- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
شیطانی شعبدے
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ لوگ ایماندار بھی نہیں ہیں تو پھر ان سے وہ خارقِ عادت افعال کس طرح صادر ہوجاتے ہیں، جنہیں لوگ کرامات کہتے ہیں۔ سو اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان ان کے ساتھ یارانہ گانٹھ لیتے ہیں اور ان پر نازل ہو ہو کر بعض ایسی باتیں بتاتے ہیں جنہیں وہ لوگوں کے سامنے ظاہر کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے یہ خارق عادت تصرفات سحر کی جنس سے ہیں اور وہ خود ان کاہنوں اور ساحروں کی جنس سے ہیں، جن پر شیاطین نازل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَىٰ مَن تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ ﴿٢٢١﴾ تَنَزَّلُ عَلَىٰ كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ ﴿٢٢٢﴾ يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ ﴿٢٢٣﴾ الشعرا
اور وہ تمام لوگ جو مکاشفات اور خوارق عادات کے مدعی ہیں جب پیغمبروں کے متبع نہ ہوں تو ضروری ہے کہ وہ جھوٹ بولا کریں اور ان کے شیطان ان سے جھوٹی باتیں کہا کریں۔ اس لیے ان کے اعمال کا شرک، ظلم، فواحش، غلو اور بدعت فی العبادت اور ایسے فسق و فجور سے آلودہ ہونا لازمی ہے۔ اسی وجہ سے ان پر شیطان اترتے ہیں اور ان کے دوست بن جاتے ہیں۔ سو وہ شیطان کے اولیاء میں سے ہوئے نہ کہ رحمن کے اولیاء میں سے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’اے پیغمبر ! ان لوگوں سے کہو کہ کیا میں تمہیں بتائوں کہ کس پر شیطان اترا کرتے ہیں وہ ہر جھوٹے بدکار پر اترا کرتے ہیں۔ سنی سنائی بات کانوں میں ڈال دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر تو نرے جھوٹے ہی ہیں۔‘‘
وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَـٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ ﴿٣٦﴾الزخرف
حوالہ’’اور جو شخص رحمٰن کے ذکر سے اغماض کیا کرتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان تعینات کر دیتے ہیں اور وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔‘‘