• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی ہونے والی ہے ۔ نیر تاباں

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
نیر تاباں

شادیوں کا سیزن ہے۔ دو تین بہنیں ہماری کانٹیکٹ لسٹ میں بھی ہیں جو بیاہنے والی ہیں، ما شاء اللہ! ان سبھی کا میسج آیا کہ شادی ہونے والی ہے، کچھ ٹپس بتائیے۔ یوں تو فرداً فرداً رپلائے کر دیا تھا لیکن خیال آیا کہ کیوں نہ ایک الگ پوسٹ اسی موضوع پر لکھ دی جائے۔

شوہر کے لئے سج بن کر رہیں۔ پرفیوم، ماؤتھ واش وغیرہ کا استعمال روٹین میں کریں۔ نیل پالش ریموور بھی پاس رکھیں تا کہ نماز سے پہلے نیل پالش اتار کر وضو کیا جا سکے۔ شادی کی گہما گہمی میں اپنی نمازوں کو نہ بھولیں۔ کچھ Halal intimacy کے بارے میں بھی پڑھ لیجیے۔

عورتوں کو پسند نہیں آتا کہ شوہر اپنی ماں پر، یا بہنوں، یا بھانجوں بھتیجوں پر خرچ کرے۔ اس بات کو کبھی ایشو مت بنائیں۔ اگر وہ آپ کی تمام بنیادی ضروریات اچھے سے پوری کر رہا ہے تو اسکی فیملی پر اسے خرچ کرنے سے منع نہ کریں۔ منع وہ ہو گا بھی نہیں، لیکن آپ اپنی عزت ضرور گنوا بیٹھیں گی اسکی نظر میں بھی اور سسرال کی نظر میں بھی۔

ماضی میں کبھی کسی کے لئے لطیف جذبات رکھتی ہوں، یا کسی نے آپ سے اظہارِ محبت کیا ہو، یا پروپوز کرنا چاہا ہو، ان سب باتوں کے بارے میں تفصیلات شوہر کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ وہ آپکا ماضی تھا، ختم ہوا۔ اسکو اپنے حال اور مستقبل میں ساتھ گھسیٹنے کی ضرورت نہیں۔ اب آپ اپنے شوہر سے وفادار ہیں، اتنا کافی ہے۔

چوبیس گھنٹے شوہر کے سر پر سوار رہنے کی ضرورت نہیں۔ اسکو سپیس دیں۔ اسکو یہ نہ لگے کہ شادی کر کے قید ہو گیا ہے۔
اپنے شوہر اور سسرال کے سامنے اپنے میکے کا بھرم رکھیں۔ اگر میکے میں اپنی بھابیوں سے کچھ ان بن ہو، یا کسی اور کے ساتھ مسئلے مسائل ہوں، تو بھی شوہر کو ان سلسلوں میں مت ڈالیں۔ بالکل اسی طرح، میکے کے سامنے سسرال کا بھرم رکھیں۔ میکہ ہی نہیں، دوستوں کے ساتھ بھی سسرال کو ٹاپک بنا کر غیبت میٹنگ کو عادت نہ بنائیں۔ کچھ بتانا ضروری ہو جائے تو کسی ایسے کو بتائیں جو آپکا خیرخواہ ہے، اور آپکو بہترین مشورہ دے سکتا ہے۔
روز اماں کو فون کر کے ابھی ابھی توے سے اتری تازہ تازہ گرما گرم رپورٹ دینے سے میں نے گھروں میں بہت مسائل کو جنم لیتے دیکھا ہے۔ اسلئے بلاناغہ بات کرنی ضروری نہیں، اور اداسی یا پریشانی والے موڈ میں تو بالکل بات نہ کریں۔ نارمل ہو جانے کے بعد بات کریں۔

چھوٹی موٹی بات کو اگنور کر دیں، ہر بات پر محاذ کھڑا نہیں کرنا ہوتا۔ اور جو بات واقعی برداشت نہ کر سکیں، اسے پہلے دن بھی برداشت نہ کریں، اور تہذیب کے دائرے میں رہ کر اور حکمت (صحیح وقت پر، موقع محل دیکھ کر) کیساتھ کہہ دیجیے۔

سب سے اہم چیز: دعا! اللہ تو اپنے ہیں، ان سے بات کہنے میں کیا شرمانا اور کیا گھبرانا؟! تو کہہ دیجیے کہ اللہ آپ کے شوہر کو آپکی روح کا ساتھی بنائیں۔ یہ رشتہ اپنے ساتھ برکت لے کر آئے۔ آپکا شوہر، آپکی سسرال والے آپ سے محبت کرنے والے ہوں، عزت کرنے والے ہوں، آپکی قدر کرنے والے ہوں۔ اور یہ کہ آپکو بھی ایسا بنا دیں کہ محدب شیشہ لگا کر سسرال والوں کی خامیاں نہ ڈھونڈنے والی بنیں، بلکہ انکی چھوٹی چھوٹی خوبیاں بھی نوٹ کریں اور کھلے دل سے اسکی تعریف کرنے والی ہوں۔

آپ سب کو نئی زندگی کی خوشیاں مبارک ہوں۔ اللہ آپ دونوں کو ایک دوسرے کے لئے بابرکت بنائیں اور دلوں میں مؤدت اور رحمت پیدا کریں۔​
 

ٹرومین

رکن
شمولیت
دسمبر 21، 2011
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
43
بھائی مفید باتیں لکھی ہیں آپ نے،اس میں ان نوجوان لڑکوں کے لیے بھی اضافہ کردیں جن کی شادی ہونے والی ہے۔کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لڑکے بھی اپنی ناسمجھی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے مسائل کو خطرناک حد تک بڑھادیتے ہیں۔
جزاک اللہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بھائی مفید باتیں لکھی ہیں آپ نے،اس میں ان نوجوان لڑکوں کے لیے بھی اضافہ کردیں جن کی شادی ہونے والی ہے۔کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لڑکے بھی اپنی ناسمجھی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے مسائل کو خطرناک حد تک بڑھادیتے ہیں۔
جزاک اللہ
آپ کی بات سو فیصد درست ہے۔ لڑکےاور لڑکیوں دونوں کی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی کوئی تحریر لڑکوں کے لئے ملی تو ضرور شیئر کروں گا۔ عام طور سے لکھنے والے (مرد و زن دونوں) لڑکیوں کے لئے نصیحت آمیز تحریر لکھنے کو ترجیح اس لئے بھی دیتے ہیں کہ:

۱۔ لڑکیاں ایک گھر چھوڑ کر دوسرے گھر میں، اجنبی لوگوں کے پاس رہنے آتی ہیں۔ اس لئے انہیں پریشانی بھی زیادہ ہوتی ہے اور انہیں ان پریشانیوں سے بچنے کے لئے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ لڑکے تو شادی کے بعد بھی اسی گھر میں اور انہی لوگوں کے درمیان ہوتا ہے۔

۲۔ نیا گھر بسانے کی ذمہ داری شرعا" اور اخلاقا" تو دونوں پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن اگر (کسی کی بھی کوتاہی سے) خدا نخواستہ گھر ٹوٹ جائے تو مرد سے زیادہ عورت پریشان ہوتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں مرد کی دوسری تیسری شادی بھی آسانی سے ہوجاتی ہے جبکہ بیوہ اور مطلقہ کی شادی بہت مشکل سے ہوتی ہے۔ اسی زمینی حقیقت کو دیکھتے ہوئے لڑکی کے خیر خواہ (والدین، مصنفین وغیرہ) لڑکی پر زیادہ زور دیتے ہیں کہ وہ بدلے ہوئے ماحول کے مطابق خود کو ایڈجسٹ کرے تاکہ اس مستقبل میں کوئی زیادہ پریشانی نہ ہو
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جن لڑکوں کی عنقریب شادی ہونے والی ہے، وہ یہ تحریر ضرور پڑھیں۔ اور اگر آپکے جاننے والوں میں سے کسی لڑکے کی شادی ہونے والی ہے تو ان تک اسے شیئر کریں۔

نبی کریم صلی الہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے حق میں بہترین ہو۔اللہ نے شوہر اوربیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ لباس کے بنیادی فرائض میں جسم کے باعث شرم و عیب حصوں کو چھپانا، موسمی تغیرات کی شدت سے بچانا اور خوبصورتی میں اضافہ کرنا ہے۔ شادی کہ بعد آپ کو اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ آپ اپنی بیوی کے لئے ایسا ہی لباس بنیں جو ان تینوں خصوصیات کا حام ہو۔

ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے۔ لہٰذا اسے سیدھا کرنے کی کوشش میں اسے توڑنے کی بجائے اسی طرح اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ یعنی خواتین میں بالعموم اور بیویوں میں بالخصوص ایسی صفات بائی ڈیفالٹ پائی جاتی ہیں، جو شوہر کو ناپسند ہوتی ہیں۔ چنانچہ شوہروں کوچاہئے کہ وہ بیوی کو اس بات کا مارجن ضرور دیں۔ تاکہ انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مرد قبل ازیں عورت کے دو روپ ماں اور بہنوں سے ہی واقف ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ماں۔ بہن اور بیوی میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ لہٰذا بیوی سے وہ تمام توقعات نہ رکھیں جو قبل ازیں ماں اور بہنیں آپ کے لئے کرتی رہی ہیں۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ اب آپ کے گھر میں ایک اہم ترین فرد (بیوی) کا اضافہ ہوگیا ہے۔ لہٰذا آپ نے اپنے وقت، وسائل اور محبت وغیرہ کی تقسیم نو اس طرح کرنی ہے کہ بیوی کو بھی مناسب حصہ مل سکے۔ قبل ازیں کے فیملی ممبرز کے حصص میں کمی کرکے ہی بیوی کا حصہ ادا کیا جاسکتا ہے
 
Top