• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شہید کے اقسام

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
شہید کے اقسام
===========

اس کی وضاحت کے لئے پہلے احادیث رسول ﷺ دیکھیں۔

(1)ابوہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہیدسمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:
یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:
فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
"جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔

قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ۔ عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی)پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: "وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ " ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔

(2)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل۔
شہید پانچ ہیں(1) مطعون، اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔(صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ)
:::::
ایک وضاحت اور شرح :::::
امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ، فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں'''
المطعون '''کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیے ہیں جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ '' المطعون''طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے ، اس لیے ترجمے میں "مطعون "ہی لکھا گیا ہے۔

(3)جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ۔
اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے(2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے اور (4)اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، اور(5) جل کر مرنے والا شہید ہے، اور (6)ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے ، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے . (سُنن ابو داؤد حدیث 3111/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفي ,مؤطا مالک /کتاب الجنائز /باب 12)
اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے.

(4) راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:ا
َٔتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ۔
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا "اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ۔
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور(6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا)اور(7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔(مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث 586) ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے۔
''سل ''کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ ''' سل''' پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔

(5)عبداللہ ابن عَمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔)صحیح البخاری حدیث 2348 و صحیح مُسلم حدیث 141(
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے۔

(6)سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔(سنن النسائی،حدیث 4106،سنن ابو داؤد حدیث4772)
اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دِیا ہے ۔

مذکورہ بالااحادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں۔
(1)اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔
(2)اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ، سورت النساء(4)/ آیت 100۔
(3)مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔
(4)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔
(5) ڈوب کر مرنے والا۔
(6)ملبے میں دب کر مرنے والا ،۔
(7)ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔
(8)آگ سے جل کر مرنے والا ۔
(9)حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔
(10)ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔
(11)پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔
(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔
(13)جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔
(14)جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔
(15)جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ۔
اِن کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اوراُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہیدسمجھا جائے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
بسم الله الرحمن الرحيم

شہید کے اقسام :

مقبول احمد سلفی


اس کی وضاحت کے لئے پہلے احادیث رسول ﷺ دیکھیں۔

(1)

ابوہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہید سمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:

یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:

فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
"جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔
قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ۔
عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی)پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
"وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ "
ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔

(2)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل۔

شہید پانچ ہیں : (1) مطعون، اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔

(صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ)

ایک وضاحت اور شرح :

امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ، فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں'''المطعون '''کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیے ہیں جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ '' المطعون''طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے ، اس لیے ترجمے میں "مطعون "ہی لکھا گیا ہے۔

(3)

جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ۔

اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے(2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے اور (4)اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، اور(5) جل کر مرنے والا شہید ہے، اور (6)ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے ، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے .

(سُنن ابو داؤد حدیث 3111/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفي ,مؤطا مالک /کتاب الجنائز /باب 12) اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے.

(4)

راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:
أَتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ۔
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا "اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ۔
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور(6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا)اور(7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔

(مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث 586) ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے۔

''سل ''کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ ''' سل''' پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔

(5)

عبداللہ ابن عَمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

(مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔)
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے۔

صحیح البخاری حدیث 2348 و صحیح مُسلم حدیث 141


(6)

سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔

(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔

(سنن النسائی،حدیث 4106،سنن ابو داؤد حدیث4772) اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دِیا ہے ۔

مذکورہ بالااحادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں۔

(1) اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔

(2) اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ، سورت النساء(4)/ آیت 100۔

(3) مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔

(4) پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔

(5) ڈوب کر مرنے والا۔

(6) ملبے میں دب کر مرنے والا ،۔

(7) ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔

(8) آگ سے جل کر مرنے والا ۔

(9) حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔

(10) ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔

(11) پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔

(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔

(13) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔

(14) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔

(15) جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ۔

اِن کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اوراُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہید سمجھا جائے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
12096511_871693679565569_7616528977056630189_n.jpg



سيدُ الشهداء !


---------------

سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب ہیں ، اور ، وہ بھی جو کسی ظالم حاکم کے سامنے نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے پر قتل کر دیا جائے

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

------------------------------------------------------

(السلسلة الصحيحة : 374 ، ،صحيح الترغيب : 2308 ، ،
صحيح الجامع : 3675، ، الترغيب والترهيب : 3/229 )
 

zainuliqbal73

مبتدی
شمولیت
دسمبر 27، 2015
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
بسم الله الرحمن الرحيم

شہید کے اقسام :

مقبول احمد سلفی


اس کی وضاحت کے لئے پہلے احادیث رسول ﷺ دیکھیں۔

(1)

ابوہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہید سمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:

یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:

فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
"جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔
قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ۔
عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی)پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
"وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ "
ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔

(2)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل۔

شہید پانچ ہیں : (1) مطعون، اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔

(صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ)

ایک وضاحت اور شرح :

امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ، فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں'''المطعون '''کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیے ہیں جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ '' المطعون''طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے ، اس لیے ترجمے میں "مطعون "ہی لکھا گیا ہے۔

(3)

جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ۔

اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے(2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے اور (4)اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، اور(5) جل کر مرنے والا شہید ہے، اور (6)ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے ، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے .

(سُنن ابو داؤد حدیث 3111/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفي ,مؤطا مالک /کتاب الجنائز /باب 12) اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے.

(4)

راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:
أَتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ۔
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا "اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ۔
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور(6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا)اور(7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔

(مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث 586) ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے۔

''سل ''کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ ''' سل''' پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔

(5)

عبداللہ ابن عَمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

(مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔)
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے۔

صحیح البخاری حدیث 2348 و صحیح مُسلم حدیث 141


(6)

سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔

(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔

(سنن النسائی،حدیث 4106،سنن ابو داؤد حدیث4772) اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دِیا ہے ۔

مذکورہ بالااحادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں۔

(1) اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔

(2) اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ، سورت النساء(4)/ آیت 100۔

(3) مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔

(4) پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔

(5) ڈوب کر مرنے والا۔

(6) ملبے میں دب کر مرنے والا ،۔

(7) ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔

(8) آگ سے جل کر مرنے والا ۔

(9) حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔

(10) ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔

(11) پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔

(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔

(13) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔

(14) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔

(15) جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ۔

اِن کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اوراُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہید سمجھا جائے ۔
شہید کے اقسام
===========

اس کی وضاحت کے لئے پہلے احادیث رسول ﷺ دیکھیں۔

(1)ابوہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہیدسمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:
یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:
فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
"جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔

قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ۔ عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی)پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: "وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ " ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔

(2)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل۔
شہید پانچ ہیں(1) مطعون، اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔(صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ)
:::::
ایک وضاحت اور شرح :::::
امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ، فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں'''
المطعون '''کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیے ہیں جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ '' المطعون''طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے ، اس لیے ترجمے میں "مطعون "ہی لکھا گیا ہے۔

(3)جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ۔
اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے(2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے اور (4)اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، اور(5) جل کر مرنے والا شہید ہے، اور (6)ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے ، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے . (سُنن ابو داؤد حدیث 3111/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفي ,مؤطا مالک /کتاب الجنائز /باب 12)
اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے.

(4) راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:ا
َٔتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ۔
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا "اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ۔
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور(6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا)اور(7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔(مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث 586) ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے۔
''سل ''کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ ''' سل''' پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔

(5)عبداللہ ابن عَمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔)صحیح البخاری حدیث 2348 و صحیح مُسلم حدیث 141(
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے۔

(6)سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔(سنن النسائی،حدیث 4106،سنن ابو داؤد حدیث4772)
اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دِیا ہے ۔

مذکورہ بالااحادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں۔
(1)اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔
(2)اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ، سورت النساء(4)/ آیت 100۔
(3)مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔
(4)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔
(5) ڈوب کر مرنے والا۔
(6)ملبے میں دب کر مرنے والا ،۔
(7)ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔
(8)آگ سے جل کر مرنے والا ۔
(9)حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔
(10)ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔
(11)پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔
(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔
(13)جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔
(14)جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔
(15)جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ۔
اِن کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اوراُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہیدسمجھا جائے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
13312894_690806034390994_526995976722368103_n.jpg


65-بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَائِ مَنْ هُمْ

۶۵-باب: شہید کون لوگ ہیں؟


1063- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "الشُّهَدَائُ خَمْسٌ: الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، وَجَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، وَخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، وَسُلَيْمَانَ ابْنِ صُرَدٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

* تخريج: خ/الأذان ۳۲ (۶۵۲) و۷۳ (۷۲۰) (بزیادۃ فی السیاق) والجہاد ۳۰ (۲۸۲۹) والطب۳۰ (۵۷۳۳) م/الإمارۃ ۵۱ (۱۹۱۴) (بزیادۃ في السیاق) ط/الجماعۃ ۲ (۶) (بزیادۃ فی السیاق) حم (۲/۳۲۵، ۵۳۳) (بزیادۃ فی السیاق) (صحیح) وأخرجہ کل من : م/الإمارۃ (المصدر المذکور) ق/الجہاد ۱۷ (۲۸۰۴) من غیر ہذا الطریق۔

۱۰۶۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''شہید پانچ لوگ ہیں: جو طاعون میں مراہو، جو پیٹ کے مرض سے مراہو، جو ڈوب کر مراہو، جو دیوار وغیرہ گرجانے سے مراہو، اور جواللہ کی راہ میں شہید ہواہو'' ۱؎ ۔


امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس، صفوان بن امیہ ، جابر بن عتیک ، خالد بن عرفطہ، سلیمان بن صرد، ابوموسیٰ اشعری اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت ۱؎ : یہ پانچ قسم کے افراد ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز شہیدوں کا ثواب عطافرمائے گابعض روایات میں کچھ اورلوگوں کا بھی ذکرہے ان احادیث میں تضاد نہیں اس لیے کہ پہلے نبی اکرمﷺ کو اتنے ہی لوگوں کے بارے میں بتایا گیا بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس فہرست میں کچھ مزید لوگوں کابھی اضافہ فرمادیا ان میں''شہیدفی سبیل اللہ'' کا درجہ سب سے بلندہے کیونکہ حقیقی شہیدوہی ہے بشرطیکہ وہ صدق دلی سے اللہ کی راہ میں لڑاہو۔


1064- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنِ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ. حَدَّثَنَا أَبِي. حَدَّثَنَا أَبُوسِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ لِخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ (أَوْ خَالِدٌ لِسُلَيْمَانَ): أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ؟ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: نَعَمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. فِي هَذَا الْبَابِ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/الجنائز۱۱۱(۲۰۵۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۳و۴۵۶۷) حم (۴/۲۶۲) و (۵/۲۹۲) (صحیح)

۱۰۶۴- ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ سلیمان بن صرد نے خالد بن عرفطہ سے (یاخالد نے سلیمان سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے نہیں سنا؟ جسے اس کا پیٹ ماردے ۱؎ اسے قبر میں عذاب نہیں دیاجائے گا تو ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: ہاں(سناہے)۔


امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس کے علاوہ یہ اور بھی طریق سے مروی ہے ۔

وضاحت ۱؎ : یعنی ہیضہ اوراسہال وغیرہ سے مرجائے۔
 
Top