• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شعیب ملک کی شادی اور میڈیا

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ایک نان ایشو کو آخر اتنا بڑا ایشو بنانے کی کیا ضرورت ہے؟ آواری ہوٹل کا فلور نمبر ۸ پورے کا پورا کئی دنوں کے لیے بک کرایا گیاہے، یہ اخراجات کون برداشت کررہاہے؟ شعیب ملک اگر اتنادولت مند ہوتا، تو میڈیا والوں کو اپنے ولیمے کی کوریج کے لیے حقوق خریدنے کے لیے ساڑھے تین کروڑ کی بات کیوں کرتا؟ اگر شعیب ملک کے پاس اس قدر زیادہ دولت ہے، تو کیا وہ انکم ٹیکس بھی ادا کرتا رہا ہے؟ اگر یہ سارے اخراجات کسی اور نے اٹھائے ہیں، تو ان کے تقدس مآب چہرے سے نقاب اُلٹنا چاہئے؟ پھراُنہیں یہ بھی بتانا چاہئے کہ اتنی بڑی رقم کس توقع پر خرچ کر ڈالی ہے؟
اخباری اطلاعات کے مطابق انڈیا کے کسی بھی چینل یا کسی بھی آرٹسٹ نے اس شادی کو اہمیت نہیں دی۔ کشور ناہید جو انڈیا سے واپس آئی ہیں، لکھتی ہیں: ’’معلوم نہیں جان بوجھ کر بائیکاٹ کیا گیا تھا، ہندوستانی چینل اس خبر کو اہمیت ہی نہیں دے رہے تھے۔‘‘ (جنگ۲۴؍اپریل۲۰۱۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ہمارے ایک لبرل دانشور ایازامیر صاحب نے میڈیا کی غیر معمولی دلچسپی کی توجیہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’حالیہ دہائی میں برصغیر میں کوئی اسپورٹس سیکس سمبل ہوئی ہے تووہ کروڑوں دلوں کی دھڑکن ثانیہ مرزا کے علاوہ کوئی اور شخصیت نہیں۔‘‘ میر صاحب نے تو اپنی طرف سے تعریف کی ہے، مگر ہمارا خیال ہے کہ ثانیہ مرزا کے والدین اپنی بیٹی کو اور شعیب ملک اپنی بیوی کو ’سیکس سمبل‘ کے طور پر پیش کرنا پسند نہیں کریں گے۔ شاید میر صاحب سیکس کو Gendre کے معنوں میں لے رہے ہیں۔ ثانیہ مرزا بھی اتنی لبرل نہیں ہے جو ان ریمارکس کو قبول کرے۔ وہ اپنے انٹرویوز میں کہہ چکی ہے کہ ’شارٹ‘ کپڑے پہن کر کھیلنا گناہ ہے اور وہ اپنے خدا سے اس کی معافی مانگ چکی ہیں، وہ اللہ سے معافی کی اُمید رکھتی ہیں۔‘‘ جو لڑکی گناہ اور ثواب کا یہ تصور رکھتی ہو وہ ’سیکس سمبل‘ کہلانا شاید پسند نہ کرے۔ مگر ہمارے لبرل دانشور مغربی میڈیا کے اتباع میں اپنے ذہنوں میں اس کے’سیکس سمبل‘ ہونے کا غلط تصور قائم کئے ہوئے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شعیب ملک کا بہنوئی عمران ظفر جو اس کی ترجمانی کے فرائض انجام دیتا رہا ہے، سیالکوٹ میں استقبالیہ تقریب کے دوران آخر کار چیخ اُٹھا کہ خدا کے لیے میڈیا سرکس بند کرو۔(جنگ) انصار عباسی واحد صحافی ہیں جنہوں نے صحافیوں کی زیادتی پر توجہ دلائی ہے۔ وہ لکھتے ہیں:
’’شعیب ملک اور ثانیہ مرزا بھی میڈیا کی اس دیوانگی سے پریشان اور ہراساں نظر آرہے تھے، جب ٹی وی چینل دیکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد میڈیاکی اس دیوانگی سے تنگ آچکی ہے تو نجانے جن پر گزر رہی ہے، ان کا اصل میں کیا حال ہوگا۔جب سے شعیب ثانیہ کی شادی کی خبر آئی ہے، اس وقت سے الیکٹرانک میڈیا نے پوری قوم کو ایک ہیجان میں مبتلا کررکھا ہے۔‘‘
(جنگ۲۶؍اپریل۲۰۱۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ہم سمجھتے ہیں کہ اس سارے ہیجان میں پاکستانی قوم،شعیب اور ثانیہ، ان کے عزیزوں اور حتیٰ کہ ان پاپا رازی صحافیوں کا بھی استحصال ہوا ہے جنہیں دن رات ان کے تعاقب پرلگایا گیا ہے۔ بہت جلد ہی شعیب اور ثانیہ مرزا کو احساس ہوجائے گا کہ ان کی ذاتی شادی کی تقریب کو کن قوتوں نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ اُنہیں خود سمجھ آجائے گی کہ وہ اتنے بڑے ہیرو اور اسٹار نہیں ہیں جتنا اُنہیں بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ پاپا رازی صحافی بے حد پیشہ وارانہ مسابقت سے اس شادی کوکوریج دے رہے ہیں۔ وہ شاید اسے اپنی کامیابی سمجھ رہے ہیں۔ شاید اُنہیں علم ہوجائے کہ ان سے یہ ٹاسک کیوں لیا جارہا ہے؟ اُنہیں ہندوستان جاکر ثانیہ مرزا کے گھر کے سامنے ڈیرے ڈال کر پڑا رہنے کو کیوں کہا گیا؟ اور پھر ان سے فائیوسٹار ہوٹل کے باتھ روم تک کی فوٹو گرافی کیوں کرائی گئی، وہ تو بے چارے کیمرے کے مزدور ہیں، اصل قصور وار وہ ہیں جنہوں نے اُن سے یہ سب مشن پوراکرایا ہے۔
بالکل اسی طرح کا ایک مشن افغانستان میں بھی پورا کرایا جارہا ہے۔ جو مشن ڈیزی کٹر بموں کے حملوں سے پورا نہیں ہوا، اُسے اب کیمرے کی آنکھ سے پورا کیا جارہا ہے۔ گذشتہ ایک ماہ سے نیشنل جغرافک ٹی وی نے افغانستان کے بارے میں ایک دستاویزی فلم بار بار دکھائی ہے۔اس کاعنوان ہے ’فن اسٹار‘ (Fun star)۔ اس فلم میں افغانستان کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو تربیت دے کر ان سے موسیقی کے مقابلے کرائے گئے۔ فلم کا مقصد طالبان کی وحشیانہ تہذیب کو بدل کر مغرب کی روشن خیال تہذیب کو نوجوان نسل میں متعارف کرانا ہے۔ یہاں تفصیلات کی گنجائش نہیں ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
۱۱؍۹ کی شام کو امریکی صدر جارج ڈبلیوبش نے دہشت گردی کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا: ’’امریکہ کو ان حملوں کاہدف اس لیے بنایا گیا ہے،کیونکہ ہم آزادی کی روشن ترین کرن ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکی عوام پوچھتے ہیں: آخر وہ ہم سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟دہشت گرد ہم سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ ہم جمہوری اقدار پریقین رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے مذکورہ حملوں کو انسانی تہذیب ، اعلیٰ امریکی اقدار اور آزادی پرحملہ قرار دیا۔‘‘
امریکہ اقدار میں سے اہم ترین قدر’ سرمایہ دارانہ صارفیت‘ ہے۔ وسیع پیمانے پر پروڈکشن کا فائدہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب وسیع پیمانہ پرکھپت بھی ہو۔اس کے لیے انڈیا اور پاکستان جیسے بڑی آبادیوں کے ممالک کی مارکیٹ پر قبضہ ضروری ہے۔ چونکہ صارفیت کا زیادہ انحصار عورتو ں پر ہے، اس لیے اُنہیں مارکیٹ میں لانا ضروری ہے۔ عورتوں کے رویے بدلنے کے لیے ’رول ماڈل‘ کی تلاش رہتی ہے۔ اگر ثانیہ مرزا جیسی لڑکیوں کو رول ماڈل بنا کر پیش کیا جائے تو روایتی معاشروں میں تہذیبی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ شعیب ثانیہ کی شادی اور میڈیا کے کردار کو اس مرکزی خیال کے بغیر سمجھنا مشکل ہے۔
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں!​
…٭٭٭…
 
Top