- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
عالم اسلام کی معروف شخصیت شیخ عبد الکریم زیدان ( صاحب الوجیز فی اصول الفقہ و مصنفات کثیرۃ ) گذشتہ ہفتے وفات پا گئےتھے ۔ عربی رسائل و جرائد اور فورمز پر تو اسی دن سےخبریں منظر عام پر آنا شروع ہوگئیں تھیں ۔
البتہ اردو زبان میں ( میری ناقص اطلاعات کے مطابق ) فورمز پر کچھ موجود نہیں ۔ جامعہ اسلامیہ میں ہمارے ایک فاضل دوست نے چند دن پہلے ’’واٹس اپ ‘‘ اور ’’ فیس بک ‘‘ پر ایک مختصر تحریر بھیجی تھی جو یہاں پیش خدمت ہے ۔
البتہ اردو زبان میں ( میری ناقص اطلاعات کے مطابق ) فورمز پر کچھ موجود نہیں ۔ جامعہ اسلامیہ میں ہمارے ایک فاضل دوست نے چند دن پہلے ’’واٹس اپ ‘‘ اور ’’ فیس بک ‘‘ پر ایک مختصر تحریر بھیجی تھی جو یہاں پیش خدمت ہے ۔
{معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر عبد الکریم زیدان رحمہ اللہ کا انتقال اور ان کی مختصر سوانح حیات}
گزشتہ کل(27جنوری 2014ء موافق 26 ربیع الأول 1435 هجري) عالم اسلام کی معروف علمی شخصیت،درجنوں کتابوں کے مصنف ڈاکٹر عبد الکریم زیدان بہیج العانی کا انتقال ہوگیا.(انا للہ وانا الیہ راجعون)
موصوف کی پیدائش 1917ء میں بغداد میں ہوئی،پرورش وپرداخت بہی وہیں ہوئی.انہوں نے اپنی تعلیمی سفر کا آغاز ایک پرائیوٹ اسکول سے کیا،جہاں آپ نے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی.پہر بغداد ہی میں ابتدائی تعلیم اور اعلی تعلیم مکمل کی.
تکمیل تعلیم کے بعد تدریسی زندگی کی ابتدا ایک "پرائمری اسکول" سے کی،اس کے بعد ایک "مڈل اسکول" کے ہیڈ ماسٹر بحال ہوگیے. ملازمت کے ساتہہ ساتہہ آپ نے اپنی تعلیمی مشن کو بہی جاری رکہا. "قاہرہ یونیورسٹی" سے آپ نےامتیازی نمبر کے ساتہہ ایم اے کی ڈگری حاصل کی.ایسے ہی آپ نے اپنی محنت اور شوق کی بنیاد پر سن 1962ء میں قاہرہ یونیورسٹی سے ہی ڈکٹریٹ کی سند حاصل کرلی.
اس کے بعد "جامعہ بغداد" میں "حقوق کالج" اور "آداب کالج" میں صدر شعبہ رہے.اس کے بعد "اسلامک ریسرچ کالج"کے پرنسپل منتخب کیے گیے.پہر اسی یونیورسٹی میں"استاذ متمرس"سینئر اور تجربہ کار پروفیسر کا رتبہ اور مقام آپ کو حاصل ہوگیا.
لیکن آپ اپنی عراقی زندگی سے بے اطمینانی اور تنخواہ کی غیر معقولیت کی وجہ سے یمن کا سفر کیا.وہاں آپ کی تقرری "صنعاء یونیورسٹی" میں "فقہ مقارن" اور ایم اے کے لکچرر کے طور پر عمل میں آئی.
موصوف شرعی ودینی مسائل میں اپنے وسیع ترعلم اور پختہ فکر کے لیے ساری دنیا میں شہرت رکہتے تہے.
آپ کی چند مشہور کتابوں اور مقالات کے نام اس طرح ہیں.
کتابوں کے نام:
1-أحكام الذميين والمستامنين في دار اﻹسﻻم.
2-المدخل لدراسة الشريعة اﻹسﻻمية.
3-الكفالة والحوالة في الفقه المقارن.
4-أصول الدعوة.
5-الفرد والدولة في الشريعة.
6-المفصل في أحكام المرأة وبيت المسلم في الشريعة اﻹسﻻمية.(11 جلدوں میں)
7-الوجيز في شرح القواعد الفقهية في الشريعة اﻹسﻻمية.
مقالات کے نام:
1-أثر القصود في التصرفات والعقود.
2-اللقطة وأحكامها في الشريعة اﻹسﻻمية.
3-أحكام اللقيط في الشريعة اﻹسﻻمية.
4-حالة الضرورة في الشريعة اﻹسﻻمية.
5- الشريعة الإسلامية والقانون الدولي العام .
6- الاختلاف في الشريعة الإسلامية.
7- عقيدة القضاء والقدر وآثرها في سلوك الفرد .
8- العقوبة في الشريعة الإسلامية .
9- حقوق الأفراد في دار الإسلام .
10- القيود الواردة على الملكية الفردية للمصلحة العامة في الشريعة الإسلامية
11- نظام القضاء في الشريعة الإسلامية .
12- موقف الشريعة الإسلامية من الرق .
13- النية المجردة في الشريعة الإسلامية .
14- مسائل الرضاع في الشريعة الإسلامية.
اس کے علاوہ بھی ان کے بہت سارے علمی مضامین ومقالات ہیں جو ان شاء اللہ ان کے حق میں صدقہ جاریہ کا کام کرتے رہیں گے.
ان کی گراں قدر تالیفی وتصنیفی خدمات کو دیکہتے ہوئے اور خاص طور سےان کی کتاب"المفصل فی أحكام المرأة...." پر سعودی حکومت نے ان کو" ملک فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ" سے سرفراز کیا.جو ان کے لیے بہترین خراج عقیدت کہا جاسکتا ہے.
موصوف کے انتقال سے علمی حلقوں میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے،ان کی وفات کو علماء طلبہ اور دعاہ ایک عظیم سانحہ سے تعبیر کررہے ہیں.
اللہ تعالی موصوف کو کروٹ کروٹ جنت عطا کرے،ان کی لغزشوں کو معاف فرمائے،ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کے تلامذہ اور لواحقین کو صبر وسلوان کی توفیق دے.(آمین)
نوٹ:[مذکورہ معلومات عربی مضمون کا اردو ترجمہ ہے،جس کو میں نے بعض حذف واضافہ کے ساتھ اردو قارئین کے لیے پیش کررہا ہوں.امید ہے کہ پسند کیا جائے گا.]
(آپ کا اسلامی بھائی:آصف تنویر تیمی)