• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صبر کرنے والا پڑوسی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صبر کرنے والا پڑوسی

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( ثَـلَاثَۃٌ یُحِبُّھُمُ اللّٰہُ: أَلرَّجُلُ یَلْقَی الْعَدُوَّ فِيْ فِئَۃٍ فَیَنْصُبُ لَھُمْ نَحْرَہٗ حَتَّی یُقْتَلَ أَوْ یُفْتَحَ لِأَصْحَابِہٖ؛ وَالْقَوْمُ یُسَافِرُوْنَ فَیَطُوْلُ سُرَاھُمْ حَتَّی یُحِبُّوْا أَنْ یَمَسُّوْا الْأَرْضَ فَیَنْزِلُوْنَ، فَیَتَنَحَّی أَحَدُھُمْ فَیُصَلِّيْ حَتّٰی یُوْقِظَھُمْ لِرَحِیْلِھِمْ، وَالرَّجُلُ یَکُوْنُ لَہٗ الْجَارُ یُؤْذِیْہِ جَارَہٗ فَیَصْبِرُ عَلیٰ أَذَاہُ حَتَّی یُفَرِّقَ بَیْنَھُمَا مَوْتٌ أَوْ طَعْنٌ۔ ))1
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دوسرا) مسافر کہ قوم رات کو دیر تک چلتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے زمین پر نیند کے لیے گرنا پسند کیا تو پڑاؤ ڈال دیتے ہیں ان میں سے ایک الگ ہوکر نماز شروع کردیتا ہے حتیٰ کہ دوسرے لوگوں کو کوچ کے لیے بیدار کرتا ہے (تیسرا) وہ آدمی کہ اس کا پڑوسی اسے ایذا پہنچاتا ہو مگر یہ صبر کرتا ہے حتیٰ کہ موت یا نیزہ زنی (مراد شہادت) ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دے۔ ''
اس سے مراد وہ آدمی ہے کہ جسے اس کا پڑوسی تنگ کرتا ہے مگر یہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتا بلکہ صبر کرتا ہے اور اس کے ثواب کی امید اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہے کیونکہ پڑوسی پر یہ بھی نیکی ہے کہ اس کی دی ہوئی تکلیف کو آدمی برداشت کرلے۔
یہ آدمی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت پر عمل پیرا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو کی تھی جس نے اپنے ہمسائے کی شکایت کی تھی فرمایا:
(( إِذْھَبْ فَاصْبِرْ۔)) ...
'' جا اور صبر ۔ '' 2
اور یہ وہ اس لیے کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مستحق ہوجائے:
(( خَیْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَاللّٰہِ خَیْرُھُمْ لِصَاحِبِہٖ خَیْرُ الْجِیْرَانِ عِنْدَاللّٰہِ خَیْرُھُمْ لِجَارِہِ۔ ))3
'' اللہ تعالیٰ کے ہاں بہترین ہمسایہ وہ ہے، جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہے۔ ''
ہمسائے کی تکلیف پر صبر اس لیے بھی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی اس پر صادق آسکے۔
{وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ o}[آل عمران: ۱۳۴]
'' (متقی وہ لوگ ہیں جو) غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں کو دوست رکھتا ہے۔ ''
چنانچہ یہ بھی ہمسائے کی تکلیف پر غصہ پی لیتا ہے اور اس کی غلطی سے در گزر کرتا ہے کیونکہ لوگوں سے درگزر کرنا اور خصوصاً پڑوسی سے، یہ تو بڑا عمدہ اور بھلائی والا کام ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے صبر کو ضائع نہیں کرے گا بلکہ اس کا بہترین بدلہ اسے دیا جائے گا۔ فرمایا:
{وَلَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْٓا أَجْرَھُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ o} [النحل: ۹۶]
'' اور صبر کرنے والوں کو ہم بھلے اعمال کا بہترین بدلہ ضرور عطا فرمائیں گے۔ ''
نیز فرمایا:
{إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ أَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ o} [الزمر: ۱۰]
'' یقینا صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بغیر حساب کے پورا دیا جائے گا۔ ''
بعض اہل علم کا قول ہے کہ تکلیف پر صبر کرنا '' جہاد بالنفس '' کہلاتا ہے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نفوس کو ایسی جبلت پر پیدا کیا ہے کہ ان کو کوئی بات کہی جائے یا بالفعل تکلیف پہنچائی جائے، تو انہیں درد کا احساس ہوتا ہے۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تقسیم کرنے میں ظالم کہا گیا تو آپ کو بھی یہ بات سن کر تکلیف ہوئی تھی (ایک خارجی بیوقوف نے تقسیم میں عدل کرنے کا کیا تھا) لیکن اس بات کے باوجود بردباری اور صبر سے کام لیا، کیونکہ آپ صبر کرنے والے کے ثواب سے بخوبی آشنا تھے۔
صبر کرنے والا خرچ کرنے والے سے بھی اجر کے لحاظ سے زیادہ اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کی نیکی سات سو گنا تک بڑھتی ہے اور اصل میں ایک نیکی کا ثواب دس گنا تک ہوتا ہے مگر جس کا ثواب اللہ زیادہ کرنا چاہے کردیتا ہے۔4
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۰۷۴۔
2 صحیح ابوداؤد، رقم: ۴۲۹۲۔
3 صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۵۸۶۔
4 فتح الباری، ص: ۱۰/۵۱۱، ۵۱۲۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top