سیدتنا حسنین کریمین کو روتا دیکھ کر رسول اللہﷺ بے قرار ہوجاتے
ابو ھریرہ مرض الموت میں سخت بیمار ہوئے تو آپ کے پاس مروان بن الحکم آیا
أنَّ مروانَ أتاهُ في مرضِهِ الَّذي ماتَ فيهِ فقالَ مروانُ لأبي هريرةَ ما وجدتُ عليكَ في شيءٍ منذُ اصطحبْنا إلَّا في حبِّكَ الحسنَ والحسينَ قالَ فتحفَّزَ أبو هريرةَ فجلسَ فقالَ أشهَدُ لخرجْنَا معَ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ حتَّى إذا كنَّا ببعضِ الطَّريقِ سمعَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ صوتَ الحسنِ والحسينِ وهما يبكيانِ وهما معَ أمِّهِما فأسرعَ السَّيرَ حتَّى أتاهُما فسمعتُهُ يقولُ ما شأنُ ابنيَّ؟ فقالتِ العطشُ قالَ فأخلفَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ إلى شَنَّةٍ يبتغي فيها ماءً وكانَ الماءُ يومئذٍ أغدارًا والنَّاسُ يريدونَ فنادى هل أحدٌ منكم معهُ ماءٌ فلم يبقِ أحدٌ إلَّا أخلفَ بيدِهِ يبتغي الماءَ في شنَّتِهِ فلم يجد أحدٌ منهم قطرةً فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ناوِليني أحدَهما . فناولتُهُ إيَّاهُ من تحتِ الخِدرِ فرأيتُ بياضَ ذراعيها حينَ ناولَتْهُ فأخذَهُ فضمَّهُ إلى صدرِهِ وهوَ يضغو ما يسكتُ فأدلعَ لسانهُ فجعَلَ يمصُّهُ حتَّى هدأَ وسكنَ فلم أسمع لهُ بكاءً والآخرُ يبكي كما هوَ ما يسكتُ ثمَّ قالَ ناوليني الآخرَ . فناولَتهُ إيَّاهُ ففعلَ بهِ كذلكَ فلم أسمع له صوتًا
الراوي: أبو هريرة المحدث: الشوكاني - المصدر: در السحابة - الصفحة أو الرقم: 242
خلاصة حكم المحدث: إسناده رجاله ثقات
اور
الراوي: أبو هريرة المحدث: الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/183
خلاصة حكم المحدث: رجاله ثقات
تو مراون نے ابو ھریرہ سے کہا " جب سے ہم تم اکھٹا ہوئے میں نے آپ میں کوئی خرابی نہیں دیکھی سوائے حسن و حسین کی محبت کے" یہ بات سن کر ابوھریرہ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور کہنے لگے کہ" میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک دن ہم رسول اللہﷺ کے ہمراہ راستے میں تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے حسنین کریمین کے رونے کی آوا؎ز سنی آپ بے قرار ہوگئے اور تیز چلانا شروع کردیا حتیٰ کہ آپ نزدیک پہنچ گئے ابو ھریر کہتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہﷺ فرمارہے ہیں کہ میرے بیٹوں کو کیا ہوا تو سیدہ فاطمہ نے عرض کیا کہ پیاس کی وجہ سے رو رہے ہیں اور پانی نہیں ہے اس پر رسول اللہﷺ ایک پرانی مشک کی طرف متوجہ ہوئے اس سے پانی لینے کے لئے ان دنوں پانی کم تھا اور لوگ پانی کی تلاش میں تھے آپﷺنے پکار کر کہا " کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے " آپ کی بات سن کر لوگوں نے اپنی مشکوں کی طرف ہاتھ بڑھایا مگر پانی کسی میں ایک قطرہ بھی نہیں ملا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان میں سے ایک کو مجھے دو سیدہ فاطمہ نے ایک بچے کو آپ کے سپرد کیا آپ نے لے کر ایسے سینے سے لگایا اور وہ رو رہا تھا آپﷺ نے اپنی زبان مبارک نکالی تو بچہ اس زبان مبارک کو چوسنے لگا اور اس طرح یہ شہزادہ چپ ہوگیا دوسرا شہزادہ اب بھی ایسی طرح رو رہا تھا آپ نے ایسے لے کر پہلے کی طرح کیا تو اب دونوں شہزادے چپ ہوگئے اور رونا بند کردیا میں نے پھر ان کے رونے کی آواز نہیں سنی پھر رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چلو تو ہم سوار عورتوں کی وجہ سے دائیں بائیں ہوکر بکھر کر چلے یہاں تک کہ پھر راستہ میں آپﷺ سے جاملے ( جب میں نے رسول اللہﷺ کا ان شہزادوں سے یہ برتاؤ دیکھا ہے تو میں کیوں نہ ان سے محبت کروں )