• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شواہد تنزیل اور حاکم حسکانی

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

کیا کوئی بھائی مجھے شواہد تنزیل کے بارے میں بتا سکتا ہے؟

حاکم حسکانی کون تھے؟ علما رجال کا ان کے بارے میں کیا کہنا ہے؟ اور ان کی کتاب کی کوئی اہمیت ہے کہ نہیں

شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم
کیا کوئی بھائی مجھے شواہد تنزیل کے بارے میں بتا سکتا ہے؟
حاکم حسکانی کون تھے؟ علما رجال کا ان کے بارے میں کیا کہنا ہے؟ اور ان کی کتاب کی کوئی اہمیت ہے کہ نہیں
شکریہ
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ
حسکانی شیعہ مولف ہیں ۔ بعض نے ان کو رافضی ثابت کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ شواہد التزیل لقواعد التفضیل کتاب لکھنے کا مقصد ان آیات کو جمع کرنا ہے جو اہل بیت اور خصوصا حضرت علی رضی اللہ عنہم کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ۔ ( بقول مصنف )
حسکانی اگرچہ خود معرفت حدیث رکھتے تھے لیکن ان کی یہ کتاب استنادی اعتبار سے کوئی حیثیت نہیں کیونکہ خود مصنف کو بھی اس بات سے انکار نہیں کہ اس میں رطب و یابس سب جمع کردیا گیا ہے ۔ بلکہ جھوٹی اور موضوع روایات کو بھی نقل کرنے میں دریغ نہیں کیا گیا۔
تفصیلی تعارف کے لیے یہاں دیکھیں :
http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=111077&highlight=%C7%E1%CD%D3%DF%C7%E4%ED
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
جواب دینے کے لیے شکریہ

کچھ مزید چیزوں کی بھی وضاحت کر دیں


جو لنک آپ نے عنایت کیا ہے، اس میں امام زھبی کے تذکرہ حفاظ کے حوالے سے لکھا ہے

"الحسكاني القاضى المحدث أبو القاسم عبيد الله بن عبد الله بن احمد بن محمد بن احمد بن محمد بن حسكان القرشى العامري النيسابوري الحنفي الحاكم ويعرف بابن الحذاء الحافظ شيخ متقن ذو عناية تامة بعلم الحديث"

یعنی یہ محدث تھے ، اور متقن کا درجہ ہے، علم حدیث سے آگاہ تھے،

مگر آپ نے فرمایا کہ یہ شیعہ تھے، جبکہ یہاں پر ہے کہ یہ حنفی تھے

"النيسابوري الحنفي الحاكم"

تو پہلی چیز تو یہ واضح کر دیں کہ جو شیعہ آپ کہہ رہے تھے، اس سے مراد کیا ہے؟

دوئم، لنک میں یہ بھی آتا ہے کہ

"الكتاب ثابت للمؤلِّف فيما يظهر ، ولا يضرنا أنه لم يرو إلا من طريق الروافض ، فالهدف ليس الاحتجاج بما فيه ، بل نسبته إلى من ألَّفه والنظر في أسانيده من بعده ، و يكفي في نسبة الكتاب إليه"

اس کا کیا مطلب ہے؟

سوئم، اگر ان کی کتاب میں کوئی روایت ثقہ راویوں کے ساتھ آ جائے، تو اس کا کیا درجہ ہو گا؟

شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
تو پہلی چیز تو یہ واضح کر دیں کہ جو شیعہ آپ کہہ رہے تھے، اس سے مراد کیا ہے؟
اس سے مراد یہ ہے کہ وہ شیعہ تھے ۔ (ابتسامہ ) حافظ ذہبی کی تذکرۃ الحفاظ سے ان کا مکمل ترجمہ ملاحظہ فرمائیں آپ کو یہ بات ملے گی :
وجدت له مجلسًا يدل على تشيعه وخبرته بالحديث
دوئم، لنک میں یہ بھی آتا ہے کہ
"الكتاب ثابت للمؤلِّف فيما يظهر ، ولا يضرنا أنه لم يرو إلا من طريق الروافض ، فالهدف ليس الاحتجاج بما فيه ، بل نسبته إلى من ألَّفه والنظر في أسانيده من بعده ، و يكفي في نسبة الكتاب إليه"
اس کا کیا مطلب ہے؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ صاحب مضمون کے نزدیک اس کتاب کی نسبت الی المؤلف کی تحقیق کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، کیونکہ یہاں اس سے حجت پکڑنا مطلوب نہیں ۔
کیونکہ ملتقی پر موجود یہ مضمون کسی رافضی کے رد میں ہے جس نے اس کتاب کا حوالہ پیش کیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس کا رد کرنے کے لیے اس کی نسبت الی المؤلف ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ،بلکہ یہ ذمہ داری اس رافضی کی ہے جس نے اس سے استدلال کیا ہے ۔ واللہ اعلم
سوئم، اگر ان کی کتاب میں کوئی روایت ثقہ راویوں کے ساتھ آ جائے، تو اس کا کیا درجہ ہو گا؟
وہ روایت صحیح ہوگی ۔ لیکن اگر کوئی اس کتاب کی نسبت الی المؤلف پر اعتراض کرے تو اس کا جواب سوچ کر رکھیں ۔ کیونکہ اس کی نسبت الی المولف پر کسی نے تفصیلی تحقیق نہیں کی ۔ ایک دو آدمیوں کو سنا ہے وہ اس کی نسبت الی المولف کے منکر ہیں کیونکہ سند میں بعض مجاہیل رواۃ ہیں ۔
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
لیکن اگر کوئی اس کتاب کی نسبت الی المؤلف پر اعتراض کرے تو اس کا جواب سوچ کر رکھیں ۔ کیونکہ اس کی نسبت الی المولف پر کسی نے تفصیلی تحقیق نہیں کی ۔ ایک دو آدمیوں کو سنا ہے وہ اس کی نسبت الی المولف کے منکر ہیں کیونکہ سند میں بعض مجاہیل رواۃ ہیں

۔

بھائی میں نے کیا جواب دینا ہے

میں تو خود پوچھ رہا ہوں

اگر علم رکھتا تو پوچھتا تھوڑی؟

تاہم سوال یہ ہے کہ ایک شیعہ کی کتاب کی روایت کو صحیح سند کیوں مانا جائے گا؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
تاہم سوال یہ ہے کہ ایک شیعہ کی کتاب کی روایت کو صحیح سند کیوں مانا جائے گا؟
تشیع ایک بدعت ہے ، اور مبتدع راوی کی روایت مطلقا نا قابل قبول نہیں ہوتی ۔ بہت سے شیعہ راویوں کی روایات احادیث صحیحہ پر مشتمل کتابوں کے اندر موجود ہیں ۔
آپ شیعہ کو اس زمانے کے لحاظ سے سمجھیں تو بات واقعتا سمجھ نہیں آئے گی ۔ کیونکہ پہلے اور بعد والے زمانے کے شیعوں میں بہت زیادہ فرق ہے ۔
تفصیل دیکھنے کے لیے حافظ ذہبی کی میزان الاعتدال شروع سے دیکھیں وہاں انہوں غالبا ابان بن تغلب راوی کے تحت بہترین تفصیل بیان کی ہے ۔
اگر عربی نہیں جانتے تو اردو میں موجود اصول حدیث کی کتابوں کی طرف رجوع کریں مثلا تیسیر مصلطح الحدیث ، اختصار علوم الحدیث لابن کثیر وغیرہ ۔
 
Top