• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شان نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اب احمد شاکر صاحب متساہل ہیں یا سخت ہیں اس سے ہمیں کیا غرض یہ ہیں تو کوئی محدث ہی ایسی لئے وہابی ویب سائٹ پر ان کے حکم لگائی ہوئی حدیثیں جا بجا مل جائیں گی۔ آپ سے گذارش ہے کہ اگر مناقب اہل بیت سے آپ کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو مہربانی فرماکر اپنی صحت کا خیال رکھیں اور مناقب اہل بیت والے دھاگے کو پڑھنے سے پرہیز کریں
صاحب گفتگو احتیاط سے کریں ۔
علمی موضوعات شروع کرکے انداز میں بھی علمی ہونا چاہیے ۔
اگر اپنے ذوق کو تسکین دینے کا مسئلہ ہے تو پھر علمی موضوعات کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ۔
آپ کے الفاظ میں ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ نے یونہی کج بحثی ہی کرنی ہے تو کسی اور جگہ جاکر کرلیا کریں یہ ایک علمی فورم ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
صاحب گفتگو احتیاط سے کریں ۔
علمی موضوعات شروع کرکے انداز میں بھی علمی ہونا چاہیے ۔
اگر اپنے ذوق کو تسکین دینے کا مسئلہ ہے تو پھر علمی موضوعات کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ۔
آپ کے الفاظ میں ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ نے یونہی کج بحثی ہی کرنی ہے تو کسی اور جگہ جاکر کرلیا کریں یہ ایک علمی فورم ہے ۔
شکریہ رہنمائی فرمانے کا اللہ آپ کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
دونوں باحثین کا بہت بہت شکریہ اگر وہ علمی انداز گفتگو ہی رکھیں ۔
اور میرے خیال سے موضوع کی پابندی بھی کریں تاکہ بات کسی نتیجے کو پہنچے ۔
جو باتیں آپس میں متفق علیہ ہیں ان کو بنیاد بناکر ایک دوسرے کو طعنہ زنی کرنے سے ’’ محل نزاع ‘‘ گم ہوجاتا ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
سیدتنا حسنین کریمین کو روتا دیکھ کر رسول اللہﷺ بے قرار ہوجاتے
ابو ھریرہ مرض الموت میں سخت بیمار ہوئے تو آپ کے پاس مروان بن الحکم آیا
أنَّ مروانَ أتاهُ في مرضِهِ الَّذي ماتَ فيهِ فقالَ مروانُ لأبي هريرةَ ما وجدتُ عليكَ في شيءٍ منذُ اصطحبْنا إلَّا في حبِّكَ الحسنَ والحسينَ قالَ فتحفَّزَ أبو هريرةَ فجلسَ فقالَ أشهَدُ لخرجْنَا معَ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ حتَّى إذا كنَّا ببعضِ الطَّريقِ سمعَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ صوتَ الحسنِ والحسينِ وهما يبكيانِ وهما معَ أمِّهِما فأسرعَ السَّيرَ حتَّى أتاهُما فسمعتُهُ يقولُ ما شأنُ ابنيَّ؟ فقالتِ العطشُ قالَ فأخلفَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ إلى شَنَّةٍ يبتغي فيها ماءً وكانَ الماءُ يومئذٍ أغدارًا والنَّاسُ يريدونَ فنادى هل أحدٌ منكم معهُ ماءٌ فلم يبقِ أحدٌ إلَّا أخلفَ بيدِهِ يبتغي الماءَ في شنَّتِهِ فلم يجد أحدٌ منهم قطرةً فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ناوِليني أحدَهما . فناولتُهُ إيَّاهُ من تحتِ الخِدرِ فرأيتُ بياضَ ذراعيها حينَ ناولَتْهُ فأخذَهُ فضمَّهُ إلى صدرِهِ وهوَ يضغو ما يسكتُ فأدلعَ لسانهُ فجعَلَ يمصُّهُ حتَّى هدأَ وسكنَ فلم أسمع لهُ بكاءً والآخرُ يبكي كما هوَ ما يسكتُ ثمَّ قالَ ناوليني الآخرَ . فناولَتهُ إيَّاهُ ففعلَ بهِ كذلكَ فلم أسمع له صوتًا
الراوي: أبو هريرة المحدث: الشوكاني - المصدر: در السحابة - الصفحة أو الرقم: 242
خلاصة حكم المحدث: إسناده رجاله ثقات

اور
الراوي: أبو هريرة المحدث: الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/183
خلاصة حكم المحدث: رجاله ثقات

تو مراون نے ابو ھریرہ سے کہا " جب سے ہم تم اکھٹا ہوئے میں نے آپ میں کوئی خرابی نہیں دیکھی سوائے حسن و حسین کی محبت کے" یہ بات سن کر ابوھریرہ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور کہنے لگے کہ" میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک دن ہم رسول اللہﷺ کے ہمراہ راستے میں تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے حسنین کریمین کے رونے کی آوا؎ز سنی آپ بے قرار ہوگئے اور تیز چلانا شروع کردیا حتیٰ کہ آپ نزدیک پہنچ گئے ابو ھریر کہتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہﷺ فرمارہے ہیں کہ میرے بیٹوں کو کیا ہوا تو سیدہ فاطمہ نے عرض کیا کہ پیاس کی وجہ سے رو رہے ہیں اور پانی نہیں ہے اس پر رسول اللہﷺ ایک پرانی مشک کی طرف متوجہ ہوئے اس سے پانی لینے کے لئے ان دنوں پانی کم تھا اور لوگ پانی کی تلاش میں تھے آپﷺنے پکار کر کہا " کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے " آپ کی بات سن کر لوگوں نے اپنی مشکوں کی طرف ہاتھ بڑھایا مگر پانی کسی میں ایک قطرہ بھی نہیں ملا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان میں سے ایک کو مجھے دو سیدہ فاطمہ نے ایک بچے کو آپ کے سپرد کیا آپ نے لے کر ایسے سینے سے لگایا اور وہ رو رہا تھا آپﷺ نے اپنی زبان مبارک نکالی تو بچہ اس زبان مبارک کو چوسنے لگا اور اس طرح یہ شہزادہ چپ ہوگیا دوسرا شہزادہ اب بھی ایسی طرح رو رہا تھا آپ نے ایسے لے کر پہلے کی طرح کیا تو اب دونوں شہزادے چپ ہوگئے اور رونا بند کردیا میں نے پھر ان کے رونے کی آواز نہیں سنی پھر رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چلو تو ہم سوار عورتوں کی وجہ سے دائیں بائیں ہوکر بکھر کر چلے یہاں تک کہ پھر راستہ میں آپﷺ سے جاملے ( جب میں نے رسول اللہﷺ کا ان شہزادوں سے یہ برتاؤ دیکھا ہے تو میں کیوں نہ ان سے محبت کروں )
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ رسول اللہﷺ نے اپنی زبان مبارک کو شہزادوں منہ میں داخل کیا اور ان شہزادوں نے ایسے چوسا ایسی طرح بسا اوقات آپﷺ فرط عقیدت و محبت میں ان پیاروں کی زبان کو خود بھی چوسا کرتے
2 - رأيتُ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ يمصُّ لسانَهُ أو قالَ شفتَهُ يعني الحسنَ بنَ عليٍّ

الراوي: معاوية بن أبي سفيان المحدث: الشوكاني - المصدر: در السحابة - الصفحة أو الرقم: 227
خلاصة حكم المحدث: إسناده رجاله رجال الصحيح غير عبد الرحمن بن أبي عوف وهوثقة

اور
الراوي: معاوية بن أبي سفيان المحدث: الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/180
خلاصة حكم المحدث: رجاله رجال الصحيح غير عبد الرحمن بن أبي عوف وهو ثقة‏‏

خلاصہ
رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ رسول اللہﷺ حضرت حسن کی زبان یا ہونٹوں کو چوس رہے تھے

یقینا سیدنا امام حسن کے لئے یہ بہت بڑے شرف و عزت کا مقام ہے کہ جن کے ہونٹوں یا زبان کو رسول اللہﷺ چوستے رہے
رسول اللہﷺ کے بوسے کی اہمیت کو یوں بیان کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے پیارے نبیﷺ کو حجر اسود کا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو وہ کبھی بھی حجر اسود کو بوسہ نہیں دیتے اس لئے کہ حج بھی اطاعت پیغمبر ﷺ کا نام ہے کیا ہمارے لئے یہی کافی نہیں کہ مصطفیٰﷺ نے جن پیارے نواسوں کو بوسے دیکر ہمیں ان سے محبت کی دعوت دی ہے ہم ان پیارے نبیﷺ کی خاطر اپنی تحقیق کے بکس کو بند کردیں اور اپنے دل میں حسنین کریمین کی محبت کو جگہ دیں اور پیارے نبیﷺ کی خاطر اپنے دامن کو محبت اہل بیت اطہار سے بھر لیں ان کی مداح سرائی سے اپنے قلم کو جنبش دے کر رسول اللہﷺ کے ثناء خوانوں میں اپنا نام لکھوالیں شاید یہی ہماری سابقہ زندگی کے تاریک لمحوں کا کفارہ بن جائے

حضرت سیدتنا حسنین کریمین کو رسول اللہﷺ کا اللہ کی پناہ میں دینا

رسول اللہﷺ اپنے نواسوں کی ہر طرح نگرانی فرماتے حقیقی بیٹوں سے ذیادہ ان سے انس رکھتے جب بھی کہیں باہر سے تشریف لاتے تو ان شہزادوں کو مندرجہ ذیل کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ میں دیتے
1 - كان النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يعوذُ الحسنَ والحسينَ ، ويقولُ : ( إنَّ أباكما كان يعوذُ بها إسماعيلَ وإسحاقَ : أعوذُ بكلماتِ اللهِ التامةِ ، من كلِّ شيطانٍ وهامَّةٍ ، ومن كلِّ عينٍ لامَّةٍ ) .
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3371
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

اور
مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 4/143،خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح ، صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 2857
خلاصة حكم المحدث: صحيح ، صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 2060 ، خلاصة حكم المحدث: صحيح



ابن عباس نے بیان کیا کہ نبی کریمﷺ حضرت حسن و حسین کے لئے پناہ طلب کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ تمہارے بزرگ دادا (ابراہیم علیہ السلام) بھی ان کلمات کے ذریعہ اللہ کی پناہ اسماعیل اور اسحاق علیہ السلام کے لئے مانگا کرتے تھے" میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے پورے کلمات کے ذریعہ ہر ایک شیطان سے اور ہر زہریلے جانور سے اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔
یقینا رب تبارک تعالیٰ نے ان شہزادوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھا وہ پھول جن کو پیغمبر رحمتﷺ یہ کلمات پڑھ کر اللہ کی پناہ میں دیتے ظاہری باطنی اور روحانی و جسمانی ہر لحاظ سے ان پر نظر کرم رکھتے آج ہمیں سنت رسولﷺ پر چلتے ہوئے ان پیاروں کا دفاع کرنا چاہئے اور جو ناپاک لوگ ان شہزادوں کی ذات میں کیڑے نکالنے اور ان کی عیب جوئی کرنا چاہتے ہیں یا انداز حقارت سے ان کا تذکرہ کرتے ہیں ان کا منہ ان شہزادوں کی مدح سرائی کرکے بند کیا جائے اوراس طرح ان کے قلم کو توڑ دیا جائے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
رسول اللہﷺ نے فرمایا الحَسَنُ و الحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبابِ أهلِ الجنةِ
الحَسَنُ و الحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبابِ أهلِ الجنةِ
الراوي: أبو سعيد الخدري و حذيفة بن اليمان و علي بن أبي طالب و عمر بن الخطاب و ابن مسعود و عبدالله بن عمر و البراء بن عازب و أبو هريرة و جابر بن عبدالله و قرة بن إياس المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 796
خلاصة حكم المحدث: متواتر

رسول اللہﷺ نے فرمایا حسن و حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں
اور
الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2/425
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

اور
الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 3181
خلاصة حكم المحدث: صحيح

اور
الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 79
خلاصة حكم المحدث: صحيح

اور
الراوي: عبدالله بن عمر و قرة و مالك بن الحويرث و ابن مسعود المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 3821
خلاصة حكم المحدث: صحيح

اور
الراوي: علي بن أبي طالب و عبدالله بن عمر المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 47
خلاصة حكم المحدث: صحيح

اور
الراوي: أبو سعيد الخدري و عمر بن الخطاب و علي بن أبي طالب و جابر بن عبدالله و أبو هريرة و أسامة بن زيد و البراء بن عازب و ابن مسعود المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 3820
خلاصة حكم المحدث: صحيح

اور مزید یہ
الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 63
خلاصة حكم المحدث: صحيح

(اس کے علاوہ اور بھی کئی محدیثین نے اس حدیث رسول کو بیان کیا ہے )

دنیا میں بے شمار صلحاء کو اعزازات سے نوازا گیا اور آخرت میں بھی نوازا جائے گا لیکن اس سے بڑھ کر بلند اعزاز کیا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی رحمت سے کوئی خوش نصیب جنتی جوانوں کا سردار بن جائے سید المرسلﷺ اپنے ان پھولوں کو جنت کے نوجوانوں کے کا سردار بنایا اور سَيِّدَا شَبابِ أهلِ الجنةِ کے عظیم منصب پر فائز کیا

اللهمَّ صلِّ على محمدٍ وعلى آلِ محمدٍ ، كما صلَّيتَ على إبراهيمَ ، وعلى آلِ إبراهيمَ ، إنكَ حميدٌ مجيدٌ ،
اللهمَّ بارِكْ على محمدٍ وعلى آلِ محمدٍ ، كما باركتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ ، إنكَ حميدٌ مجيدٌ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اہل بیت اطہار سے محبت رکھنے والے
رسول اللہﷺ نے ایک سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین اور ان کے چاہنے والوں کی شان شوکت اور عظمت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ " یہ سبھی قیامت کے دن بلند مقام پر فائز ہونگے اس حدیث کو حضرت علی المرتضیٰ روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں
دخلَ عليَّ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ وأَنا نائمٌ على المَنامةِ فاستَسقى الحسَنُ أوِ الحُسَيْنُ قالَ : فقامَ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ إلى شاةٍ لَنا بكرٍ فحلبَها فدرَّت ، فَجاءَهُ الحسَنُ ، فَنحَّاهُ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ، فقالَت فاطِمةُ : يا رسولَ اللَّهِ ، كأنَّهُ أحبُّهما إليكَ ؟ قالَ : لا ، ولَكِنَّهُ استَسقَى قبلَهُ ثمَّ قالَ : إنِّي وإيَّاكِ وَهَذينِ وَهَذا الرَّاقدَ ، في مَكانٍ واحدٍ يومَ القيامةِ
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: أحمد شاكر - المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 2/128
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح


میں بستر پر لیٹا ہوا تھا کہ رسول اللہﷺتشریف لائے حسن و حسین نے پانی مانگا پس رسول اللہﷺ ہماری کم دودھ دینے والی بکری کی طرف کھڑے ہوئے پس آپﷺ نے اس کا دودھ دھویا تو کافی دودھ دیا حسن آئے تو رسول اللہﷺ نے ان کو پرے ہٹا دیا سیدہ فاطمہ نے عرض کی "گویا آپﷺ کو دونوں میں سے ذیادہ محبوب ہیں " رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "ایسا نہیں ہے لیکن پانی پہلے اس نے مانگا تھا " پھر ایسی موقع پر آپﷺ نےارشاد فرمایا کہ " بیشک میں اور تم اور یہ دونوں اور یہ سونے والا قیامت کے دن ایک مقام پر ہونگے ۔

بلکہ ایک دوسری روایت کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ
أنَّ رسولَ الله صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أخذَ بيدِ حسنٍ وحسين ٍرضي اللهُ عنهما فقال: مَن أحبَّنِي وأحبَّ هذينِ وأباهُمَا وأمَّهمَا كان معي في درجَتِي يومَ القيامةِ
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: أحمد شاكر - المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 2/25
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن


رسول اللہﷺ نے حسن و حسین کا ہاتھ تھام کر فرمایا کہ " جس نے مجھ سے محبت کی اور ان دونوں سے محبت کی اور ان کے والد والدہ سے محبت کی وہ قیامت کےروز میرے ساتھ میرے درجہ پر ہونگے ۔"

اس مضمون کی تائید صحیح بخاری کی حدیث سے بھی ہوتی ہے
أن رجلًا سأل النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم عن الساعةِ، فقال : متى الساعةُ ؟ قال : ( وماذا أعْدَدْتَ لها ؟ ) . قال : لا شيء، إلا أني أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم، فقال : ( أنت مع مَن أحْبَبْتَ ) .
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3688
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے قیامت کے بارے میں پوچھا کہ قیامت کب قائم ہو گی؟ اس پر آپﷺ نے فرمایا" تم نے قیامت کے لیے تیاری کیا کی ہے؟ "اس نے عرض کیا "کچھ بھی نہیں، سوا اس کے کہ میں اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت رکھتاہوں۔" آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ" پھر تم اس کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کرتے ہو ۔"

یعنی جو لوگ محمدﷺ اور آل محمدﷺسے محبت کرتے ہیں وہ کل قیامت کے روزمحمدﷺ اور آل محمدﷺکے ساتھ ہونگے ان شاء اللہ
 
Top