جس نے میری سنت سے رو گردانی کی
انس بن مالك رضي الله عنه يقول: جاء ثلاثة رهط إلى بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبي صلى الله عليه وسلم فلما اخبروا كانهم تقالوها فقالوا: واين نحن من النبي صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر؟ قال احدهم: اما انا فإني اصلي الليل ابدا وقال آخر: انا اصوم الدهر ولا افطر وقال آخر: انا اعتزل النساء فلا اتزوج ابدا فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم فقال:"انتم الذين قلتم كذا وكذا اما والله إني لاخشاكم لله واتقاكم له لكني اصوم وافطر واصلي وارقد واتزوج النساء فمن رغب عن سنتي فليس مني".
صحیح بخاری ،كتاب النكاح حدیث ۵۰۶۳
(( انس بن مالک سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے، جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں
ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔
دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو! اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔
نماز پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ «فمن رغب عن سنتي فليس مني» میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ محمد بن صالح العثیمین ؒ سے سوال کیا گیا کہ :
کیا ساری رات بیدار رہ کر نمازمیں گزارنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے ؟
جواب دیا کہ :
اگر ساری رات کا قیام مداومت (ہمیشگی ) کے ساتھ ہو ،تویہ خلاف سنت ہے ،کیونکہ صحیحین (بخاری و مسلم ) میں حدیث ثابت ہے کہ ،تین صحابہ کرام جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی عبادت کے متعلق آپ کے گھر والوں سے پوچھنے آئے تھے ،اور جب انہیں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انفرادی عبادت کے معلق بتایا گیا تو انہوں نے اسے (اپنے لئے )کم سمجھا ۔
ان تینوں میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔اورنیند نہیں کروں ،تو معلوم ہونے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ میں رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ،اور جس نےمیرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔
آپ ﷺ کا یہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ ساری رات جاگ کر عبادت کرنا سنت کے خلاف ہے ۔
اسی طرح عبد اللہ بن عمرو نے بھی ہمیشہ شب بیداری کا عزم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں بھی منع فرمادیا ،،