• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شام میں عسکری تربیت پر دو برطانویوں کو جیل کی سزا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
شام میں عسکری تربیت پر دو برطانویوں کو جیل کی سزا​

لندن ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعرات 4 صفر 1436هـ - 27 نومبر 2014م

برطانیہ میں ایک فوجداری عدالت نے دو سگے بھائیوں کو شام میں عسکری تربیت لینے کے الزام میں جیل کی سزا سنائی ہے۔

انگلینڈ اور ویلز کی سنٹرل کریمنل کورٹ نے تیس سالہ محمود نواز اور چوبیس سالہ حمزہ نواز کو دہشت گردی کی تربیت لینے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر بالترتیب ساڑھے چار سال اور تین سال قید کا حکم دیا ہے۔ یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں شام میں جاری خانہ جنگی میں شرکت کے الزام میں کسی برطانوی شہری کو سزا سنائی گئی ہے۔

ان دونوں بھائیوں کے موبائل فونز سے پولیس کو ایسی تصاویر ملی تھیں جن میں محمود نے آتشیں رائفل اے کے 47 اٹھا رکھی تھی اور فوجی وردی پہن رکھی تھی۔ فون میں موجود ایک تصاویر میں تربیتی کیمپ کا روزانہ کا شیڈول بھی دیا گیا تھا۔ اس میں اسلامی اسباق اور عسکری تربیت کے سیشنز کی تفصیل درج تھی۔

محمود اور حمزہ کو گذشتہ ستمبر میں برطانیہ کے بارڈر افسروں نے خانہ جنگی کا شکار شام سے لوٹنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ انھوں نے تحقیقات کے دوران حکام کو بتایا تھا کہ وہ ''جند الشام'' نامی گروپ کی حمایت کرتے تھے۔

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
دو نوجوان امریکی دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ
ایک دہشت گرد سکول کا طالبعلم ہے۔ داعش سے وابستگی كا الزام

واشنگٹن ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: بدھ 3 صفر 1436هـ - 26 نومبر 2014م

امریکا کے وفاقی پراسیکیوٹر کی طرف سے دو نوجوان امریکیوں پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ ان کا عسکری تنظیم داعش کے ساتھ تعلق رہا ہے۔ مذکورہ امریکی شہری امریکی ریاست مینی سوٹا کے رہائشی ہیں۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق ان میں سے ایک صومالی نژاد امریکی کا نام عابدی نور اور عمر 20 سال ہے، جبکہ دوسرے امریکی عبداللہ یوسف کی عمر 18 سال ہے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان کریلین کے مطابق ان دونوں پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر ملکی دہشت گرد گروپ داعش کو مادی طور پر مدد کی ہے۔

معلوم ہے کہ عابدی نور 29 مئی کو ترکی گیا تھا، جہاں بہت سے عسکریت پسند آگے شام میں گئے ہیں۔ اسے 16 جون کو واپس امریکا پہنچنا تھا لیکن وہ واپس نہ آیا۔

دوسرے امریکی نوجوان یوسف کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سکول جا رہا تھا۔ مجسٹریٹ نے یوسف کو اگلی سماعت تک زیر حراست رکھنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے عراق و شام میں عسکریت پسند جماعت داعش میں سولہ ہزار غیر ملکی عسکریت پسند شامل ہو چکے ہیں۔ جن میں سینکڑوں عسکریت پسندوں کا تعلق مغربی ممالک سے بتایا جاتا ہے۔

امریکی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا '' اس عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے امریکی قیادت میں دنیا کے متعدد ملک سرگرم ہیں، اب تک ہم پندرہ سے زائد عسکریت پسندوں کے خلاد مقدمات دائر کر چکے ہیں۔''

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
النصرہ فرنٹ سے رابطے کا شُبہ، پاکستانی کو سزائے قید

ریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعرات 4 صفر 1436هـ - 27 نومبر 2014م

سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے ایک پاکستانی شدت پسند کو مبینہ طور پر شام میں برسرپیکار القاعدہ کی ذیلی تنظیم ’’النصرہ فرنٹ‘‘ سے روابط کے الزام میں اڑھائی برس قید کی سزا سنائی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق الریاض کی فوج داری عدالت کے تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی نژاد ایک عسکریت پسند پر شام میں سرگرم النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں کے ساتھ ای میل کے ذریعے روابط اور افغانستان میں جنگجو بھجوانے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں، جس کے بعد اسے اڑھائی سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

سعودی عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستانی جنگجو پر خود بھی افغانستان کے سفر اور وہاں پر جنگ میں حصہ لینے کے عزم کا پتا چلا ہے۔ نیز اس نے چار سعودی شہریوں کی بھی افغانستان کے سفر کے لیے مالی معاونت کی تھی۔

ح
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ایسی خبروں پر اقبال کی ایک نظم بہت ہی پسند آتی ہے

فتویٰ ہے شیخ کا، یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں‌اب رہی نہیں تلوار کار گر

لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں
مسجد میں اب یہ وعظ ہے، بے سود و بے اثر

تیخ و تفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہوں بھی تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر

کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے اسے کون کہ مسلماں کی موت مر

باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا، دوش تا کمر

ہم پوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر

حق سے اگر ہے غرض تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ، یورپ سے در گزر
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
داعش کا بھارتی ساتھی واپسی پر ممبئی میں گرفتار

کارروائی میں حصہ نہیں لیا، ٹوائلٹس صاف کرتا تھا: مجید​

دبئی ۔۔۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: پیر 8 صفر 1436هـ - 1 دسمبر 2014م

بھارتی شہری جس نے چھ ماہ قبل داعش میں شمولیت اختیار کی اپنے داعش کے ساتھ گزرنے والے وقت کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کے ذمہ عسکری کارروائیوں میں حصہ لینا نہیں تھا بلکہ ٹوائلٹس کی صفائی کا کام لگایا گیا تھا۔

مجید نامی بھارتی عسکریت پسند نے اس امر کا انکشاف اس وقت کیا جب بھارتی سکیورٹی حکام نے اس سے تفتیش کے دوران مختلف سوالات کیے۔ مجید کو جمعہ کے روز ممبئی پہنچنے پر بھارتی سکیورٹی حکام نے گرفتار کیا تھا۔

گرفتار کیے گئے مبینہ عسکریت پسند کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ کم از کم چھ ماہ تک عراق میں داعش کے ساتھ رہنے کے بعد واپس آیا ہے۔ مجید کے مطابق داعش کے کمانڈر بھارتی شہریوں کو جسمانی اور صحت کے اعتبار سے کمزور خیال کرتے ہیں اس لیے انہیں معرکوں میں بھجوانے سے احتیاط کی جاتی ہے۔

یہی وجہ تھی کہ مجید نامی بھارتی شہری سے کمانڈروں نے ٹوائلٹس کی صفائی کا کام لینا بہتر سمجھا۔ مجید نے بھی بار بار اس امر سے انکار کیا ہے کہ وہ کسی کارروائی کا حصہ رہا ہے۔

بھارتی شہری نے داعش کی جنگ کو غیر مقدس جنگ کا نام دیتے ہوئے کہا ''داعش مقدس کتاب کے مطابق کارروائیاں نہیں کرتی ہے، بلکہ ایسے بھی واقعات ہوئے کہ داعش کے عسکریت پسند خواتین کی عزت پامال کرتے تھے۔ ''

23 سالہ بھارتی شہری کو گولی لگنے سے ہونے والے ایک زخم نے اسے کافی کمزور کر دیا ہے، اس نے بھارت سے عراق جانے میں مدد کرنے والے اپنے تین بھارتی ساتھیوں کے نام بھی سکیورٹی فورسز کے سامنے منکشف کیے ہیں۔

بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ''ہم اس واپس آنے والے عسکریت پسند کی فراہم کردہ معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں ، نیز اس مقامی رابطوں کو بھی کھنگال رہے ہیں۔"

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
القاعدہ لیبیا کا سربراہ ترکی سے گرفتار ہو کر امریکا منتقل

اڑتالیس سالہ عبدالباسط کے خلاف امریکی قونصل خانے پر حملے کا مقدمہ​

طرابلس ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: ہفتہ 13 صفر 1436هـ - 6 دسمبر 2014م

لیبیا میں القاعدہ کے رہنما عبدالباسط کی گرفتاری کے حوالے سے بعض تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ اسے ایک ماہ قبل ترکی میں کس طرح گرفتار کیا گیا تھا۔

عبدالباسط جسے جلد بنغازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کے حوالے سے عدالتی ٹرائل کا سامنا کرنا ہو گا پچھلے ماہ ترکی میں اس وقت گرفتار ہوا تھا جب وہ ایک جعلی پاسپورٹ پر ترکی میں داخل ہوا تھا۔

ترکی پولیس نے اسے امریکی سی آئی اے کے ساتھ ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت عبدالباسط ایک لیبیائی شہری عواد عبداللہ کے نام سے پاسپورٹ لیے ہوئے تھا۔

تاہم اس کی گرفتاری ائیرپورٹ پر نہیں بلکہ اس گھر سے ہوئی جہاں وہ قیام پذیر تھا اور وہاں سے کسی جگہ نکلنے والا تھا۔

اس موقع پر سکیورٹی فورسز نے اس کے زیر استعمال دو لیپ ٹاپ بھی قبضے میں لیے۔ بعدازاں اسے 24 نومبر کو اردن منتقل کر دیا گیا تاکہ امریکی قونصل خانے پر حملے کے الزام میں اس سے تفتیش کی جا سکے۔

لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بنغازی میں امریکی قونصل خانے پر حملہ گیارہ ستمبر 2012 کو کیا گیا تھا۔ اس حملے میں لیبیا کے لیے امریکی سفیر کی بھی ہلاکت ہوئی تھی۔

لیکن سی آئی اے نے القاعدہ کے اس 48 سالہ رہنما کی گرفتاری میں اپنے مبینہ طور پر شامل ہونے کی اطلاعات پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے بھی لیبیائی القاعدہ رہنما کے امریکا میں لائے جانے اور اسے مسلسل امریکا میں رکھے جانے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

امریکا نے القاعدہ کے اس رہنما کو دنیا کے دس خطرناک دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ماہ ستمبر میں ایک ایسی دستاویز پر بھی دستخط کیے تھے جس میں عبدالباسط القاعدہ رہنما کو امریکا کے لیے غیر معمولی خطرہ قرار دیا گیا تھا۔

چار بچوں کے باپ لیبیائی القاعدہ رہنما 1994 میں لیبیا سے لندن کا سفر کیا۔ جہاں اس نے القاعدہ کے نطریات کی تبلیغ شروع کر دی۔ اسی وجہ سے 2006 میں اس کے گھر سے اسے گرفتار کر کے کئی ماہ کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔ تاہم بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

تب یہ لیبیا واپس چلا گیا اور دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے معاملات کو دیکھنے لگا۔ سنڈے ٹیلی گراف نے اس کے بارے میں لکھا کہ اس نے سینکڑوں عسکریت پسندوں کو مشرقی لیبیا میں قائم ایک تربیتی میں عسکری تربیت دی۔

کانگریس کی رپورٹ کے مطابق یہ کمانڈر انیس صد اسی سے ایمن الظواہری کے قریب رہا ہے اور 1990 میں اس نے افغانستان کا سفر بھی کیا تھا۔ 2011 میں اسے ایمن الظواہری نے لیبیا میں القاعدہ کا سربراہ مقرر کیا۔ اب امکانی طور پر امریکی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرے گا۔

ح
 
Top