• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شہروں کے نام کیسے پڑے؟

طیب علی

مبتدی
شمولیت
جنوری 14، 2014
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
18
اپنے وطن سے محبت ہو، تو اس کے شہروں سے محبت ہونا فطری بات ہے۔ پاکستان کے سارے شہر ہمارے لیے اتنے ہی پیارے اور محترم ہیں جتنا کہ ہمیں اپنا شہر۔ ان شہروں کے نام کیسے رکھے گئے۔ اس حوالے سے ایک مختصر معلوماتی مضمون پیشِ خدمت ہے: ٭اسلام آباد:۱۹۵۹ء میں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا۔ اس کا نام مسلمانانِ پاکستان کے مذہب اسلام کے نام پر اسلام آباد رکھا گیا۔ ٭راولپنڈی:یہ شہر راول قوم کا گھر تھا۔ چودھری جھنڈے خان راول نے پندرہویں صدی میں باقاعدہ اس کی بنیاد رکھی۔ ٭کراچی:تقریباً ۲۲۰ سال پہلے یہ ماہی گیروں کی بستی تھی۔ کلاچو نامی بلوچ کے نام پر اس کا نام کلاچی پڑ گیا۔ پھر آہستہ آہستہ کراچی بن گیا۔ ۱۹۲۵ء میں اسے شہر کی حیثیت دی گئی۔ ۱۹۴۷ء سے ۱۹۵۹ء تک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا۔ ٭حیدرآباد:اس کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا۔ کلہوڑوں نے اسے حضرت علیؓ کے نام سے منسوب کرکے اس کا نام حیدرآباد رکھ دیا۔ اس کی بنیاد غلام کلہوڑا نے ۱۷۶۸ء میں رکھی۔ ۱۸۴۳ء میں انگریزوں نے شہر پر قبضہ کرلیا۔ اسے ۱۹۳۵ء میں ضلع کا درجہ ملا۔ ٭پشاور:پیشہ ور لوگوں کی نسبت سے اس کا نام پشاور پڑ گیا۔ ایک اور روایت کے مطابق محمود غزنوی نے اسے یہ نام دیا۔ ٭کوئٹہ:لفظ کوئٹہ، کواٹا سے بنا ہے، جس کے معنی قلعے کے ہیں۔ بگڑتے بگڑتے یہ کواٹا سے کوئٹہ بن گیا۔ ٭سرگودھا:یہ سر اور گودھا سے مل کر بنا ہے۔ ہندی میں سر، تالاب کو کہتے ہیں، گودھا ایک فقیر کا نام تھا جو تالاب کے کنارے رہتا تھا۔ اسی لیے اس کا نام گودھے والا سر بن گیا۔ بعد میں سرگودھا کہلایا۔ ۱۹۰۳ء میں باقاعدہ آباد ہوا۔ ٭بہاولپور:نواب بہاول خان کا آباد کردہ شہر جو انہی کے نام پر بہاولپور کہلایا۔ مدت تک یہ ریاست بہاولپور کا صدر مقام رہا۔ پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی یہ پہلی ریاست تھی۔ ون یونٹ کے قیام تک یہاں عباسی خاندان کی حکومت تھی۔ ٭ملتان:کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ چار ہزار سال قدیم ہے۔ البیرونی کے مطابق اسے ہزاروں سال پہلے آخری کرت سگیا کے زمانے میں آباد کیا گیا۔ اس کا ابتدائی نام ''کیساپور'' بتایا جاتا ہے۔ ٭فیصل آباد:اسے ایک انگریز سر جیمزلائل (گورنرپنجاب) نے آباد کیا۔ اس کے نام پر اس شہر کا نام لائل پور تھا۔ بعدازاں عظیم سعودی فرماں روا شاہ فیصل شہید کے نام سے موسوم کر دیا گیا۔ ٭رحیم یار خاں:بہاولپور کے عباسیہ خاندان کے ایک فرد نواب رحیم یار خاں عباسی کے نام پر یہ شہر آباد کیا گیا۔ ٭ساہیوال:یہ شہر ساہی قوم کا مسکن تھا، اسی لیے ساہی وال کہلایا۔ انگریز دَور میں پنجاب کے انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر ''منٹگمری'' کہلایا۔ نومبر ۱۹۶۶ء صدر ایوب خاں نے عوام کے مطالبے پر اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کردیا۔ ٭سیالکوٹ:دو ہزار قبل مسیح میں راجہ سلکوٹ نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ برطانوی عہد میں اس کا نام سیالکوٹ رکھا گیا۔ ٭گوجرانوالہ:ایک جاٹ سانہی خاں نے اسے ۱۳۶۵ء میں آباد کیا اور اس کا نام ''خان پور'' رکھا۔ بعدازاں امرتسر سے آ کر یہاں آباد ہونے والے گوجروں نے اس کا نام بدل کر گوجرانوالہ رکھ دیا۔ ٭شیخوپورہ:مغل حکمران نورالدین سلیم جہانگیر کے حوالے سے آباد کیا جانے والا شہر۔ اکبر اپنے چہیتے بیٹے کو پیار سے ''شیخو'' کہہ کر پکارتا تھا اور اسی کے نام سے شیخوپورہ کہلایا۔ ٭ہڑپہ:یہ دنیا کے قدیم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شہر ہے۔ ہڑپہ، ساہیوال سے ۱۲ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ موہنجوداڑو کا ہم عصر شہر ہے، جو ۵ ہزار سال قبل اچانک ختم ہوگیا۔رگِ وید کے قدیم منتروں میں اس کا نام ''ہری روپا'' لکھا گیا ہے۔ زمانے کے چال نے ''ہری روپا'' کو ہڑپہ بنا دیا۔ ٭ٹیکسلا:گندھارا تہذیب کا مرکز۔ اس کا شمار بھی دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ راولپنڈی سے ۲۲ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ ۳۲۶ قبل مسیح میں یہاں سکندرِاعظم کا قبضہ ہوا تھا۔ ٭بہاول نگر:ماضی میں ریاست بہاولپور کا ایک ضلع تھا۔ نواب سر صادق محمد خاں عباسی خامس پنجم کے مورثِ اعلیٰ کے نام پر بہاول نگر نام رکھا گیا۔ ٭مظفر گڑھ:والئی ملتان نواب مظفرخاں کا آباد کردہ شہر۔ ۱۸۸۰ء تک اس کا نام ''خان گڑھ'' رہا۔ انگریز حکومت نے اسے مظفرگڑھ کا نام دیا۔ ٭میانوالی:ایک صوفی بزرگ میاں علی کے نام سے موسوم شہر ''میانوالی'' سولہویں صدی میں آباد کیا گیا تھا۔ ٭ڈیرہ غازی خان: پاکستان کا یہ شہر اس حوالے سے خصوصیت کا حامل ہے کہ اس کی سرحدیں چاروں صوبوں سے ملتی ہیں۔ ٭جھنگ:یہ شہر کبھی چند جھونپڑیوں پر مشتمل تھا۔ اس شہر کی ابتدا صدیوں پہلے راجا سرجا سیال نے رکھی تھی اور یوں یہ علاقہ ''جھگی سیال'' کہلایا۔ جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جھنگ سیال بن گیا اور پھر صرف جھنگ رہ گیا۔
 

اٹیچمنٹس

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
بہت عمدہ معلوماتی سلسلہ ہے
جاری رکھیئے گا بھائی جان ۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
کراچی اصل میں ایک عورت کے نام پر ہے جو کہ ماہیگیر تھیں جسے مائی کولاچی کہا جاتا ہے اور اس کے نام سے آج تک کراچی میں ایک شاہراہ ہے۔۔ انگریز اسے کولاچی کے بجائے کوراچی کہتے تھے جو کہ بعد مین کراچی بن گیا ۔۔۔۔۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
کراچی کا ایک نام کلاچی بھی رہا ہے۔۔۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
کراچی کا ایک نام کلاچی بھی رہا ہے۔۔۔
بھائی واللہ عالم ایسا ہو سکتا ہے ۔۔۔ لیکن جہاں تک میں نے سندہ کی تاریخ پڑہی ہے اس میں کولاچی ہے اور انگریز اسے کوراچی کہتے تھے جو کہ اب کراچی کہلاتا ہے۔۔۔ یہ کو سے ک کیسے ہوا اس کا سبب یہ ہے کہ جب انگریز اسے کولاچی کے بجائی کوراچی لکھتے تھے آفیشل لیٹرس وغیرہ پر اور یعنی ک پر پیش سے لیکن سندہی زبان میں اس پیش کو زبر پڑہنے کی عادت ہے۔۔ شاید اس لئے اس کا موجودہ نام یہ پڑا۔۔۔۔۔۔۔واللہ عالم
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
سکھر شہر ایک قدیمی شہر ہے اس کا نام سکھر شاید پراکرت زبان کا لفظ ہے یعنی را پر پیش سے جس کا مطلب ہے "اعلی " اس کا یہ نام شاید اس وجہ سے پڑا ہو کہ سندہ کا حکمران طبقہ یہیں پر ہوتا تھا اس کا ایک اور نام بھی ملتا ہے جو کہ دریاء ڈنو ہے یعنی ۔۔۔۔۔۔۔ دریاء کا چھوڑا ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ جھاں آج کل سکھر شہر آباد ہے وہاں پر کبھی دریاء بھتا تھا۔۔۔۔۔۔ عربوں کے وقت اس کا نام بھکر بھی بتایا جاتا تھا ۔ شہر اروڑ جس کو فتح کر کہ محمد بن قاسم نے سندہ پر اسلام کا جھنڈا لھرایا تھا وہ بھی اسی کے ساتھ ہی ہے جسے آج کل روہڑی کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔مغل حکمرانوں کے دور میں اس شہر نے خاصی ترقی کی۔۔۔ واللہ عالم
 
Top