• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ

ولادت باسعادت:
مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ ۱۹۳۴ء میں مشرقی پاکستان کے ضلع فیروز پور (بھارت) کے قصبہ بُدھو چک میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم کا نام حاجی نظام الدین ہے اور آپ کا تعلق راجپوت وٹو برادری سے ہے۔
تعلیم کا آغاز:
مولانا محمد علی جانبازؔ حفظہ اللہ نے تعلیم کا آغاز اپنے قصبہ ہی کی مسجد سے کیا۔ یہاں آپ کے استاد مولانا محمد رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی ابتدائی کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اور بعد ازاں اپنے استاد محترم محمد حمۃ اللہ علیہ کی ترغیب پر ۱۹۵۱؁ء میں آپ مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ ضلع فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر آپ نے فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا محمد صادق خلیل رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یعقوب قریشی رحمۃ اللہ علیہ سے مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۵۳ء میں آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔ وہاں پر آپ نے شیخ العرب والعجم استاد العلماء حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ اور استاد العلماء محدث العصر حضرت الشیخ مولانا ابو البرکات احمد مدراسی رحمۃ اللہ علیہ سے کسبِ فیض کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد ۱۹۵۸ء میں جب جامعہ سلفیہ کا باقاعدہ آغاز ہوا تو آپ حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ نے حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا درس لیا۔ حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا رس لیا۔ حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ آپ نے جامعہ سلفیہ میں ہی فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا شریف اللہ خان سواتی اور حضرت مولانا پروفیسر غلام احمد حریری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی استفادہ کیا۔ اور اِسی اثناء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحانات بھی پاس کئے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
تدریس کی ابتداء:
فارغ التحصیل ہونے کے بعد ۱۹۵۸ء میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک پر آپ نے جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے ہی اپنے تدریسی دور کا آغاز کیا۔
۱۹۶۲ء میں مولانا جانباز سیالکوٹ تشریف لے آئے۔ یہاں پر آپ نے پہلے پہل مدرسہ دار الحدیث جامع مسجد اہلحدیث ڈپٹی باغ میں درس و تدریس شروع کی دو سال بعد یہ مدرسہ ڈپٹی باغ والی مسجد سے مسجد اہل حدیث کے ابراہیمی میانہ پورہ منتقل ہو گیا۔ اور مدرسہ کا نام دار الحدیث سے تبدیل کر کے جامعہ ابراہیمیہ رکھا گیا اور مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ کے درس و تدریس کا سلسلہ جاری و ساری رہا اور آپ کی شب و روز کی محنت کی وجہ سے جامعہ ابراہیمیہ ترقی کے منازل طے کرتا رہا۔
۱۹۷۰ء میں مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ نے جامعہ ابراہیمیہ کو جامع مسجد اہل حدیث محلہ لاہوری شاہ ناصر روڈ پر منتقل کیا۔ ۱۹۷۹ء تک آپ اسی مسجد میں درس و تدریس کا کام سر انجام دیتے رہے اور ۱۹۸۰ء میں جامعہ ابراہیمیہ کو مستقل طور پر الگ عمارت میں منتقل کیا او بعد میں اس کا نام ابراہیمیہ سے تبدیل کر کے جامعہ رحمانیہ رکھا گیا۔ جو الحمد للہ ابھی تک اللہ کے فضل و کرم اور مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ کی انتھک محنت اور کاوش کی وجہ سے کتاب و سنت کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
مضمون نگاری:
مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ نے اپنے زمانہ طالب علمی میں ہی مضمون نگاری کا آغاز کر دیا تھا۔ چنانچہ آپ نے مختلف موضوعات پر جماعت اہل حدیث کے رسائل و جرائد میں مضامین کا سلسلہ شروع کیا۔
تصانیف:
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد علی جانبازؔ حفظہ اللہ نے مختلف مضامین کے علاوہ مختلف عنوانات پر مستقل کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں سے شُہرہ آفاق کتاب اِنجاز الحاجہ شرح اِبن ماجہ (۱۲ جلدیں)، اہمیت نماز، صلوۃُ المصطفیٰ ﷺ، معراجِ مصطفیٰ، آلِ مصطفیٰ ﷺ، توہین رسالت کی شرعی سزا، احکامِ نکاح، احکامِ طلاق، حرمتِ متعہ بجوابِ جواز متعہ اور تاریخ پاکستان اور حکمرانوں کا کردار قابل ذکر ہیں۔
مولانا کی شخصیت:
نابغہ عصر، فضیلۃ الشیخ، شیخ الحدیث، حضرت مولانا محمد علی جانبازؔ حفظہ اللہ جماعت اہلحدیث کے ممتاز عالمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ محقق، مؤرخ، مجتہد، فقیہ، ادیب اور دانشور ہیں۔ آپ کی ذات محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ بلند پایہ خصوصیات کے حامل ہیں تمام علومِ دینیہ پر آپ کو یکساں دسترس حاصل ہے۔ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ، اسماء الرجال، تاریخ و سیر، منطق و فلسفہ، لغت و ادب اور صرف و نحو پر آپ کو کامل عبور حاصل ہے۔ حدیث اور اسماء الرجال پر آپ کی نگاہ وسیع ہے۔ فقہ مذاہبِ اربعہ کے ساتھ ساتھ فقہ جعفریہ سے بھی آپ کو خوب شناسائی حاصل ہے۔
علومِ اِسلامیہ میں جامع الکمالات ہونے کے ساتھ ساتھ مولانا صاحب عادات و خصائل کے اعتبار سے نہایت پاکیزہ انسان ہیں۔ عزت و شرافت اور قناعت آپ کی سیرت کا جوہرِ خاص ہے۔ زُہد و ورع، تقویٰ و طہارت اور شمائل و اخلاق میں سلف صالحین اور علماءِ ربانیین کے اوصاف کے حامل ہیں۔
عبادت و ریاضت میں بھی آپ اپنی مثال آپ ہیں اور سب سے بڑھ کر آپ کی جو امتیازی خصوصیت ہے وہ یہ ہے کہ آپ متبع سنت ہیں اور سنتِ رسول ﷺ سے بہت زیادہ شغف رکھتے ہیں۔
مولانا جانباز حفظہ اللہ ایک کریم النفس او شریف الطبع شخصیت کے حامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تمام تر محنتوں اور کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور آپ کا سایہ شفقت ہمارے سروں پر تادیر قائم و دائم رکھے۔ آمین۔
 
Top