⑦ أخبرنا أبو الحسين عبد الله بن الحسن بن الوليد الكلابي حَدَّثَنَا أبو بكر بن خريم حَدَّثَنَا هشام بن عمار حَدَّثَنَا معاوية بن يحيى حَدَّثَنَا أَرْطَاةَ بْنِ الْمُنْذِرِ «عَمَّنْ حَدَّثَهُ» عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:
«أَهْلُ الشَّامِ وَأَزْوَاجُهُمْ وَ ذُرِّيَّاتُهُمْ وَعَبِيْدُهُمْ وَإِمَاؤُهُمْ إِلَى مُنْتَهَى الْجَزِيرَةِ مُرَابِطُونَ فِي سَبِيْلِ اللَّهِ، فَمَنْ اِحْتَلَّ مِنْهَا مَدِيْنَةً مِنَ الْمَدَائِنِ فَهُوَ فِي رِبَاطٍ وَمَنْ اِحْتَلَّ مِنْهَا ثَغْرًا مِنَ الثُّغُورِ فَهُوَ فِي جِهَادٍ»
ترجمہ: اہل شام، ان کی بیویاں اولاد غلام، باندیاں اور جزیرے کے تمام لوگ اللّٰہ کے راستے میں (دشمن کی سرحد پر) ہیں جو بھی ان میں سے شہروں میں سے کسی شہر میں اترے تو وہ قلعے یا سرحد کی حفاظت میں ہے اور جو سرحدوں میں سے کسی سرحد پر اترے تو وہ جہاد میں ہے۔
۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (كما في المجمع) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ فضائل الشام ودمشق لأبي الحسن الربعي (١٨) (المتوفى: ٤٤٤هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ قال الألباني: ضعيف
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ ابو درداء رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والے کا نام بیان نہیں کیا گیا اس لیے وہ مجہول ہے۔
اسی سند سے طبرانی رحمہ اللّٰہ اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے بھی روایت کیا ہے اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن وہ بھی غریب ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن عساکر نے اس حدیث کو شہر بن حوشب کی سند سے بھی روایت کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔
«أَهْلُ الشَّامِ وَأَزْوَاجُهُمْ وَ ذُرِّيَّاتُهُمْ وَعَبِيْدُهُمْ وَإِمَاؤُهُمْ إِلَى مُنْتَهَى الْجَزِيرَةِ مُرَابِطُونَ فِي سَبِيْلِ اللَّهِ، فَمَنْ اِحْتَلَّ مِنْهَا مَدِيْنَةً مِنَ الْمَدَائِنِ فَهُوَ فِي رِبَاطٍ وَمَنْ اِحْتَلَّ مِنْهَا ثَغْرًا مِنَ الثُّغُورِ فَهُوَ فِي جِهَادٍ»
ترجمہ: اہل شام، ان کی بیویاں اولاد غلام، باندیاں اور جزیرے کے تمام لوگ اللّٰہ کے راستے میں (دشمن کی سرحد پر) ہیں جو بھی ان میں سے شہروں میں سے کسی شہر میں اترے تو وہ قلعے یا سرحد کی حفاظت میں ہے اور جو سرحدوں میں سے کسی سرحد پر اترے تو وہ جہاد میں ہے۔
۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (كما في المجمع) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ فضائل الشام ودمشق لأبي الحسن الربعي (١٨) (المتوفى: ٤٤٤هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ قال الألباني: ضعيف
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ ابو درداء رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والے کا نام بیان نہیں کیا گیا اس لیے وہ مجہول ہے۔
اسی سند سے طبرانی رحمہ اللّٰہ اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے بھی روایت کیا ہے اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن وہ بھی غریب ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن عساکر نے اس حدیث کو شہر بن حوشب کی سند سے بھی روایت کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔