- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗٓ اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ۡ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ ٻوَمَثَلُهُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ ۾ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْــــَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَــظَ فَاسْتَوٰى عَلٰي سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۭ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا ( 29)
ترجمہ :
محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں، تو انھیں اس حال میں دیکھے گا کہ رکوع کرنے والے ہیں، سجدے کرنے والے ہیں، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے، سجدے کرنے کے اثر سے۔ یہ ان کا وصف تورات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف اس کھیتی کی طرح ہے جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، کاشت کرنے والوں کو خوش کرتی ہے، تاکہ وہ ان کے ذریعے کافروں کو غصہ دلائے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے بڑی بخشش اور بہت بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔
(سورۃ الفتح آیت 29)
ــــــــــــــــــــــــ
اس آیت کریمہ میں پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی بڑی شان اور فضیلت بیان کی گئی ہے ،
یعنی جو جوں اسلام کی کھیتی بڑھتی اور شاداب ہوتی جائے کافر حسد کی آگ میں جل بھن کر خاک ہوتے جائیں۔
امام ابن کثیر ؒ (المتوفی774 ھ) اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
وَمِنْ هَذِهِ الْآيَةِ انْتَزَعَ الْإِمَامُ مَالِكٌ رَحِمَهُ اللَّهُ، فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ-بِتَكْفِيرِ الرَّوَافِضِ الَّذِينَ يُبْغِضُونَ الصَّحَابَةَ، قَالَ: لِأَنَّهُمْ يَغِيظُونَهُمْ، وَمَنْ غَاظَ الصَّحَابَةُ فَهُوَ كَافِرٌ لِهَذِهِ الْآيَةِ ))
اس آیت سے امام مالکؒ نے صحابہ کرام سے بغض رکھنے والوں، اور ان کی توہین کرنے والوں کے کافر ہونے پر استدلال کیا ہے
اور علماء نے امام مالک سے اتفاق کیا ہے۔ (تفسیرابن کثیر)
ترجمہ :
محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں، تو انھیں اس حال میں دیکھے گا کہ رکوع کرنے والے ہیں، سجدے کرنے والے ہیں، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے، سجدے کرنے کے اثر سے۔ یہ ان کا وصف تورات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف اس کھیتی کی طرح ہے جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، کاشت کرنے والوں کو خوش کرتی ہے، تاکہ وہ ان کے ذریعے کافروں کو غصہ دلائے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے بڑی بخشش اور بہت بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔
(سورۃ الفتح آیت 29)
ــــــــــــــــــــــــ
اس آیت کریمہ میں پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی بڑی شان اور فضیلت بیان کی گئی ہے ،
یعنی جو جوں اسلام کی کھیتی بڑھتی اور شاداب ہوتی جائے کافر حسد کی آگ میں جل بھن کر خاک ہوتے جائیں۔
امام ابن کثیر ؒ (المتوفی774 ھ) اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
وَمِنْ هَذِهِ الْآيَةِ انْتَزَعَ الْإِمَامُ مَالِكٌ رَحِمَهُ اللَّهُ، فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ-بِتَكْفِيرِ الرَّوَافِضِ الَّذِينَ يُبْغِضُونَ الصَّحَابَةَ، قَالَ: لِأَنَّهُمْ يَغِيظُونَهُمْ، وَمَنْ غَاظَ الصَّحَابَةُ فَهُوَ كَافِرٌ لِهَذِهِ الْآيَةِ ))
اس آیت سے امام مالکؒ نے صحابہ کرام سے بغض رکھنے والوں، اور ان کی توہین کرنے والوں کے کافر ہونے پر استدلال کیا ہے
اور علماء نے امام مالک سے اتفاق کیا ہے۔ (تفسیرابن کثیر)
Last edited: