• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرعی دم کے اثرات اور موانع

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
كيا جن كا انسان كو چمٹنا ممكن ہے، اور اگر ايسا ممكن ہے تو روز قيامت وہ اس حالت ميں اپنے اعمال كا ذمہ دار كيسے بنے گا ؟

الحمد للہ:

اول:

جى ہاں جن كا انسان كو لگنا اور چمٹنا ممكن ہے، اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى كتاب عزيز ميں اس كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا ہے:

{ جو لوگ سود خورى كرتے ہيں وہ كھڑے نہ ہونگے مگر اس طرح جس طرح وہ كھڑا ہوتا ہے جسے شيطان چھو كر خبطى بنا دے }البقرۃ ( 275 ).

مزيد آپ سوال نمبر ( 11447 ) اور ( 42073 ) اور ( 39214 ) اور ( 1819 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اہل سنت والجماعت كے آئمہ كرام كا اتفاق ہے كہ جن انسان كے جسم ميں داخل ہو جاتا ہے، اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ جو لوگ سود خورى كرتے ہيں وہ كھڑے نہ ہونگے مگر اس طرح جس طرح وہ كھڑا ہوتا ہے جسے شيطان چھو كر خبطى بنا دے }البقرۃ ( 275 ).

اور صحيح بخارى ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" يقينا شيطان ابن آدم ميں اس طرح سرايت كر جاتا ہے جس طرح خون سرايت كرتا ہے " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 24 / 276 - 277 ).

دوم:

جن كا لگنا ايك قسم كى بيمارى ہے، اگر انسان اس بيمارى كى موجودگى ميں اپنے ہوش و حواس قائم ركھتا ہو، اور وہ عاقل ہو اور اسے اختيار بھى حاصل ہو تو پھر اس حالت ميں وہ اپنے اقوال و افعال كا ذمہ دار ہے اس كا مؤاخذہ ہو گا.

ليكن اگر يہ مرض اس پر غلبہ كر لے يعنى اس كے ہوش و حواس قائم نہ ہوں، اور نہ اسے كوئى اختيار ہو تو وہ مجنون اور پاگل كى طرح ہے اور وہ مكلف نہيں، اسى ليے لغت عرب ميں المس كا اطلاق جنون پر ہوتا ہے.

ديكھيں: لسان العرب ( 6 / 217 ).

ليكن اگر اس مرض كى حالت ميں كسى دوسرے پر زيادتى كرے اور اس كا مال تلف و ضائع كر دے تو اس مال كى ادائيگى كا ضامن ہو گا.

ديكھيں: زاد المعاد ( 4 / 66 - 71 ).

الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

" فقھاء كرام كا اتفاق ہے كہ جنون اور پاگل پن بےہوشى اور نيند كى طرح ہے، بلكہ اختيار ختم ہونے اور بےہوش كى عبارات كے باطل ہونے ميں ان دونوں سے زيادہ شديد ہے، اور سوئے ہوئے كے قولى تصرفات مثلا طلاق اور اسلام، اور ارتداد، اور خريد و فروخت وغيرہ دوسرے قولى تصرفات ميں، اس ليے جنون كے ساتھ ان كا باطل ہونا زيادہ اولى ہے.

كيونكہ مجنون كى عقل اور تميز اور اہليت نہيں ہے، انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان سے استدلال كيا ہے:

" تين قسم كے افراد سے قلم اٹھا لى گئى ہے: سوئے شخص سے حتى كہ وہ بيدار ہو جائے، اور بچے سے حتى كہ وہ بالغ ہو جائے اور مجنون سے حتى كہ وہ ہوش ميں آ جائے "

اسے اہل سنن نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.

اور ہر وہ قولى تصرف جس ميں ضرر پايا جائے وہ اسى طرح ہے " انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 16 / 106 ).

اور ايك دوسرے مقام پر درج ہے:

" اور رہا مسئلہ حقوق العباد مثلا ضمان وغيرہ كا تو يہ ساقط نہيں ہونگے؛ كيونكہ يہ اس كے ليے تكليف نہيں، بلكہ يہ اس كے ولى كے ذمہ ہيں، كہ وہ مجنون كے مالى حقوق كى ادائيگى مجنون كے مال سے كرے، اس ليے اگر اس سے جرائم واقع ہوں تو اس سے مالى ليےجائينگے بدنى نہيں، اور اگر وہ كسى انسان كا مال تلف و ضائع كر ديتا ہے اور وہ مجنون تھا تو اس پر اس كى ضمان ہو گى، اور اگر وہ جنون كى حالت ميں كسى شخص كو قتل كر ديتا ہے تو قتل كى ديت واجب ہو گى " انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 16 / 107 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/73412
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا میاں بیوی کے تعلقات پر جادو کا اثر ہوتا ہے ؟

الحمدللہ :

جادوگر کچھ ایسے امور سے کام لیتے ہیں جن کے ساتھ وہ لوگوں پر جادو کرتے ہیں تو بعض اوقات ان کا جادو خیالی ہوتا ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے :

"ان کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ( ان کی رسیاں اور لکڑیاں )ان کے جادو کے زور سے بھاگ دوڑ رہی ہیں " طہ 22


اور ایسے اعمال کرتے ہیں جن کی بناء پر لوگوں کی آنکھوں میں سارے منظر بدل جاتے ہیں حتی کہ وہ چیزوں کو اپنی اصلی حالت کے علاوہ دوسری حالت میں دیکھتے ہیں ۔

سورہ اعراف میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

"جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا ( نظر بند کر دی ) اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور بہت بڑا جادو کر دیا " الاعراف 116


تو وہ ایسے کام کرتے ہیں جو کہ آنکھوں کو جادو کرتی ہیں حتی کہ وہ رسی کو سانپ اور لاٹھی کو چلتا ہوا سانپ دیکھتے ہیں حالانکہ وہ سانپ نہیں بلکہ لاٹھی یا رسی ہے اور ایسے ہی وہ لوگوں پر دوسرے امور کے ساتھ بھی جادو کرتے ہیں جس سے آدمی اپنی بیوی اور بیوی اپنے خاوند سے بغض کرنے لگتی ہے تو ان کی آنکھوں پر جادو کرتے ہیں اور انہیں ایسی خبیث دوائیاں دیتے ہیں جو کہ وہ شیطانوں سے حاصل کرتے ہیں اور شیطانوں کو پکار کر اور پھونکیں مار کر گرہیں لگاتے ہیں اور ان شیطانوں سے لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لۓ شیطانوں سے مدد مانگتے ہیں ۔

تو آدمی کو یہ خیال گزرنے لگتا ہے کہ یہ اس کی معروف بیوی نہیں ہے اور وہ اسے بڑی قبیح صورت میں دیکھتا اور اس سے نفرت کرنے اور بغض رکھنے لگتا ہے اور اسی طرح بیوی کو یہ خیال گزرنے لگتا ہے کہ یہ اس کا خاوند نہیں جو کہ معروف ہے اور اسے بہت ہی بری اور ڈراونی میں دیکھتی ہے ان اسباب کی بناء پر جو کہ ان مجرموں سے وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔

تو ان کا جادو دو قسموں کا ہے :

ایک قسم تو لوگوں کی آنکھوں پر خیال اور تبدیلی کر کے جس کی بناء پر وہ چیزوں کو اصلی حالت کے علاوہ دوسری شکل میں دیکھتے ہیں ۔

دوسری قسم ہٹانا اور نرمی کرنا تو یہ گرہیں لگا کر اور پھونکوں اور ان دوایوں کے ساتھ جو کہ وہ شیطانوں کے مشورہ اور ان کی مزین کردہ اشیاء اور جن کی طرف وہ انہیں بلاتے ہیں ان سے تیار کرتے ہیں ۔

اور یہ دوسری قسم سے آدمی اپنی بیوی سے محبت یا پھر بغض کرنے لگ جاتا ہے یا بیوی خاوند سے محبت یا بغض کرنے لگتی ہے اور ایسے ہی لوگ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تو اسی لۓ اللہ تعالی نے ہمارے لۓ گرہوں میں پھونکے لگانے والوں سے پناہ مانگنا مشروع کیا ہے اور ہر قسم کے شر سے پناہ مانگنا مشروع کیا ہے ۔ .

دیکھیں / کتاب مجموع فتاوی ومقالات متنوعہ
تالیف : فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی &#

http://islamqa.info/ur/13005
 
Top