سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
صحابہ کرام:عظمتوں کے حوالے
سرفراز فیضی
( اہل سنہ ( 23) کا اداریہ )
اللہ کے نبی جس دین کو لے کر اس دنیا میں مبعوث کیے گئے اسے قیامت تک کے لو گوں کے لیے اسے فلاح اور نجات کا واحد راستہ بننا تھا۔اس کے لیے ضروری تھا کہ یہ دین قیامت تک ظاہر ی اور معنوی دونوں اعتبار سے محفوظ اور معتبر رہے ۔ اس کی حفاظت کے لیے اللہ نے جو انتظامات کیے ان میں سے ایک یہ بھی تھا اللہ رب العزت نے اپنے نبی کو انسانیت کے ذخیرہ سے چنندہ افراد کی رفاقت نصیب فرمائی ۔ جن کی عدالت پر اللہ نے اس دین کے اعتبار کی بنیاد رکھی ۔ جن کو انسانی تاریخ میں حق و باطل کے درمیان ہونے والی سب سے اہم کشمکش میں حق کا حصہ بننے کی سعادت ملی ۔ جن کی قربانیوں نے انسانی تاریخ کا سب بڑا انقلاب برپا کیا جس نے انسانیت کے ایک ایک گو شہ کو اپنی تابناکیوں سے روشن کیا۔ جن کو اللہ نے اس زمین پر اتاری جانے والی اپنی عظیم ترین کتاب کے شان نزول کا حصہ بننے کے لیے منتخب فرمایا۔ جن کو اس کائنات کی سب سے عظیم ہستی کی شاگردی کے اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔ جن کی قربانیوں نے اس دین عظیم کی بنیادوں کو تقویت بخشی ۔ جن کو اللہ نے اپنے عظیم نبی کی عظیم امت کے درمیان واسطہ بنے کا شرف عطا فرمایا۔
صحابہ کا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہوجانا ، آپ پر ایمان لا کر صحابیت کے عظیم شرف سے مشرف ہوجانا کوئی اتفاقی حادثہ نہیں تھا۔ یعنی ایسا نہیں کہ کچھ لوگ اتفاق سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیدا ہوگئے ۔ اور اتفاق سے اللہ ان کے زمانہ میں مبعوث کردیے گئے اور اتفاق سے وہ ان پر ایمان لے آئے اور صحابیت کے شرف سے مشرف ہوگئے ۔ بلکہ اللہ رب العزت نے ابتداء کائنات سے قیامت تک پیدا ہونے والے سارے افراد میں کمالات انسانی میں فائق ترین لوگوں کو چن کر اپنے محبوب نبی کے رفاقت کا شرف بخشا ۔ عبداللہ ابن عباس کی یہ موقوف روایت ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " إِنَّ اللہَ نَظَرَ فِی قُلُوبِ الْعِبَادِ، فَوَجَدَ قَلْبَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَیْرَ قُلُوبِ الْعِبَادِ، فَاصْطَفَاہُ لِنَفْسِہِ، فَابْتَعَثَہُ بِرِسَالَتِہِ، ثُمَّ نَظَرَ فِی قُلُوبِ الْعِبَادِ بَعْدَ قَلْبِ مُحَمَّدٍ، فَوَجَدَ قُلُوبَ أَصْحَابِہِ خَیْرَ قُلُوبِ الْعِبَادِ، فَجَعَلَہُمْ وُزَرَاءَ نَبِیِّہِ، یُقَاتِلُونَ عَلَی دِینِہِ، فَمَا رَأَی الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا، فَہُوَ عِنْدَ اللہِ حَسَنٌ، وَمَا رَأَوْا سَیِّءًا فَہُوَ عِنْدَ اللہِ سَیِّءٌ "
عبداللہ ابن مسعود فرماتے ہیں اللہ نے بندوں کے دلوں کو دیکھا تو سب سے بہترین دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پایا ۔ لہذا انہیں اپنے لیے چن لیا اور اپنا رسول بنا کر انہیں مبعوث فرمادیا۔ اس کے بعد دوسرے لوگوں کے دلوں کو دیکھا تو سب سے بہترین اصحاب محمد کا دل پایا ، تو ان کو اپنے نبی کا ساتھی (وزراء ) بنا دیا۔ جو اس کے دین کے لیے قتال کرتے ہیں ۔ لہذا جس کو(یہ) مسلمان اچھا سمجھیں وہ اللہ کے نزدیک بھی اچھا ہے ۔ اور جس کو یہ برا سمجھیں وہ اللہ کے نزدیک بھی برا ہے ۔
( مسند احمد ، شیخ شعیب ارناؤط اور ان ساتھی محقیقین نے اس حدیث کے حسن ہونے کا فیصلہ کیا ۔ مسند أحمد ط الرسالۃ 6/ 84)
×××××××××××××××××××××××