوال میں یہاں پیش کر رہا ہوں۔
میرے دوست کی ایک جگہ شادی طے پائی ہے۔ شادی طے کرتے وقت والد، والدہ اور والد کا پورا خاندان اس شادی پر رضامند تھے۔ لیکن بعد میں والدہ کسی وجہ سے اس شادی سے انکاری ہو گئی ہیں، اب وہ دوست جوان ہے اور اسے موجودہ بے حیائی کے دور میں غلط چکر میں پڑنے کا ڈر بھی ہے۔ ایسی صورت میں وہ یہ شادی جلد کرنا چاہتا ہے لیکن والدہ کو راضی کرنے تک شادی کرنے میں ہچکچا رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر والدہ اس شادی پر رضامند نہیں ہوتیں (جبکہ والد اور ددھیالی خاندان سب رضامند ہیں) تو کیا اگر یہ شادی والدہ کی رضامندی کے بغیر ہی ہو جائے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت تو نہیں؟ کیا یہ نکاح درست ہوگا؟کیا ولی کی تعریف میں صرف والد ہیں، والدہ شامل نہیں؟
ازراہ کرم اس کا جلد جواب عنایت فرما دیجئے۔
والسلام