وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حدیث کا معنی و مفہوم:
اس حدیث کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہیں:
1۔ تمام مکھیوں کو مارنے والا جہنم میں جائے گا، سوائے شہد کی مکھی کے، کہ اس کا شہد وغیرہ حاصل کرتے ہوئے ا گر یہ مر جائے تو اس میں کوئی گناہ نہیں۔
2۔ مکھیاں خود بخود اپنے آپ کو آگ میں گرا لیتی ہیں، سوائے شہد کی مکھی کے۔
3۔ قیامت والے دن جہنمیوں کو بطور عذاب مکھیاں ان پر سوار کردی جائیں گی، لیکن شہد کی مکھی محفوظ رہے گی۔
واللہ اعلم۔
دیکھیے:(التنوير شرح الجامع الصغير (6/ 189)(4332)
رہی یہ بات کہ حیوانات تو سب ختم کردیے جائیں گے۔ تو اس کی بھی کئی ایک توجیہات ہوسکتی ہیں:
1۔ حیوانات وغیرہ کا ختم ہونا یہ عمومی بات ہے، جبکہ مکھیوں کا باقی رہنا یہ خصوصی دلیل ہے۔ اس کا مطلب ہے سب حیوانات ختم ہوجائیں گے، لیکن مکھیاں باقی رہیں گی۔
2۔ یہ بھی ممکن ہےکہ مکھیاں جہنم میں پھینک کر ختم کردی جائیں۔
3۔ حدیث کا معنی دوسرے نمبر والا مراد لیا جائے ، تو پھر تو کوئی اشکال رہتا ہی نہیں۔
مزید بھی کئی توجیہات ہوسکتی ہیں۔
لیکن: قیامت کے معاملات کیسے ہوں گے، ان میں نصوص پر اکتفا کرنا ہی ہماری مجبوری ہے۔
اگر اخروی معاملات میں سے کوئی چیز ہمیں سمجھ نہیں آتی تو یہ اصول ذہن میں رہنا چاہیے کہ ہماری عقل چھوٹی اوراللہ کی حکمت و قدرت وسیع ہے۔ کسی بھی چیزکا محال ہونا یہ انسانی سوچ کے مطابق ہے۔ اللہ کے لیے تو کچھ بھی محال نہیں ہے۔