• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ اور اکابر علمائے دیوبند

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ اور اکابر علمائے دیوبند


ابو عبداللہ طارق

زیر نظر مضمون مفتی حامد نعمانی صاحب ( وحدت روڈ لاہور) کے تنقیدی مکتوب کا جواب ہے۔ دسمبر 2011ء کے '' الاحیاء '' میں جناب حسن موہل صاحب نے ایک مضمون پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ دیوبندی حضرات امام الدعوۃ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ سے سخت عناد رکھتے ہیں۔(ص 74) اس جملے کو پڑھ کر مفتی صاحب مذکور نے ایک جوابی مکتوب لکھا جو فروری 2012ء کے '' الاحیاء '' میں شامل اشاعت ہے۔ اس خط میں انہوں نے علمائے دیوبند کے ان خیالات کی تردید اور تاویل کی ہے جو شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے خلاف تھے اور یہ موقف اختیار کیا ہے کہ دیوبندی علماء ہمیشہ سے شیخ رحمہ اللہ کی خدمات کے معترف رہے ہیں۔ مفتی صاحب کے باقول علمائے دیوبند نہ پہلے شیخ رحمہ اللہ کے مخالف تھے اور نہ اب ہیں۔

درحقیقت ان کی یہ دونوں باتیں ہی غلط ہیں۔ چونکہ مفتی صاحب نے اپنے علماء کی صفائی میں یہ مکتوب لکھا ہےجس سے وہ '' الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے '' کے مصداق ثابت یہ کرنا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث اور اہل تقلید کے درمیان جو اختلافات کی خلیج حائل ہے اس کے ذمہ دار در اصل اہل حدیث ہیں۔ اس بات کا اظہار انہوں نے اگرچہ لفظوں میں تو نہیں کیا لیکن مجموعی طور پر تاثر ان کے مکتوب سے یہی ابھرتا ہے۔
یہرحال ضرورت تھی کہ ان کے مکتوب کے مندرجات کا کڑا جائزہ لیا جائے اور ان کے دعاوی کی قلعی کھولی جائے تاکہ حقیقت پوری طرح کھل کر سب کے سامنے آجائے۔ یہ ذمہ داری فاضل مضمون نگار محترم ابو عبداللہ طارق صاحب نے نبھائی۔ اور ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے دلائل وبراہین کے ساتھ یہ ثابت کیا کہ علمائے دیوبند کا پہلے بھی شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کے خلاف وہی معاندانہ رویہ تھا جو موجودہ دور کے علماء کا ہے۔ اگرچہ پس پردہ مقاصد کے حصول کےلیے وہ کبھی تو اخباری بیان کی صورت میں رجوع کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کبھی کسی اور صورت میں۔(حماد الحق نعیم)

نوٹ:
مضمون کو ذیل میں تصویری شکل میں اٹیچ کیا جارہا ہے۔(کبھی موقع ملا تو ان شاءاللہ کمپوز بھی کردیا جائے گا)۔ اور ہاں اسی مضمون کو پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔
 
Top