• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صادق القول (قول کے سچے)

شمولیت
نومبر 01، 2019
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
صادق القول
پیارے بچو! سچ بولنا اور وعدے کو پورا کرنا ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایسی صفات تھیں جسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانی دشمنوں نے بھی تسلیم کیا۔اسلام کے بڑے بڑے دشمن بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صادق و امین صفات کا انکار کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔
ولید بن مغیرہ جو شروع شروع میں اسلام کا سخت دشمن تھا اور قریش مکہ میں سب سے زیادہ بوڑھا شخص تھا اس کے پاس قریش کے کچھ لوگ جمع ہوئے، پہلے تو وہ ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ شروع ہو گیا.
پیارے بچو اس سے پہلے ایک مرتبہ ولید بن مغیرہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سامنے قرآن مجید کی کچھ آیات تلاوت فرمائیں جنہیں سن کر اس کے دل میں رقت پیدا ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں اس کا دل نرم ہو گیا.
قریش کے لوگوں نے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر شروع کیا تو ولید بن مغیرہ نے ان لوگوں سے کہا کہ تمہارے پاس عرب کے تمام وفود آتے رہتے ہیں تم ان سے مشورہ کرو کہ اس نئے مذہب(اسلام) کے بارے میں جس کی تبلیغ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کر رہے ہیں اس کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے.
ولید بن مغیرہ کے اس مشورے کے جواب میں وہ لوگ یک زبان ہو بولے، آپ ہم سب کے بڑے ہیں، آپ جوکچھ فرمائیں گے، ہم وہی کریں گے، دوسرے وفود کے انتظار سے کیا فائدہ ہوگا.
ولید بن مغیرہ نے ان سے پوچھا آخر تم لوگ چاہتے کیا ہو؟
وہ بولے، ہم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو(نعوذباللہ) کاہن سمجھتے ہیں اور..... "
ولید بن مغیرہ نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا وہ کاہن کیسے ہو سکتے ہیں، میں کاہنوں کو خوب جانتا ہوں ان میں کاہنوں والی کوئی بات نہیں اور نہ ہی وہ کاہنوں والی گفتگو کرتے ہیں.
ولید بن مغیرہ سے یہ سن کر وہ بولے، تو چلئے ہم انہیں (نعوذباللہ) دیوانہ سمجھ لیتے ہیں.
ولید بن مغیرہ نے کہا کہ وہ مجنوں اور دیوانہ کس طرح ہو سکتے ہیں جب کہ ان کے قول و عمل سے دیوانہ پن بالکل ظاہر نہیں ہوتا.
اس پر وہ لوگ بولے تو پھر ہم انہیں شاعر سمجھ لیتے ہیں.
یہ سن کر ولید بن مغیرہ نے کہا کہ میں شاعروں اور شاعری سے خوب واقف ہوں ان کی باتوں میں نہ کوئی رومانوی بات ہے نہ رجزیہ، نہ ہجزیہ، نہ قریضہ نہ مقبوضہ نہ مبسوطہ، پھر ان کی باتوں کو شاعری اور انہیں شاعر کیسے سمجھا یا کہا جا سکتا ہے.
ولید بن مغیرہ کی یہ بات سن کر وہ بولے، تو کیا ہم انہیں (نعوذباللہ) جادوگر کہیں؟ "
ولید بن مغیرہ نے کہا کہ وہ جادوگر بھی کیسے ہو سکتے ہیں، میں جادوگروں کو بھی خوب جانتا ہوں یہ جادوگروں کی طرح نہ کسی شخص اور اس کے دین میں تفرقہ اندازی کرتے ہیں، نہ کسی شخص اور اس کے باپ، یا کسی آدمی اور اس کی بیوی یا بھائی بھائی کے درمیان دشمنی اور اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
اتنا کہہ کر ولید بن مغیرہ نے کہا بھئی مجھے تو وہ "صادق القول"( اپنی بات کے سچے)معلوم ہوتے ہیں ان کی باتوں میں ایسی حلاوت ہے کہ اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی.
دیکھاپیارے بچو،ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عمل سے دشمنوں کے دل کیسے جیتے اور انہیں اس بات کو ماننے پر مجبور کر دیا کہ وہ واقعی دونوں جہاں کے لئے رحمت اللعالمین بن کر آئے ہیں. کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت ہی تھی کہ دشمن بھی آپ کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے.
 
Top