• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرک کے تعلق سے کچھ سوالات کے جوابات درکار ہے

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
827
پوائنٹ
86
شرک کسے کہتے ہیں؟

شرک کی اقسام کیا کیا ہیں؟

کیا مسلمان بھی شرک کرسکتا ہے؟

کیا مسلمان شرک کرنے کی وجہ سے دایرے اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟

مسلمان مشرک اور غیر مسلم مشرک میں کیا فرق ہے جبکہ مشرکین عرب جو ایمان نہیں لاے تھے مگر انہیں مشرکین مکہ کہا جاتا ہے۔

اگر کوئی شرک میں مبتلا ہے تو کیا اسے مشرک کہا جائگا؟

اگر کوئی شرک میں مبتلا ہے اور اسے سمجھانے کے بعد بھی شرک نہیں چھوڑ رہاے تو کیا اسے مشرک کہا جائگا؟

اگر مسلمان جہالت کی بنا پریا تاویل کرتے ہوے اگر شرک میں مبتلا ہے اسکا کیا حکم ہے؟

جو چیزیں تکفیر میں موانع ہے کیا وہی مشرک کہنے میں بھی موانع ہے؟

ہوتا یہ ہیکہ جب مسلمانوں کو کہا جاتاہے کہ یہ عقاید مشرکانہ ہے تو وہ ان عقاید کو توحید ثابت کرنے کیلئیے کوشش کرتے ہیں۔

آپکے مدلل جوابات کا منتظر
طالب علم عامر
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
بھائی ایک تو آپ نے ایک ہی پوسٹ میں دس کے قریب سوال کر دیے۔ پہلے بھی کئی مرتبہ متوجہ کیا گیا ہے کہ ایک پوسٹ میں ایک ہی سوال کیا جائے۔ اگر ایک ہی ساتھ زیادہ سوال کر دیئے جائیں تو وہ سوال سے زیادہ اسائمنٹ معلوم ہوتی ہے اور اس کا جواب دینے کے لیے مجیب پر ایک نفسیاتی دباؤ اس اعتبار سے رہتا ہے کہ شاید سوال کے جواب کے بجائے کوئی کتابچہ مرتب کرنا ہو اور اس کے لیے پھر ہمت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جزاکم اللہ خیرا۔
مختلف پوسٹوں میں جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔

سوال نمبر ١
سوال : شرک کسے کہتے ہیں؟
جواب : آسان الفاظ میں شرک سے مراد اللہ سبحانہ وتعالی کو اس کے مقام رفعت سے اٹھا کر بندوں کے مابین کھڑا کر دینا یا
کسی بندے کو اس کے مقام عجز وانکساری سے اٹھا کر اللہ کے ساتھ کھڑا کر دینا شرک کہلاتا ہے۔

پس شرک یا تو بندوں کو اللہ کے ساتھ اس کی ذات، صفات یا افعال میں شریک کرنے کا نام ہے یا
پھر اللہ کو اس کے مقام سے گرا کر بندوں کی صف میں لا کھڑا کرنا ہے۔

یعنی شرک دو پہلوؤں سے ہوتا ہے، بندوں کو اللہ کے ساتھ شریک کرنا اور اللہ کو بندوں کے ساتھ شریک کرنا۔ پس بندوں کا اللہ کا شریک بنایا جائے یا اللہ کو بندوں کا شریک بنایا جائے، دونوں اعتبارات سے شرک ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
سوال نمبر ٢
سوال : شرک کی اقسام کیا کیا ہیں؟
شرک کی بنیادی طور دو اقسام ہیں:
شرک اکبر اور شرک اصغر
شرک اکبر اور شرک اصغر تفصیل یہاں موجود ہے۔
شرک کی اقسام کے لیے یہ پوسٹ ملاحظہ کریں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
سوال نمبر ۳
سوال : کیا مسلمان بھی شرک کرسکتا ہے؟
جواب : جی ہاں! مسلمان بھی شرک کر سکتا ہے اور اس بارے مفصل دلائل اس پوسٹ میں بیان کر دیے گئے ہیں کہ مسلمان بھی شرک کر سکتا ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
سوال نمبر ٤
کیا مسلمان شرک کرنے کی وجہ سے دایرے اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟
شرک اکبر کے ارتکاب سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے بشرطیکہ شرائط پوری ہوں اور موانع موجود نہ ہوں۔ شرائط اور موانع کے بارے تفصیلات متفرق کتب میں موجود ہیں۔ حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب کا ایک مضمون شرائط اور موانع تکفیر کے حوالہ سے ماہنامہ میثاق میں شائع ہوا تھا لیکن ابھی شمارہ نمبر یاد نہیں ہے۔ میں کہیں سے حاصل کر کے اسے فورم پر شیئر کروا دوں گا۔ ان شاء اللہ اس مضمون سے شرائط اور موانع کی بحث سمجھ آ جائے گی۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ شرائط موجود ہوں اور موانع نہ ہوں اور پھر بھی شرک اکبر کا ارتکاب کرے تو دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
سوال نمبر ٥
مسلمان مشرک اور غیر مسلم مشرک میں کیا فرق ہے جبکہ مشرکین عرب جو ایمان نہیں لاے تھے مگر انہیں مشرکین مکہ کہا جاتا ہے۔
مسلمان اگر شرک اکبر کا ارتکاب کرے تو شرائط کے مکمل ہونے اور موانع کی عدم موجودگی کی صورت میں وہ بھی مشرک کہلائے گا لیکن وہ ہندوؤں کی طرح کا مشرک نہیں ہو گا یعنی آسان الفاظ میں کتابی مشرک ہو گا۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مشرکین مکہ اور اہل کتاب کے مشرکین میں فرق کیا ہے اور اہل کتاب کے مشرکین باعتبار شرک کے مشرکین مکہ سے درجہ میں کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے، ان کی عورتوں سے شادی جائز ہے، انہیں قتل کرنے کی بجائے ان سے جزیہ لینے کا حکم دیا گیا وغیرہ ذلک۔ پس راقم کا نقطہ نظر یہی ہے کہ مسلمانوں میں جو مشرک اور کافر ہیں تو ان کا حکم کتابی مشرکین اور کفار کا ہو گا جب تک کہ وہ ایمان باللہ، ایمان بالرسالت، ایمان بالآخرت، ایمان بالملائکہ، ایمان بالکتب اور ایمان بالقدر وغیرہ کے قائل ہوں۔
 
Top