مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 461
- پوائنٹ
- 209
شہید کے اقسام
===========
===========
اس کی وضاحت کے لئے پہلے احادیث رسول ﷺ دیکھیں۔
(1)ابوہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہیدسمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
"جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔
قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ۔ عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی)پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: "وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ " ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔
(2)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل۔
شہید پانچ ہیں(1) مطعون، اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔(صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ)
::::: ایک وضاحت اور شرح :::::
امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ، فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں''' المطعون '''کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیے ہیں جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ '' المطعون''طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے ، اس لیے ترجمے میں "مطعون "ہی لکھا گیا ہے۔
(3)جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:الشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فی سَبِیلِ اللَّہِ الْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْغَرِق ُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ وَالْمَرْاَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شہیدۃٌ۔
اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے(2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے اور (4)اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، اور(5) جل کر مرنے والا شہید ہے، اور (6)ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے ، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے . (سُنن ابو داؤد حدیث 3111/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفي ,مؤطا مالک /کتاب الجنائز /باب 12)
اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے.
(4) راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:أَتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ۔
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا "اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:انَّ شُہَدَاء َ امتی اذاً لَقَلِیلٌ الْقَتْلُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل شَہَادَۃٌ وَالطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ شَہَادَۃٌ وَالنُّفَسَاء ُ یَجُرُّہَا وَلَدُہَا بِسُرَرِہِ إلی الْجَنَّۃِ والحَرق ُ و السِّلُّ ۔
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور(6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا)اور(7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔(مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث 586) ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے۔
''سل ''کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ ''' سل''' پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔
(5)عبداللہ ابن عَمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔)صحیح البخاری حدیث 2348 و صحیح مُسلم حدیث 141(
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے۔
(6)سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔(سنن النسائی،حدیث 4106،سنن ابو داؤد حدیث4772)
اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دِیا ہے ۔
مذکورہ بالااحادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں۔
(1)اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔
(2)اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ، سورت النساء(4)/ آیت 100۔
(3)مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔
(4)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔
(5) ڈوب کر مرنے والا۔
(6)ملبے میں دب کر مرنے والا ،۔
(7)ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔
(8)آگ سے جل کر مرنے والا ۔
(9)حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔
(10)ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔
(11)پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔
(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔
(13)جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔
(14)جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔
(15)جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ۔
اِن کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اوراُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہیدسمجھا جائے ۔