• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحت جمعہ کے لئے اذن عام کی تفصیل-

شمولیت
جون 21، 2019
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
41
[emoji421] محمد عبد الرحمن کاشفی

عند الاحناف *إذن عام* صحت جمعہ کے لئے شرط تو ہے لیکن اس وبائی صورت میں اس شرط کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے.

کچھ علماء کا یہ خیال ہے کہ اذن عام کا مطلب سبھی مسلمانوں کو جماعت میں شریک ہونے کی اجازت دینی چاہیے. اور اس کی علامت یہ ہے کہ عام دروازہ کو مکمل طور پر کھول دیا جائے.

سب سے پہلے تو یہ جان لینا چاہئے کہ دروازہ کھلا رکھنا یا بند کرنا یہ *اذن عام* کی دلیل نہیں ہے، جیسے کہ بعض حضرات اس پر شد و مد سے بیان کرتے ہیں، گویا گھر میں جماعت قائم ہونے کی صورت میں گھر کا دروازہ کھلا رکھنا جمعہ کا رکن ہے.

اصل بات یہ ہے کہ دروازہ بند نہ کرنا بھی جائز ہے. یہ خود عامۃ الکتب الفقہیہ سے مستنبط ہے.

*ملاحظہ فرمائیں* .

رد المحتار على الدر المختار - ج 3 - تابع الصلاة-الزكاة-الصوم-الحج

فلا يضرّ غلق باب القلعة لعدوّ أو لعادة قديمة، لأن الإذن العام مقرر لأهله وغلقه لمنع العدوّ لاالمصلي؛ نعم لو لم يغلق لكان أحسن كما في مجمع الأنهر.

اب دیکھیں کہ اگر جمعہ میں دشمنوں سے حفاظت کے لئے مسجد یا گھر بند کرنے کی اجازت ہے. تو بھلا کورونا کی وجہ سے جو پوری انسانیت کا دشمن، جو پوری دنیا کو پریشان حال کر چھوڑا ہے اور ہزاروں معصوموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، کیا ایسے میں اس وائرس سے بچنے کے لئے( نہ کہ مصلیوں کو جمعہ سے روکنے کے لئے) گھر کا دروازہ بند نہیں کیا جاسکتا؟

مقاصد شرعیہ میں حفظ النفس بھی ایک اکائی ہے اور یہ وہ محور ہے جس کے ارد گرد پورے مسائلِ دین گھومتے ہیں.

کیا فتحِ باب مسلمان کی جان سے بھی زیادہ قیمتی ہے؟

اگر زیادہ مجمع کو انتظامیہ کی طرف سے روکا جائے تو اس پر کوئی اشکال نہیں کرنا چاہیے.

اور یہ مندرجۂ بالا[emoji1312]قول جو کتب فتوی میں موجود ہے وہ بالکل *اجازت عامہ* کے موافق ہے اور دروازہ بند کر دیا جائے تو یہ اجازت عامہ کے منافی ہونے کی بات محل نظر ہے.

دوسری بات یہ ہے کہ ایسے موقعہ پر *الفتوی علی مذہب الغیر* کا بھی مفتی سہارا لے سکتا ہے. اور برابر مفتیان کرام اس کا سہارا لیتے آ رہے ہیں.

یہ بات بھی عرض کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حنفی مذہب دروازہ بند کرنے کی بھی مکمل اجازت دیتا ہے اور ساتھ ہی ایسی مصیبت میں ائمہ ثلاثہ کے قول پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے جن کے نزدیک اذن عام کوئی شرط نہیں ہے. اور اس پر عمل کرنے کے لئے ہمارے یہاں بہت سے قواعد قہیہ بھی ہیں
.
۱ ضرر کا ازالہ کیا جائے.
*الضرر یزال*

۲. مفاسد کو دور کرنا مصلحت کو حاصل کرنے پر مقدم ہے.
*درء المفاسد مقدم علی جلب المصالح*

اور کئی ہیں.........

*خلاصہ* یہ ہے کہ جہاں پر مسجد میں امام،مؤذن مقیم ہوں اور دو چار آس پاس کے لوگ مل کر جمعہ پڑھ لیں تو ٹھیک ہے ورنہ ظہر اداء کریں.

اگر کسی صوبے میں حال بہت خراب ہو تو سبھی سے اپیل ہے کہ ظہر ہی پڑھیں.

واللہ اعلم بالصواب.


Sent from my BKL-L09 using Tapatalk
 
Top