وعلیکم السلام
شریعت کی مثال قانون کی سی ہے یعنی شریعت اسلامیہ کو ہم قانون اسلامی کہہ سکتے ہیں۔ اور قانون کا اطلاق ظاہر پر ہوتا ہے کیونکہ قاضی یا جج یا حاکم کے سامنے ظاہر ہوتا ہے اور باطن پوشیدہ ہوتا ہے۔ جب باطن تک رسائی ممکن نہیں ہے تو اس پر قانون کا اطلاق کیسے ہو گا؟ یعنی باطن کو معلوم نہیں کیا جا سکتا اسی لیے تو وہ باطن کہلاتا ہے۔ جب اسے معلوم نہیں کیا جا سکتا تو اس پر کسی شیئ کا اطلاق کیسے ممکن ہے۔ مثال کے طور کسی جرم کے ارتکاب میں کسی انسان کی نیت کا معاملہ ہے۔ اب اگر مجرم یہ دعوی کرے کہ میری نیت تو اس قدر نیک یا صالح تھی تو اس کے اس دعوی کا اعتبار نہیں ہو گا کیونکہ اس کی نیت کا علم جاننے کے لیے ہمارے پاس معیار نہیں ہے لہذا ہم اس کے ظاہری عمل پر کوئی سزا جاری کر دیں گے۔
کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اب وہ یہ کہتا ہے کہ میں نے طلاق کے الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں کہے تو ظاہر یہ ہے کہ اس نے طلاق کے الفاظ بولے ہیں اور باطن یہ ہے کہ اس نے طلاق کی نیت نہیں کی۔ اب اس صورت میں اس کے باطن کو معلوم کرنا مشکل ہے الا یہ کہ اس کے کچھ قرائن ہوں۔ جب قرائن بھی موجود نہ ہوں تو ظاہر کے مطابق فیصلہ کر دیا جائے گا۔ جزاکم اللہ خیرا