اگر ایسی بات ہے تو مان لو کہ شام سے پہلے اس باطل اعظم کے تیر القاعدہ اور افغان مجاہدین پر برسے تھے اور وہ حق پر تھے۔ شام کی بات بعد میں کریں گے۔
چلے پہلے افغانستان کی ہی بات کرلیتے ہیں
24 ,دسمبر 1979 جب سویت یونین کی فوج افغانستان میں داخل ہوئی تو باطل اعظم امریکہ کو یہ بات بہت بری لگی اور اس نے افغانستان میں جہاد فی السبیل امریکہ کا نعرہ لگایا اور باطل اعظم کی اس پکار پر عرب مجاہدین اورافغان مجاہدین نے لبیک کہا اور بڑی تعداد میں جوق در جوق جہاد فی السبیل امریکہ میں حصہ لینے کے لئے افغانستان پہنچنا شروع ہوگئے اور باطل اعظم کی غلامی قبول کی باطل اعظم امریکہ کے دوش بہ دوش روس کی جانب تیر برسانے شروع کئے اور یہاں پاکستان میں قبائلی اور اس سے محلقہ علاقوں کے دینی مدارس میں امریکہ کے حکم سے جہاد کا مضمون نصاب میں شامل کیا گیا اس سے پہلے یہ مضمون دینی مدارس کے نصاب میں نہیں تھا
اس وقت باطل اعظم + عرب و افغان مجاہدین کے تیر روس پر برس رہے تھے تو حق پر کون ہوا ؟؟؟
امریکہ نے اپنے غلاموں کی مدد سے روس کو افغانستان میں شکست سے دوچار کیا اور دنیا کی اکیلی نام نہاد سپر پاور ہونے کا دعویٰ کیا اور تمام دنیا نے اس کے اس دعویٰ کو تسلیم کیا صرف چند ممالک نے مخالفت کی اور انھوں نے نعرہ لگایا
مرگ بر امریکہ
باطل اعظم کا جب اکیلی سپر پاور بنے کا خواب پورا ہوا تو اس نے افغانستان کو اپنے غلاموں کے سپرد کردیا کچھ عرصے یہ غلام اپنے آقا کے احکامات پر عمل کرتے رہے لیکن پھر اپنے آقا باطل اعظم کو ہی آنکھیں دیکھانا شروع کردی لوگوں نے بہت سمجھایا کہ اپنے آقا کی نافرمانی نہ کرو کیونکہ جب نوکری کرلی تو پھر غلام کو نخرے نہیں کرنے چاہئے پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ باطل اعظم امریکہ اپنے ہی غلاموں یعنی باطل اصغر پر تیروں کی برسات کردی
اس ساری بات کا مرکزی خیال یہ ہے کہ افغانستان میں بڑے باطل کے تیر چھوٹے باطل پر برسے
امید ہے آپ کی تسلی ہوئی ہوگی