- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
شوہر کی اطاعت ناگوار کیوں ؟
ایک خاتون میاں بیوی کے معاملات پر بہت پرجوش انداز میں فرمانے لگیں:یہ کوئی پرانا زمانہ نہیں کہ عورت ، شوہر کی ہر بات مانے اور ہر بات میں اس کی اطاعت کرے۔ یہ سب پرانے وقتوں میں ہوتا تھا ، آج کی عورت یہ سب نہیں کر سکتی (معاذ اللہ)۔
تھوڑی ہی دیر میں گفتگو کا رخ بدلا اور بات عورت کے حقوق کی ہونے لگی تو وہی خاتون فرمانے لگیں :اگر عورت شوہر سے الگ گھر کا مطالبہ کرے تو یہ اس کا حق ہے جو اسلام نے اس کو دیا ہے اور مرد کے لئے اسے پورا کرنا ضروری ہے !
ہم نے کہا :واہ واہ ! بہت خوب ! یہ کہاں کا اور کیسا انصاف ہے ؟بھلا دین پر چلنے کا یہ کیسا طریقہ ہے کہ جو بات پسند ہے یا اپنے فائدے کی ہے تو اس کو قبول کر لو اور جو ناپسند ہے اس کو (نعوذ باللہ) پرانے وقتوں کی باتیں کہہ کر ٹال دو۔
شوہر کی اطاعت کا حکم تو اللہ کریم اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عطا فرمایا ہے۔اور اسی رب کریم نے ان تعلقات کے متعلق تعلیم بھی عطا فرما دی ہے۔اور عورتوں پر مرد کو یہ فضیلت اللہ کریم نے ہی دی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی کے کلام پاک میں نیک عورتیں ، اطاعت کرنے والیاں ، اپنی حفاظت کرنے والیاں ، فرمایا گیا ہے۔
عورتوں کو مرد کے نام کی چھت کے نیچے بحفاظت رہنا تو اچھا لگتا ہے ، اس کے ہاتھوں کی محنت سے کمایا گیا رزق حلال بھی اچھا لگتا ہے ، اس کی کمائی سے اپنا حصہ لینا بھی بہت بھاتا ہے ۔۔۔۔۔ تو پھر بدلے میں اس کی اطاعت کرنی بری کیوں لگتی ہے؟ بعض عورتوں کا طرزِ عمل صرف اپنے حقوق مانگنے کی حد تک نہیں بلکہ حقوق کی ادائیگی کے لئے بھی ہونا چاہئے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ سوال کیا گیا :سب عورتوں سے بہتر کون سی عورت ہے؟ آپ نے جواباً جو ارشاد فرمایا ، اس کا مفہوم کچھ یوں ہے :وہ عورت سب سے اچھی ہے کہ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ خاوند کو خوش کر دے اور جب وہ اس کو کوئی حکم دے تو مان لے۔ اس کی نافرمانی نہ کرے اور نہ اس کے مال سے ایسا تصرف کرے جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔
(ابوداؤد ، نسائی)
یہ ہے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم مبارکہ جس میں واضح طور پر شوہر کا حکم ماننے کا ذکر موجود ہے اور یہی عالی تعلیمات ہمیں اپنی نئی نسل کو دینی ہیں !اس کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ ۔۔۔۔ ہم دین حنیف کے متعلق اپنی منافقانہ سوچوں سے نجات حاصل کریں ورنہ اپنے انہی خیالات کو ہم نئی نسل میں منتقل کر دیں گے۔یاد رکھئے کہ ایسی سوچوں کی حامل خواتین اپنے گھر والوں کو ایک پرسکون اور کامیاب گھر نہیں دے سکتیں۔
شوہر کی اطاعت اس کی محبت میں نہیں بلکہ اللہ کریم کی محبت میں اگر کی جائے تو اللہ کریم ، ان شاءاللہ ، اپنی رحمت سے ہر اس کام میں برکت اور آسانی عطا فرما دے گا جو بندہ اس خالق حقیقی کی محبت میں سرانجام دے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ۔۔۔ کسی کی اطاعت کے لئے اپنا دل مارنا پڑتا ہے اور پھر عورت تو ویسے بھی قربانی کا دوسرا نام ہے۔ اپنی ضد ، انا اور خواہشات کا گلا گھونٹ کر ہی وہ مقام حاصل کیا جا سکتا ہے جس سے دنیا میں بھی سرخ روئی ہو اور آخرت میں بھی۔ نہ کہ دین کے احکامات کو ، معاذ اللہ ، " اگلے وقتوں کی باتیں " کہہ کر۔
ہمارے معاشرے کا مضبوط خاندانی نظام انہی مطیع و فرمانبردار عورتوں کا مرہون منت ہے۔ مگر مردوں کو بھی یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ کسی کے آگے سر تسلیم خم کرنے یا اس کی اطاعت کرنے کے لئے اپنا نفس ، اپنی انا ختم کرنا پڑتی ہے جو آسان کام نہیں۔ یہ عورت کا امتحان ہوتا ہے۔ اس لئے اگر آپ کے پاس فرمانبردار اور مطیع بیوی ہے تو اس کی قدر کیجئے کیونکہ یہ بھی اللہ کریم کی "نعمت" ہے جس سے آپ فائدہ اٹھا رہے ہیں !!!
تحریر: اسماء فرید (بحرین)۔ بشکریہ : شوہر کی اطاعت ناگوار کیوں ؟