• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شب برات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جہاں تک بات ہے شیخ البانیؒ کی تو ان کا تساہل معروف ہے، اس کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا آپ کے لیے
محو حیرت ہوں۔ کیا اب کوئی نیا محدث پیدا ہوگیا ہے جو علامہ البانی رحمہ اللہ کو متساہل کہ رہا ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
عمر اثری بھائی شیخ البانیؒ کے تساہل اور تسامحات کی نشاندہی کافی اہل علم حضرات کرچکے ہیں!
محترم شیخ @خضر حیات حفظ اللہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عمر اثری بھائی شیخ البانیؒ کے تساہل اور تسامحات کی نشاندہی کافی اہل علم حضرات کرچکے ہیں!
محترم شیخ @خضر حیات حفظ اللہ
ضرور جاننا چاہوں گا کہ وہ کس پائے کہ محدث ہیں جو علامہ البانی رحمہ اللہ کو متساہل کہ رہے ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بارك الله فيكم ------مقید تساہل کے قائل دو بڑے نام پیش ہیں
ومن الذين تخرصوا هذا القول مصطفى العدوي المصري
وقد رد عليه الشيخ أبي العينين المصري في كتابه "الانتصار لأهل الحق الكبار والرد على من رمى الامام الألباني بالتساهل

ــــــــــــــــــــــــــ
يقول الشيخ خالد الشافعي :
سمعت محاضرة للشيخ المحدث أبي إسحاق الحويني بعنوان : بدر التمام في سيرة علامة الشام قال فيها : الشيخ الألباني في التصحيح دقيق جدا ، والتساهل من الشيخ يقع في الحديث الحسن أحيانا انتهى
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
يقول الشيخ خالد الشافعي :
"سمعت محاضرة للشيخ المحدث أبي إسحاق الحويني بعنوان : بدر التمام في سيرة علامة الشام قال فيها :
الشيخ الألباني في التصحيح دقيق جدا ، والتساهل من الشيخ يقع في الحديث الحسن أحيانا انتهى
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
محترم عدیل سلفی صاحب
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپ کے جوابات کا بہت شکریہ۔ ذیل میں ان پر میرا تبصرہ ہے:
۱- آپ نے جس تھریڈ کا لنک دیا ہے اس میں ایک مختلف سند کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ اس میں اصل اعتراض احوص بن حکیم پر ہے۔ میں نے جو سند پیش کی ہے اس میں احوص بن حکیم ہیں ہی نہیں اس لئے اس اعتراض کا تو خاتمہ ہو جاتا ہے۔
۲- دوسرا اعتراض آپ نے کیا کہ مکحول کی مالک بن یخامر سے ملاقات نہیں ہے۔ مكحول بن شهراب بن شاذل مالک بن یخامر کے شاگردوں میں شامل ہیں اس لئے اس اعتراض کا خاتمہ ہو جاتا ہے کہ مكحول اور مالك بن يخامر کے درمیان انقطاع ہے'۔ شاگرد اُستاد کے رشتے کی صورت میں اُس انقطاع کے امکان کا رد ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے نیچے دیا ہوا لنک ملاحظہ کیجئے، مالک بن یخامر کے تلامذہ میں ۱۹ نمبر پر مکحول موجود ہیں۔
http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=6698

۳- ابو خلید عتبہ بن حماد الدمشقی بخاری اور مسلم کے راوی ہیں۔ حافظ ابن حجرالعسقلانی اور جرح و تعدیل کے دوسرے امام ان کو سچا اور ثقہ کہتے ہیں۔ http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=5465
اس لئے اگر وہ اس روایت میں تنہا بھی ہیں تو یہ اس کو منکر کر دینے والا کوئی اعترض نہیں۔ جرح و تعدیل کے اصولوں میں سے کوئی اصول اس کے لئے لائیے۔
۴- شیخ البانی اپنی کتاب 'السلسلة الصحيحة' میں رقمطراز ہیں کہ "یہ ایک صحیح حدیث ہے جو مختلف صحابہ سے مختلف اسناد سے منقول ہے جیسا کہ حضرت معاذ ابن جبل، حضرت أبو ثعلبة الخشني، حضرت عبد الله بن عمرو، حضرت ابو موسى اشعری، حضرت ابو هريرہ، حضرت ابو بكر صديق، حضرت عوف ابن مالك اور حضرت عائشہ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔ حضرت معاذ ابن جبلؓ کی بواسطہ مكحول اور مالك بن يخامر روایت مرفوع ہے جسے ابن أبي عاصم 'السنة' میں لائے ہیں۔ " اس کا سکین میرے پاس موجود ہیں جو میں آپ کو بھیج سکتا ہوں۔ شیخ البانی کے مطابق یہ روایت آٹھ صحابہ سے مروی ہے جو اُوپر بیان ہے۔ ان تمام کے حوالہ جات صحيح ابن حبان کے اُردو ترجمہ کے حاشیہ میں موجود ہیں۔
۵- شیخ شعيب الأرنؤوط (جنہیں بلاشبہ شیخ البانی کے ساتھ پچھلی صدی کے سب سے بڑے امام الحدیث قرار دیا جا سکتا ہے) نے بھی اسے صحیح حدیث قرار دیا ہے۔
۶- شیخ البانی نے اپنی کتاب 'السلسلة الصحيحة' میں اس حدیث کی تمام اسناد پر چار صفحات پر تفصیلی بحث کی ہے اور نتیجے کے طور پر اسے ایک معتبر اور قابلِ اعتماد حدیث قرار دیا ہے۔

جی محترم بهائی.!
عرض هے که پهلی بات تو یه هے که علامه البانی گو محدث عالم محقق حافظ وقت تهے.
لیکن ان سے وهم بهی هوا هے جو که ایک انسان کے خمیر میں هے جیسا طبرانی کی ایک روایت میں آیا اور شیخ البانی نے الصحیحه میں درج کی هے.
اس هی لئے علماء نے بتایا که جهاں البانی صاحب منفرد هو اعتبار نه کیا جائے. انوار السبیل.
.
اب اگے چلتے هیں.
پهلی بات آپ نے یه کی که جناب مکحول کو مالک بن یخامر کے شاگرودں میں نقل کیا گیا هے.
عرض هے که محترم صرف اتنی سے بات مکحول کے مالک بن یخامر سے سماع کی دلیل نهیں هے.
حافظ مزی نے اگر اسکو مالک بن یخامر کے شاگردوں میں نقل کیا هے تو وه صحیح نهیں کیونکه مزی تو بظاهر سند کو دیکھ کر استاد شاگرد بیان کردیتے هیں اگرچه ملاقات هو یا نه هو سماع هو یا نه هو.
اسکی ایک مثال یه هی مکحول عن مالک یخامر کی هے.
دوسری مثال یه که ایک روای هے سعید بن ابی هند جو که حضرت ابوهریرۃ رضی الله عنه سے روایت کرتا هے دیکھے.
(ابن حبان ج ۱ ص ۲۷۴.)
اور سند سے معلوم هوتا هے که یه ابوهریرۃ رضی الله عنه کے شاگرد هیں حالانکه یه شاگرد تو کیا ملاقات بهی نهیں رکھتے.
امام ابوحاتم کھتے هیں:
"سعید بن ابی هند لم یلق ابا هریرۃ."
(مرسیل لابن ابی حاتم ص ۷۵.)
که سعید بن ابی هند ابوهریرۃ رضی الله عنه سے ملاقات هی نهیں رکھتے.
تیسری مثال حسین بن علی جعفی کا استاد عبدالرحمن بن یزید بن تمیم هے یا عبدالرحمن بن یزید بن جابر تو اس حواله سے نقدین کھتے هیں که ابن تمیم هے اور مزی نے یهاں بهی ابن جابر سے استاد شاگرد نقل کیا هے.
فتدبر.!
سمجھنے کیلئے یه مثالیں هی کافی هے.
پهر جو الفاظ سعید بن ابی هند عن ابی هریرۃ رضی الله عنه کے متعلق بیان هوئے وه هی الفاظ مکحول عن یخامر کے متعلق بهی هے.
حافظ ذهبی خود نقد بهی هیں.
اور حافظ ذهبی نے بتایا هے که: مکحول کی مالک بن یخامر سے ملاقات ثابت نهیں هے. جیسا که البانی صاحب نے بهی اس هی حدیث کے تحت ذکر کیا هے. آپکو حدیث کی تصحیح تو نظر آگی لیکن یه عبارت نظر نهیں آئی.!
لهذا آپکو صراحت کے ساتھ سماع ثابت کرنا هو گا.
یهاں ایک اور باب قابل غور هے که مکحول, مالک بن یخامر سے ایک واسطه سے روایت بیان کرتے هیں.!
مکحول عن جبیر بن نفیر عن مالک بن یخامر
(مسند الشامین ج ۴ ص ۳۴۷ ح ۳۵۲۰.
نیز دیکھے مصنف ابن ابی شیبه ج ۱۵ ص ۱۳۶, و فی نسخه ج ۲۱ ص ۲۰۲ کتاب الفتن ح ۳۸۶۳۲. ابوداود ۹۰۱.)
پهر احناف کے هاں تو مکحول مدلس هے تو اسلئے لهذا سے بهی آپ پر سماع کی تصریح ثابت کرنی هو گی.
اگر آپ یه کھ دیں که آپ کے هاں منقطع مرسل روایات قرن ثلاثه کی حجت هے تو پهر هم آپ کو کپھ نهیں کهه سکتے.
یه تو رهی تمهیدی گفتگو اب اصل مدع پر آتے هیں.
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
یه روایت مضطرب هے.

۱: مکحول کبهی عن مالک بن یخامر عن معاذ بن جبل روایت کرتا هے.
(الشعب الایمان ج ۷ ص ۴۱۳.)
۲: کبهی مکحول ڈائریکٹ نبی صلی الله علیه وسلم سے روایت کرتا هے.
(النزول للدارقطنی ص ۱۶۷, ۸۷.)
۳: کبهی عن کثیر بن مرۃ قال قال رسول الله صلی الله علیه وسلم بیان کرتا هے.
(ابن ابی شیبه ج ۶ ص ۱۰۸. النزول للدارقطنی.)
اگر کثیر بن مرۃ اور رسول الله صلی الله علیه وسلم کے درمیان بهی ایک واسطه مروی هے.
دیکھے مسند احمد ج ۵ ص ۲۸۷.
۳: کبهی مکحول کثیر بن مرۃ کے درمیان بهی واسطه ذکر کرتا هے.
"مکحول عن خالد بن معدان عن کثیر بن مرۃ."
(النزول الدارقطنی ص ۸۴.)
۴: کبهی عن کثیر بن مرۃ مرفوع نقل کیا هے.
(عبدالرزاق ج ۴ ص ۳۱۷ ح ۷۹۲۴.)
۵: کبهی عن کثیر بن مرۃ موقوف بیان کیا هے.
(ایضا.)
۶: کبهی عن مکحول عن ابی ادریس الخولانی.
(النزول للدارقطنی ۸۵.)
۷: کبهی مکحول عن ابی ثعلبه الخشی رضی الله عنه بهی بیان کیا هے.

لهذا امام دارقطنی اور ابوحاتم نے جو اسکو منکر اور مضطرب غیرثابت کها هے وه بالکل صحیح هے. والله اعلم.
اب اس میں علتیں دیکھے ایک علت تو یه هے که مضطرب هے دوسری مالک سے انقطاع نیز بقول احناف کے مکحول مدلس بهی هے.
لهذا آپ اسکا جواب ارسال کریں تو اگے بات هو گی اور ان شاءالله بیان هو گا کے کوئی روایت بهی اسکی تائید نهیں کرتی.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
⏪ جو کتاب و سنت سے ہٹ کر کوئی روش اختیار کرے وہ بدعت ہے اور بدعت سے متعلق نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم کا فرمان ہے۔

" ہر نيا كام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى ہے اور ہر گمراہى آگ ميں ہے ...

اسے نسائى نے باب كيف الخطبۃ صلاۃ العيدين ميں روايت كيا ہے، اور مسند احمد ميں جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے اور ابو داود ميں عرباض بن ساريہ اور ابن ماجہ ميں ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہم سے مروى ہے.

جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ يہ كہتے:

" اما بعد: يقينا سب سے بہتر كلام اللہ كى كتاب اللہ ہے، اور سب سے بہتر طريقہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا ہے، اور سب سے برے امور نئے ايجاد كردہ ہيں، اور ہر بدعت گمراہى ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 20055 ).

الله ہمیں کتاب و سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ اور شرک و بدعت سے بچاۓ۔ آمین
 
Top