زبیدہ عزیز
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 26، 2011
- پیغامات
- 38
- ری ایکشن اسکور
- 225
- پوائنٹ
- 31
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سال کے بارہ اسلامی مہینوں میں رمضان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔یہ اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کا مہینہ ہے۔اس مہینے میں کی جانے و الی ہر عبادت اور نیکی کے ہر کام کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ اپنے رب سے کمزور پڑتا ہوا تعلق نئے سرے سے استوار کیا جائے۔اپنے اعمال میں بہتری لاکر اپنے خالق کو راضی کیا جائے۔اپنے گناہوں کی معافی طلب کر کے اپنے مالک کی ناراضگی سے بچا جائے۔اس کی خاطر بھوکہ پیاسا رہ کر اس سے اپنی محبت کا ثبوت دیا جائے۔
رمضان کس طرح مفید طور پر گزارہ جائے خاص کر آنے والا رمضان جب گرمی کافی ہے ،روزے میں زیادہ پیاس لگنے کی فکر ہے ۔روزہ،پھر تلاوت قرآن زیادہ کرنی ہے،طویل قیام بھی کرنا ہے ایسے میں کیسے گزرے گا یہ رمضان ؟ایسا کیا ہو کہ یہ دن آسانی سے گزارے جا سکیں؟یہ خیالات ہمارے ذہن میں آتے ہیں اور ہم رمضان کے آنے سے پہلے ہی پریشان ہو جاتے ہیں ۔ دوران رمضان بھی ان کا ذکر شکایات اور مسائل کی شکل میں کرتے رہتے ہیں۔اس کا حل یہ ہے کہ اپنی سوچ کا زاویہ بدلا جائے۔رمضان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ھذاشھرمبارک یہ برکت والا مہینہ ہے۔
برکت کا کیا مطلب ہے؟ ا س کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اپنے اندر وہ برکتیں اور رحمتیں رکھتا ہے جن کی وجہ سے روزمرہ کے کام بلکہ بہت سے اضافی کام کرنا نہایت آسان ہو جاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس مہینے کو اپنی خاص رحمت اور برکت کا ذریعہ بنایا ہے ۔ عام طور پر پانچ نمازیں ادا کرنابھی ایک مشکل امر محسوس ہوتا ہے۔ رمضان میں ان کے علاوہ اضافی قیام
اللیل بھی کسی مشقت کے بغیر ہوجاتا ہے۔عام دنوں میں ایک، دو صفحہ یا ایک ربع تلاوت بھی روزانہ مشکل سے ہوتی ہے جبکہ رمضان میں ایک سے تین تک قرآن مجید آسانی سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔سحری کے وقت کھانا عام دنوں میں ایک ناقابل فہم تصور ہے مگر رمضان میں یہ سب خودبخود منظم ہوتا چلا جاتا ہے۔بندے اور رب کا وہ تعلق جوکمزور تھا رمضان آتے ہی اس میں ایک تازگی اور فرحت پیدا ہو جاتی ہے ۔بندۂمومن کچھ کر نے اورکچھ پالینے کے عجیب سے نشے سے دوچار ہو جاتا ہے۔یہ سب کیا ہے؟ یہ وہ برکت ہے جس کی خوشخبری نبی اکرم ﷺ نے اس حدیث مبارکہ میں بیان فرمائی ۔
قَدْ جَاءَ کُمْ رَمَضَانُ ،شَھْرٌ مُّبَارَکٌ، اِفْتَرَضَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ، تُفْتَحُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ وَ تُغْلَقُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَحِیْمِ وَ تُغَلُّ فِیْہِ الشَّیَاطِیْنِ،
فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّن اَلْفِ شَھْرٍ،مَنْ حُرِمَ خَیْرَھَا فَقَدْ حُرِمَ (مسند احمد)
’’تحقیق تمہارے پاس رمضان آیاہے۔یہ برکتوں والا مہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ہیں۔اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔جو اس کی بھلائی سے محروم رہا وہ محروم ہی رہا۔‘‘
رمضان میں ایک عبادت فرض ہے جو روزہ ہے ۔ دیگر تمام عبادات نفل ہیں۔اس لیے روزے کا اہتمام خاص ہو گا اور اس کی جزا بھی اللہ دے گا۔
حدیث قدسی میں فرمایا: کُلُّ عَمَلِ ابْنِ اٰدَمَ لَہُ اِلَّا الصِّیَامَ فَاِنَّہُ لِیْ وَ اَنَا اَجْزِیْ بِہِ (صحیح بخاری)
’’ابن آدم کے تمام اعمال اس کے لیے ہیں سوائے روزہ کے،بے شک وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘
ماہ رمضان کی برکتوں سے اسی وقت فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب وقت کی بہتر منصوبہ بندی کریں، کھانے پینے کی عادات کو رمضان کے لیے مقرر کردہ سحری وافطاری کے اوقات کے ساتھ مشروط کریں۔فرض نمازوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نوافل اور خاص طور پر نماز تراویح ،اشراق،چاشت کی نمازوں کا اہتمام کریں۔رمضان میں آنے والے جمعوں کی ادائیگی کا بھی خاص اہتمام کریں۔قرآن مجید کا ایک نسخہ ہر وقت ساتھ رکھیں اور جو موقع میسر ہو تلاوت کریں۔کتنا خوبصورت ہو گا وہ نظارہ جب ہر طرف قرآن کھولے افراد تلاوت میں مصروف نظر آئیں گے ؟ ان بابرکت گھڑیوں کا اس سے بہتر مصرف کیا ہو سکتا ہے۔
دعا،ذکر الٰہی اوراستغفار کی کثرت بھی معمول میں شامل رکھیں۔ آخری عشرے کا خاص اہتمام کہ اب چند دن باقی ہیں ،جو برکتیں اور رحمتیں سمیٹنا ممکن ہے سمیٹ لی جائیں۔ممکن ہو تو بہتر ہے کہ اعتکاف کے ذریعے یکسو ہو کر اللہ سے تعلق مضبوط کیا جائے۔لیلۃ القدر کی تلاش میں ممکنہ کوشش برکت و رحمت کے ان دنوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک آخری موقع ہے۔
اے للہ ! اس رمضان میں ہمارا تعلق اپنے ساتھ مضبوط بنیادوں پر قائم فرمااور ہمیں بھی اپنا خلیل بنا لے کہ تیرے سوا کوئی ہمارا خلیل نہیں ہے۔آمین
شھْرٌمُبَارَکٌ
سال کے بارہ اسلامی مہینوں میں رمضان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔یہ اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کا مہینہ ہے۔اس مہینے میں کی جانے و الی ہر عبادت اور نیکی کے ہر کام کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ اپنے رب سے کمزور پڑتا ہوا تعلق نئے سرے سے استوار کیا جائے۔اپنے اعمال میں بہتری لاکر اپنے خالق کو راضی کیا جائے۔اپنے گناہوں کی معافی طلب کر کے اپنے مالک کی ناراضگی سے بچا جائے۔اس کی خاطر بھوکہ پیاسا رہ کر اس سے اپنی محبت کا ثبوت دیا جائے۔
رمضان کس طرح مفید طور پر گزارہ جائے خاص کر آنے والا رمضان جب گرمی کافی ہے ،روزے میں زیادہ پیاس لگنے کی فکر ہے ۔روزہ،پھر تلاوت قرآن زیادہ کرنی ہے،طویل قیام بھی کرنا ہے ایسے میں کیسے گزرے گا یہ رمضان ؟ایسا کیا ہو کہ یہ دن آسانی سے گزارے جا سکیں؟یہ خیالات ہمارے ذہن میں آتے ہیں اور ہم رمضان کے آنے سے پہلے ہی پریشان ہو جاتے ہیں ۔ دوران رمضان بھی ان کا ذکر شکایات اور مسائل کی شکل میں کرتے رہتے ہیں۔اس کا حل یہ ہے کہ اپنی سوچ کا زاویہ بدلا جائے۔رمضان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ھذاشھرمبارک یہ برکت والا مہینہ ہے۔
برکت کا کیا مطلب ہے؟ ا س کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اپنے اندر وہ برکتیں اور رحمتیں رکھتا ہے جن کی وجہ سے روزمرہ کے کام بلکہ بہت سے اضافی کام کرنا نہایت آسان ہو جاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس مہینے کو اپنی خاص رحمت اور برکت کا ذریعہ بنایا ہے ۔ عام طور پر پانچ نمازیں ادا کرنابھی ایک مشکل امر محسوس ہوتا ہے۔ رمضان میں ان کے علاوہ اضافی قیام
اللیل بھی کسی مشقت کے بغیر ہوجاتا ہے۔عام دنوں میں ایک، دو صفحہ یا ایک ربع تلاوت بھی روزانہ مشکل سے ہوتی ہے جبکہ رمضان میں ایک سے تین تک قرآن مجید آسانی سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔سحری کے وقت کھانا عام دنوں میں ایک ناقابل فہم تصور ہے مگر رمضان میں یہ سب خودبخود منظم ہوتا چلا جاتا ہے۔بندے اور رب کا وہ تعلق جوکمزور تھا رمضان آتے ہی اس میں ایک تازگی اور فرحت پیدا ہو جاتی ہے ۔بندۂمومن کچھ کر نے اورکچھ پالینے کے عجیب سے نشے سے دوچار ہو جاتا ہے۔یہ سب کیا ہے؟ یہ وہ برکت ہے جس کی خوشخبری نبی اکرم ﷺ نے اس حدیث مبارکہ میں بیان فرمائی ۔
قَدْ جَاءَ کُمْ رَمَضَانُ ،شَھْرٌ مُّبَارَکٌ، اِفْتَرَضَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ، تُفْتَحُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ وَ تُغْلَقُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَحِیْمِ وَ تُغَلُّ فِیْہِ الشَّیَاطِیْنِ،
فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّن اَلْفِ شَھْرٍ،مَنْ حُرِمَ خَیْرَھَا فَقَدْ حُرِمَ (مسند احمد)
’’تحقیق تمہارے پاس رمضان آیاہے۔یہ برکتوں والا مہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ہیں۔اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔جو اس کی بھلائی سے محروم رہا وہ محروم ہی رہا۔‘‘
رمضان میں ایک عبادت فرض ہے جو روزہ ہے ۔ دیگر تمام عبادات نفل ہیں۔اس لیے روزے کا اہتمام خاص ہو گا اور اس کی جزا بھی اللہ دے گا۔
حدیث قدسی میں فرمایا: کُلُّ عَمَلِ ابْنِ اٰدَمَ لَہُ اِلَّا الصِّیَامَ فَاِنَّہُ لِیْ وَ اَنَا اَجْزِیْ بِہِ (صحیح بخاری)
’’ابن آدم کے تمام اعمال اس کے لیے ہیں سوائے روزہ کے،بے شک وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘
ماہ رمضان کی برکتوں سے اسی وقت فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب وقت کی بہتر منصوبہ بندی کریں، کھانے پینے کی عادات کو رمضان کے لیے مقرر کردہ سحری وافطاری کے اوقات کے ساتھ مشروط کریں۔فرض نمازوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نوافل اور خاص طور پر نماز تراویح ،اشراق،چاشت کی نمازوں کا اہتمام کریں۔رمضان میں آنے والے جمعوں کی ادائیگی کا بھی خاص اہتمام کریں۔قرآن مجید کا ایک نسخہ ہر وقت ساتھ رکھیں اور جو موقع میسر ہو تلاوت کریں۔کتنا خوبصورت ہو گا وہ نظارہ جب ہر طرف قرآن کھولے افراد تلاوت میں مصروف نظر آئیں گے ؟ ان بابرکت گھڑیوں کا اس سے بہتر مصرف کیا ہو سکتا ہے۔
دعا،ذکر الٰہی اوراستغفار کی کثرت بھی معمول میں شامل رکھیں۔ آخری عشرے کا خاص اہتمام کہ اب چند دن باقی ہیں ،جو برکتیں اور رحمتیں سمیٹنا ممکن ہے سمیٹ لی جائیں۔ممکن ہو تو بہتر ہے کہ اعتکاف کے ذریعے یکسو ہو کر اللہ سے تعلق مضبوط کیا جائے۔لیلۃ القدر کی تلاش میں ممکنہ کوشش برکت و رحمت کے ان دنوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک آخری موقع ہے۔
اے للہ ! اس رمضان میں ہمارا تعلق اپنے ساتھ مضبوط بنیادوں پر قائم فرمااور ہمیں بھی اپنا خلیل بنا لے کہ تیرے سوا کوئی ہمارا خلیل نہیں ہے۔آمین