ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
شیطان کو گالی دینا
دین اسلام کی اس سے بڑھ کر اور پاکیزگی وچہارت کیا ہو سکتی ہے کہ غیر مسلم ، کافر ، عیسائی ، یہودی ، مرزائی تو درکنار شیطان کو بھی گالی دینے سے منع فرما دیا ، جبکہ وہ انسان کا سخت ترین دُشمن اور اللہ کی طرفس سے مردود و ملعون ہے۔ آج کل جو سرِعام گالم گلوچ کا بازار گرم ہے ، چھوٹا بڑے کو اور بڑا چھوتے کو ماں بہن کی غلیظ گالیاں دے رہا ہے۔ یہ سراسر بغاوت سرکشی اور تعلیمات اسلامیہ سے روگردانی اور انحراف کا نتیجہ ہے۔
الحمدللہ۔۔۔۔۔!آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں اے دین اسلام کو دہشت گردی کا دین کہنے والو۔۔۔۔ شرم کرو۔۔۔۔ اور حیا کے ناخن لو۔ ہمارے پاکیزہ اور معصوم دین میں کسی کو ناحق قتل کرنا، یا کسی کی رزت پر حملہ کرنا تو درکنار، کسی کو گالی تک دینے کی قعطا کوئی اجازت نہیں ، حتی کہ شیطان جس کے شر سے اور وسوسہ سے بچنا فرض ہے اُس کو بھی گالیاں دینے منع فرمادیا ۔ ایسے پاک صاف اور ہمدرد دین کو دہشت گردی کا دین کہنا سراسرتعلیماتِ اسلامیہ سے جہالت اور دوری کا نتیجہ ہے۔
سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
(لاتسبو الشیطان وتعوذوا باللہ من شرہ)1
ترجمہ : شیطان کو گالیاں نہ دو اور اُس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو۔
قارئین کرام۔۔۔۔۔!اس حدیث مبارکہ کو پڑھ لینے کے بعد اب مسلمان کو قطعا کوئی اجازت نہیں کہ وہ اپنے منہ کو گندا کرتے ہوئے گالیاں نکالے۔ بلکہ ہر حالت میں اپنی زبان کو پاک رکھنا مسلمان کی شان اور اللہ والوں کی پہچان ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں فرامین مصطفی کا احترام کرتے ہوئے اُن پر مکمل عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
1: سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ، جلد 5 ، صفحہ 547 ، حدیث 2422
کتاب : گالی
مولف ؛ عبدالمنان راسخ
مولف ؛ عبدالمنان راسخ