• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

*شہادت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے تعلق سے احادیث نبویہ :*

afrozgulri

مبتدی
شمولیت
جون 23، 2019
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
17
*تحریر : افروز عالم ذکراللہ سلفی،گلری،ممبئی*
*(قسط نمبر: 04)*
*(جاری)*

*احادیث مبارکہ کی روشنی میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خلافت وشہادت کو دیکھیے ۔*

*(12)*عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ يَا عُثْمَانُ إِنَّهُ لَعَلَّ اللَّهَ يُقَمِّصُكَ قَمِيصًا فَإِنْ أَرَادُوكَ عَلَى خَلْعِهِ فَلاَ تَخْلَعْهُ لَهُمْ ‏"‏ ‏"(57)*

*ام المومنین سیدۃ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" اے عثمان رضی اللہ عنہ ! شاید تمہیں اللہ ایک قمیص پہنائیں اگر لوگ تم سے وہ قمیص اتروانا چاہیں تو ان کے لیے وہ قمیص نہ اتارنا"۔*

*اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن،امام ابن حبان نے صحیح،امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح الاسناد اور علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے،جب کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے۔(58)*
*نیز اسے صحیح مؤاردالظمآن (59) صحیح ترمذی (60)اور صحیح ابن ماجہ میں لاکر صحیح قرار دیا ہے۔(61)*
*اس حدیث کے بعض طرق میں یہ وضاحت بھی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرنے والے،حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ جو کہ انصاری صحابی ہیں،جب یہ حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنی تو فرمایا : اے ام المومنین رضی اللہ عنہا جب یہ نزاع چل رہی تھی تب یہ روایت آپ کو یاد نہ آئی.*
*اور لوگوں کو کیوں نہ بتلائی ؟*
*حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: " نسيته والله " اللہ کی قسم ان دنوں میں یہ روایت بھول گئی تھی۔(62)*

*اس روایت کے بعض طرق میں یہ الفاظ ہیں:*
*" إن كساك الله ثوبا فأراد المنافقون أن تخلعه فلا تخلعه"*
*کہ اے عثمان امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قمیص (خلافت) پہنائے گا ،پس اگر منافقین اسے تم سے اتروانا چاہیں تو اس لباس کو مت اتارنا "۔*

*یہ الفاظ مسند امام احمد،(63)السنۃ لابن أبی عاصم(64) فضائل الصحابہ للامام احمد،(65) مسند الشامیین ،(66)تاریخ المدینہ،(67) المستدرک،(68)ابن ماجہ میں بھی مختلف اسانید سے مروی ہے ۔(69)*

*ان احادیث کے اندر نہ صرف حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو لباس خلافت اتارنے سے منع فرمایا بلکہ ان کے خلاف یہ اقدام کرنے والوں کی مذمت فرمائی اور انہیں منافق قرار دیا۔*

*(13)عن كعب بن عجرة ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً ،فَقَرَّبَهَا وَعَظَّمَهَا،فَمَرَّ رَجُلٌ مُتَقَنِّع, فقال*
*يُقْتَلُ فِيهَا هَذَا الْمُقَنَّعُ يَوْمَئِذٍ ظُلْمًا،فقال هَذَا يَوْمَئِذٍ وَأَصْحَابُهُ عَلَى الْحَقِّ وَالْهُدَى ،قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فَانْطَلَقْتُ مُسْرِعًا أَوْ قَالَ مُحْضِرًا فأخذت بضبعي "(70)*
*فَاتَّبَعْتُهُ حَتَّى أَخَذْتُ بِضَبْعَيْهِ فَحَوَّلْتُ وَجْهَهُ إِلَيْهِ وَكَشَفْتُ عَنْ رَأْسِهِ وَقُلْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ"(71)*

*کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عہد قریب میں فتنوں کا ذکر کیا تو ایک شخص چادر میں لپٹا ہوا سامنے سے گزرا،آپ نے فرمایا:" ھذا یومئذ علی الھدیٰ" یہ فتنوں کے دنوں ہدایت پر ہوگا، کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس شخص کی طرف لپکا تو دیکھا وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ،میں نے ان کا چہرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے ہوئے عرض کیا،یہ شخص ؟ تو آپ نے فرمایا: ہاں ،یہی شخص ۔*

*یہی روایت کعب بن مرۃ،حضرت عبداللہ بن عمر،عبداللہ بن حوالہ اور ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہم سے بھی منقول ہے۔*
*بلکہ حضرت ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔*

*وروى أحمد بإسنادٍ جيد عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: إنّي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((إنّكم تلقون بعدي فتنةً واختلافاً أو قال اختلافاً وفتنة - فقال قائل من الناس: فمن لنا يا رسول الله؟ قال: عليكم بالأمين وأصحابه، وهو يشير إلى عثمان بذلك)) کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کیا تو کسی نے آپ سے سوال کیا کہ اس بارے میں آپ کیا حکم فرماتے ہیں ؟*
*آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" عليكم بألامين وأصحابه وهو يشير الى عثمان "(72)*
*تم لوگ امین اور اس کے ساتھیوں سے وابستہ" ساتھ) رہنا ، یہ فرماتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کیا۔*

*(14) عن عبدالله بن حوالة رضي الله عنه قال : " من نجا من ثلاث فقد نجا، ثلاث مرات :- موتي ،والدجال ،وقتل خليفة مصطبر بالحق يعطيه "(73)*

*حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کہ جو تین چیزوں (فتنوں) سے بچ گیا اس نے نجات پائی ۔*
*ایک میری موت پر (فتنئہ ارتداد) دوسرا دجال کا فتنہ، تیسرا حق پر قائم رہنے والے خلیفہ کا مظلومانہ قتل ۔*

*اس حدیث کے حوالے سے فتنے سے بچنے والے خوش نصیبوں کو نجات کی بشارت بھی دی ، اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے حق پر قائم رہنے والے جس خلیفہ کا اس حدیث کے اندر تذکرہ ہے وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہیں ۔*
*محدثین کرام رحمہم اللہ نے اس حدیث کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے مناقب میں ذکر کیا ہے۔*

*(15) عن أبي سهلة مولى' عثمان أن عثمان بن عفان قال يوم الدار لمّا كان يوم الدار قيل لعثمان ألا تقاتلُ؟ فقال: إنّ رسول الله صَلَّى الله عليه وسلم، عَهِدَ إليّ عَهْدًا وإني صابرٌ عليه، قال أبو سهلة: فَيَرَوْنَ أنّه ذلك اليوم " (74)وفي رواية : فأنا صائر اليه "(75)"*

*ابو سھلہ مولیٰ عثمان رضی اللہ عنہ براہ راست حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جن ایام میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ کیا گیا تھا تو انہیں کہا گیا کہ آپ باہر نکل کر ان کے خلاف(قتال) لڑائی کیوں نہیں لرتے تو آپ نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ میں اس پر ڈٹا (صبر کرتا) رہوں گا۔*

*اس عہد سے مراد بھی یہی قمیص خلافت کو نہ اتارنے کا عہد تھا۔*
*اس حدیث سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدت محبت اور اپنے بعد امت کی مصلحت کا حرص واضح ہوتا ہے، فتنہ اور صبر کی وصیت اور خلافت سے دست بردار نہ ہونے کے متعلق ہے۔(76)۔*


*اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام اور محب اسلام کی طرف سے بہترین بدلہ عطا فرمائے،اور ہمیں جنت الفردوس میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمع کردے (آمین یارب العالمین)*


*afrozgulri@gmail.com*
*Saturday,11/04/2020*
*حوالہ جات :*

*____________________________________________*

*(57) رواہ الترمذی نحوہ کتاب المناقب،باب فی مناقب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر : 3750) وقال ھذا حدیث حسن غریب*
*(58) علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے" صحیح سنن الترمذی،حدیث نمبر :3705,"*
*(59) صحیح مؤارد الظمآن،کتاب المناقب،حدیث نمبر :1842,/*
*(60) رواہ الترمذی،کتاب المناقب،باب فی مناقب عثمان رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر: 3705,/*
*(61) سنن ابن ماجہ بلفظہ فی : المقدمۃ،باب فی فضائلِ اصحابِ رسول اللہ فضل عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر : 112,/علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔*
*(62) صحیح ابن حبان،حدیث نمبر:6876, صحیح مؤارد الظمآن ،کتاب المناقب،حدیث نمبر: 6068, والطبرانی فی الاوسط،حدیث نمبر: 2854, السنۃ لابن أبی عاصم: 1172,1173,1176,1178,1179, کتاب الشریعۃ للامام ابی بکر الآجری الشافعی،باب اخبار النبی صلی اللہ علیہ وسلم لعثمان انہ یقتل مظلوما،حدیث : 1425,/ فضائل الصحابہ لاحمد,:613/01, مستدرک الحاکم نحوہ 106/03, وقال ھذا حدیث صحیح عالی الاسناد ولم یخرجاہ " مسند الشامیین ،حدیث: 1234,1934, السنۃ للخلال، حدیث نمبر:418, و صححہ الالبانی رحمہ اللہ فی صحیح سنن الترمذی،حدیث نمبر : 2923,/ مسند احمد،111/41,حدیث نمبر : 24566, ابن حبان الاحسان،حدیث نمبر: 6918,*

*(63) مسند احمد ،حدیث نمبر: 24466,24566,/*
*(64) السنۃ لابن عاصم،حدیث نمبر:1178,/*
*(65) فضائل الصحابہ،حدیث نمبر:816,/*
*(66) مسند شامیین،حدیث نمبر:1234,/*
*(67) تاریخ المدینۃ،ج:03,ص: 1067-1068*
*(68) المستدرک علی الصحیحین،ج:03,ص:100*
*(69) رواہ ابن ماجہ،حدیث نمبر:113/ وصححہ الالبانی رحمہ اللہ ،المشکاۃ :6067,/*
*(70) ضبعی : الضبع بسکون الباء : وسط العضد،و قیل ھو ماتحت الابط ،النھایۃ فی غریب الحدیث والاثر 73/03)*
*(71) سنن ابن ماجہ بلفظہ فی : المقدمۃ،باب فی فضائل اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم،فضل عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر: 111,/*
*والترمذی فی کتاب المناقب،باب فی مناقب عثمان رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر: 3704, عن محمد بن بشار و رواہ من طریقہ ابن الاثیر فی اسد الغابۃ 485/03, والامام احمد،601/29,حدیث نمبر:18068, عن محمد بن بکر، ورواہ القطعیی فی زیاداتہ علی الفضائل،507/01, حدیث نمبر: 828/ بسندہ عن حماد، السنۃ لابن عاصم ،حدیث نمبر : 1295, المستدرک علی الصحیحین،433/04،*
*قال الالبانی رحمہ اللہ اسنادہ صحیح،تعلیقہ علی المشکاۃ،1713/03, حدیث نمبر: 752, وفی صحیح سنن الترمذی،حدیث:2922, قال الألباني في الصحيحة ( 3119 ) :أخرجه أحمد أيضاً، والحاكم (3/102) وقال:"صحيح على شرط الشيخين ". ووافقه الذهبي، وهو كما قالا*
*(72) مسند احمد 245/02, حدیث نمبر: 8522/ والممستدرک للحاکم 434/04, وابن ابی شیبۃ،50/12, ودلائل النبوۃ للبیہقی،393/06,*
*(73) روی ھذا الحدیث الامام احمد،177/28,حدیث نمبر: 16973,و 213/28, حدیث :17003,و روی' من طریقہ ابن الاثیر رحمہ اللہ فی اسد الغابۃ 220/02, ورواہ ابن ابی عاصم فی السنۃ 547/02, حدیث:1177, والحاکم فی المستدرک:101/03,/*
*(74) رواہ الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب عثمان ورضی اللہ عنہ،حدیث: 3711/ عن سفیان بن وقیع عن ابیہ واللفظ لہ ،والامام احمد 467/01, حدیث:407,و 530/01, حدیث: 501,/و ابوبکر البزار 60/02 حدیث:402,عن ابی کریب، وأبو یعلیٰ فی مسندہ 234/08, حدیث: 4805, عن موسیٰ بن محمد بن حبان عن یحییٰ، والحدیث کذا رواہ ابن الاثیر فی اسد الغابۃ،454/03, وابن أبی عاصم فی السنۃ،546/02, حدیث:1175, عن ابی امامۃ ، قال الالبانی فی تعلیقہ علی السنۃ ،اسنادہ صحیح ورجالہ ثقات ،*

*(75) ھذا اسناد صحیح ورجالہ ثقات، روی' من ھذا الطرق ایضا ابن سعد فی الطبقات،66/03, وابن ابی شیبۃ فی المصنف،849/07, حدیث: 15, وابن ابی عاصم فی السنۃ،547/02, حدیث: 1176, والحاکم فی المستدرک 99/03,والبیھقی فی الدلائل 391/06, کلھم من طرق عن اسماعیل بن ابی خالد بہ,و صححہ الحاکم ووافقہ الذھبی وصححہ الالبانی رحمہ اللہ،*
*(76) فتنۃ مقتل عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، ج:01,ص:48,/*
images (1).jpg


Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
 
Top