حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَکْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَائُ يَکْفُرْنَ قِيلَ أَيَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ يَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَکْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ (صحیح بخاری- جلد1 حدیث29)
ترجمہ:
اس حدیث کو ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، وہ امام مالک سے، وہ زید بن اسلم سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے دوزخ دکھلائی گئی، تو اس کی رہنے والی زیادہ تر میں نے عورتوں کو پایا، وجہ یہ ہے کہ وہ کفر کرتی ہیں، عرض کیا گیا، کیا اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ تو آپ ﷺنے فرمایا کہ شوہر کا کفر کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی عورت کے ساتھ احسان کرتے رہو، پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے، تو فورا کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔
ترجمہ:
اس حدیث کو ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، وہ امام مالک سے، وہ زید بن اسلم سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے دوزخ دکھلائی گئی، تو اس کی رہنے والی زیادہ تر میں نے عورتوں کو پایا، وجہ یہ ہے کہ وہ کفر کرتی ہیں، عرض کیا گیا، کیا اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ تو آپ ﷺنے فرمایا کہ شوہر کا کفر کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی عورت کے ساتھ احسان کرتے رہو، پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے، تو فورا کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔