وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صحابی کی مرسل روایت: یہ کہ صحابی کہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے یوں فرمایا حالانکہ اس نے یہ بات نبی کریمﷺ سے سنی نہ ہو۔
صحابی کا نبی کریمﷺ سے اس بات کو نہ سننے کا پتہ اس بات سے چل جاتا ہے کہ وہ صحابی دیر سے مشرف بااسلام ہوا تھا اور جس معاملے کے بارے میں وہ خبر دے رہا ہے وہ پہلے کی ہے اور وہ اپنے اسلام سے قبل نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر بھی نہیں ہوا تھا۔یا پھر صحابی چھوٹی عمر کا ہو اور اپنی ولادت سے بھی پہلے کے واقعات کی خبر دے۔ تو اس بارے میں یہ بات تو واضح ہے کہ اس نے یہ حدیث نبی کریمﷺ کی زبانی نہیں سنی بلکہ کسی اور واسطہ سے سنی تھی، اور گمان غالب یہی ہوتا ہے کہ وہ واسطہ کوئی صحابی ہی ہوسکتا ہےجو اس سے عمر میں بڑا تھا یا اسلام لانے میں مقدم تھا۔ جیسا کہ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی سن سات ہجری سے پہلے کے واقعات کے بارے میں احادیث ہیں کیونکہ وہ سات ہجری میں مسلمان ہوئے تھے ۔ اسی طرح ابن عباس ، ابن عمر اور ان جیسے چھوٹے صحابہ کی شروع اسلام کے بارے میں روایات ہیں کیونکہ یہ تو پیدا ہی بعد میں ہوئے تھے۔تو اس طرح کی مرسل روایات مقبول ہوں گی کیونکہ صحابہ سارے کے سارے عدول ہیں۔ لہٰذا ان روایات کا وہی حکم ہے جو مسند روایات کا ہے۔
حوالہ