محترم عدیل سلفی صاحب
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپ کے جوابات کا بہت شکریہ۔ ذیل میں ان پر میرا تبصرہ ہے:
۱- آپ نے جس تھریڈ کا لنک دیا ہے اس میں ایک مختلف سند کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ اس میں اصل اعتراض احوص بن حکیم پر ہے۔ میں نے جو سند پیش کی ہے اس میں احوص بن حکیم ہیں ہی نہیں اس لئے اس اعتراض کا تو خاتمہ ہو جاتا ہے۔
۲- دوسرا اعتراض آپ نے کیا کہ مکحول کی مالک بن یخامر سے ملاقات نہیں ہے۔ مكحول بن شهراب بن شاذل مالک بن یخامر کے شاگردوں میں شامل ہیں اس لئے اس اعتراض کا خاتمہ ہو جاتا ہے کہ مكحول اور مالك بن يخامر کے درمیان انقطاع ہے'۔ شاگرد اُستاد کے رشتے کی صورت میں اُس انقطاع کے امکان کا رد ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے نیچے دیا ہوا لنک ملاحظہ کیجئے، مالک بن یخامر کے تلامذہ میں ۱۹ نمبر پر مکحول موجود ہیں۔
http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=6698
۳- ابو خلید عتبہ بن حماد الدمشقی بخاری اور مسلم کے راوی ہیں۔ حافظ ابن حجرالعسقلانی اور جرح و تعدیل کے دوسرے امام ان کو سچا اور ثقہ کہتے ہیں۔
http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=5465
اس لئے اگر وہ اس روایت میں تنہا بھی ہیں تو یہ اس کو منکر کر دینے والا کوئی اعترض نہیں۔ جرح و تعدیل کے اصولوں میں سے کوئی اصول اس کے لئے لائیے۔
۴- شیخ البانی اپنی کتاب 'السلسلة الصحيحة' میں رقمطراز ہیں کہ "یہ ایک صحیح حدیث ہے جو مختلف صحابہ سے مختلف اسناد سے منقول ہے جیسا کہ حضرت معاذ ابن جبل، حضرت أبو ثعلبة الخشني، حضرت عبد الله بن عمرو، حضرت ابو موسى اشعری، حضرت ابو هريرہ، حضرت ابو بكر صديق، حضرت عوف ابن مالك اور حضرت عائشہ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔ حضرت معاذ ابن جبلؓ کی بواسطہ مكحول اور مالك بن يخامر روایت مرفوع ہے جسے ابن أبي عاصم 'السنة' میں لائے ہیں۔ " اس کا سکین میرے پاس موجود ہیں جو میں آپ کو بھیج سکتا ہوں۔ شیخ البانی کے مطابق یہ روایت آٹھ صحابہ سے مروی ہے جو اُوپر بیان ہے۔ ان تمام کے حوالہ جات صحيح ابن حبان کے اُردو ترجمہ کے حاشیہ میں موجود ہیں۔
۵- شیخ شعيب الأرنؤوط (جنہیں بلاشبہ شیخ البانی کے ساتھ پچھلی صدی کے سب سے بڑے امام الحدیث قرار دیا جا سکتا ہے) نے بھی اسے صحیح حدیث قرار دیا ہے۔
۶- شیخ البانی نے اپنی کتاب 'السلسلة الصحيحة' میں اس حدیث کی تمام اسناد پر چار صفحات پر تفصیلی بحث کی ہے اور نتیجے کے طور پر اسے ایک معتبر اور قابلِ اعتماد حدیث قرار دیا ہے۔
جی محترم بهائی.!
عرض هے که پهلی بات تو یه هے که علامه البانی گو محدث عالم محقق حافظ وقت تهے.
لیکن ان سے وهم بهی هوا هے جو که ایک انسان کے خمیر میں هے جیسا طبرانی کی ایک روایت میں آیا اور شیخ البانی نے الصحیحه میں درج کی هے.
اس هی لئے علماء نے بتایا که جهاں البانی صاحب منفرد هو اعتبار نه کیا جائے. انوار السبیل.
.
اب اگے چلتے هیں.
پهلی بات آپ نے یه کی که جناب مکحول کو مالک بن یخامر کے شاگرودں میں نقل کیا گیا هے.
عرض هے که محترم صرف اتنی سے بات مکحول کے مالک بن یخامر سے سماع کی دلیل نهیں هے.
حافظ مزی نے اگر اسکو مالک بن یخامر کے شاگردوں میں نقل کیا هے تو وه صحیح نهیں کیونکه مزی تو بظاهر سند کو دیکھ کر استاد شاگرد بیان کردیتے هیں اگرچه ملاقات هو یا نه هو سماع هو یا نه هو.
اسکی ایک مثال یه هی مکحول عن مالک یخامر کی هے.
دوسری مثال یه که ایک روای هے سعید بن ابی هند جو که حضرت ابوهریرۃ رضی الله عنه سے روایت کرتا هے دیکھے.
(ابن حبان ج ۱ ص ۲۷۴.)
اور سند سے معلوم هوتا هے که یه ابوهریرۃ رضی الله عنه کے شاگرد هیں حالانکه یه شاگرد تو کیا ملاقات بهی نهیں رکھتے.
امام ابوحاتم کھتے هیں:
"سعید بن ابی هند لم یلق ابا هریرۃ."
(مرسیل لابن ابی حاتم ص ۷۵.)
که سعید بن ابی هند ابوهریرۃ رضی الله عنه سے ملاقات هی نهیں رکھتے.
تیسری مثال حسین بن علی جعفی کا استاد عبدالرحمن بن یزید بن تمیم هے یا عبدالرحمن بن یزید بن جابر تو اس حواله سے نقدین کھتے هیں که ابن تمیم هے اور مزی نے یهاں بهی ابن جابر سے استاد شاگرد نقل کیا هے.
فتدبر.!
سمجھنے کیلئے یه مثالیں هی کافی هے.
پهر جو الفاظ سعید بن ابی هند عن ابی هریرۃ رضی الله عنه کے متعلق بیان هوئے وه هی الفاظ مکحول عن یخامر کے متعلق بهی هے.
حافظ ذهبی خود نقد بهی هیں.
اور حافظ ذهبی نے بتایا هے که: مکحول کی مالک بن یخامر سے ملاقات ثابت نهیں هے. جیسا که البانی صاحب نے بهی اس هی حدیث کے تحت ذکر کیا هے. آپکو حدیث کی تصحیح تو نظر آگی لیکن یه عبارت نظر نهیں آئی.!
لهذا آپکو صراحت کے ساتھ سماع ثابت کرنا هو گا.
یهاں ایک اور باب قابل غور هے که مکحول, مالک بن یخامر سے ایک واسطه سے روایت بیان کرتے هیں.!
مکحول عن جبیر بن نفیر عن مالک بن یخامر
(مسند الشامین ج ۴ ص ۳۴۷ ح ۳۵۲۰.
نیز دیکھے مصنف ابن ابی شیبه ج ۱۵ ص ۱۳۶, و فی نسخه ج ۲۱ ص ۲۰۲ کتاب الفتن ح ۳۸۶۳۲. ابوداود ۹۰۱.)
پهر احناف کے هاں تو مکحول مدلس هے تو اسلئے لهذا سے بهی آپ پر سماع کی تصریح ثابت کرنی هو گی.
اگر آپ یه کھ دیں که آپ کے هاں منقطع مرسل روایات قرن ثلاثه کی حجت هے تو پهر هم آپ کو کپھ نهیں کهه سکتے.
یه تو رهی تمهیدی گفتگو اب اصل مدع پر آتے هیں.