• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح احادیث پڑھیں

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بسم اﷲ الرحمن الرحيم​
الحمد ﷲ الواحد الأحد الصّمد، الماجد الحميد المتحمّد الّذي لا تحيط به الأفکار ولا تنتهي إليه الأسرار، ولا تدرکه البصائر والأبصار، والصّلاة والسّلام علي عبده الأعبد وحبيبه الأوحد ورسوله الأمجد وأمينه الأجود سيّدنا ومولانا محمّد نالمرسل الأکمل الأجمل الأفضل الأعظم الأکرم الأسلم الأحلم الأعلم، مصدر الأمر والخلق، ومبدأ الرتق والفتق، ومنبع الجمع والفرق، ومنظر النّور والبرق، هو الّذي أخذ منه ونطق عنه وشهد اﷲ به : (وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰيo اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْي يُّوْحٰيo) (النجم)
فَصْلٌ فِي الإِيْمَانِ
بُنِي الإسلامُ على خمسٍ : شَهادةِ أن لا إلهَ إلا اللهُ وأنَّ محمدًا رسولُ اللهِ ، وإقامِ الصلاةِ ، وإيتاءِ الزكاةِ ، والحجِّ ، وصومِ رمضانَ
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 8
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 16
خلاصة حكم المحدث: صحيح​
ترجمہ داؤد راز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
الإيمان بضع وسبعون أو بضع وستون شعبة . فأفضلها قول لا إله إلا الله . وأدناها إماطة الأذى عن الطريق . والحياء شعبة من الإيمان
الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 35
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں جن میں سب سے افضل لا الہ الا اﷲ (یعنی وحدانیتِ الٰہی) کا اقرار کرنا ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ کسی تکلیف دہ چیز کا راستے سے دور کر دینا ہے، اور حیاء بھی ایمان کی ایک (اہم) شاخ ہے۔''
الإيمانُ بِضعٌ وستونَ شُعبةً ، والحَياءُ شُعبةٌ منَ الإيمانِ .
الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 9
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
ثلاثٌ مَن كنَّ فيه وجَد حلاوةَ الإيمانِ : مَن كان اللهُ ورسولُه أحبَّ إليه مما سواهما، ومَن أحبَّ عبدًا لا يحِبُّه إلا للهِ، ومَن يَكرَهُ أن يعودَ في الكفرِ، بعد إذ أنقَذه اللهُ، كما يَكرَهُ أن يُلقى في النارِ .
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 21
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

الراوي: أنس بن مالك المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 43
خلاصة حكم المحدث: صحيح​
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص میں تین خصلتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس کو پالے گا : اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں، جس شخص سے بھی اسے محبت ہو وہ محض اللہ عزوجل کی وجہ سے ہو، کفر سے نجات پانے کے بعد دوبارہ (حالتِ) کفر میں لوٹنے کو وہ اسی طرح ناپسند کرتا جیسے وہ خود کو آگ میں پھینکا جانا ناپسند کرتا ہو۔​
كنَّا مع النبيِّ صلى الله عليه وسلم ، وهو آخُذٌ بيدِ عمرَ بنِ الخطابِ ، فقال له عمرُ : يا رسولَ اللهِ ، لأَنْتَ أحبُّ إليَّ مِن كلِّ شيءٍ إلا مِن نفسي ، فقال النبيُّ صلى الله عليه وسلم: لا ، والذي نفسي بيدِه ، حتى أكونَ أحبَّ إليك مِن نفسِك. فقال له عمرُ : فإنه الآن ، واللهِ ، لأَنتَ أحبُّ إليَّ مِن نفسي ، فقال النبيُّ صلى الله عليه وسلم: الآن يا عمرُ .
الراوي: عبدالله بن هشام المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6632
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
عبداللہ بن ہشام نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں، سوا میری اپنی جان کے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ (ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا) جب میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر واللہ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں، عمر! اب تیرا ایمان پورا ہوا۔
لا يستقيمُ إيمانُ عبدٍ حتى يستقيمَ قلبُه ، و لا يستقيمُ قلبُه حتى يستقيمَ لسانُه ، و لا يدخلُ رجلٌ الجنةَ لا يأمَنُ جارُه بوائقَه

الراوي: أنس بن مالك المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2841
خلاصة حكم المحدث: رجاله ثقات رجال مسلم غير الباهلي وهو حسن الحديث​
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کسی بندہ کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کا دل درست نہ ہو اور دل اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان درست نہ ہو جائے، اور کوئی بھی شخص اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کا پڑوسی اس کی اذیت سے محفوظ نہ ہو جائے۔''
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
فَصْلٌ فِي عَلَامَاتِ الإِيْمَان الْمُؤْمِنِ وَ أَوْصَافِهِ

من كان يؤمن بًالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه ، ومن كان يؤمن بًالله واليوم الآخر فليصل رحمه ، ومن كان يؤمن بًالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت

الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6138
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیئے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ صلہ رحمی کرے، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہیئے کہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ چپ رہے۔

من كان يؤمن بًالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره ، ومن كان يؤمن بًالله واليوم الأخر فليكرم ضيفه ، ومن كان يؤمن بًالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت

الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6136
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
"حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو اللہ عزوجل پر اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے اپنے ہمسائے کو نہ ستائے، اور جو اللہ عزوجل اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے اپنے مہمان کی عزت کرے، اور جو اللہ عزوجل اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے منہ سے اچھی بات نکالے یا خاموش رہے۔''


المؤمنُ للمؤمنِ كالبنيانِ ، يشدُّ بعضُه بعضًا . وشبّك بين أصابعِه .

الراوي: أبو موسى الأشعري عبدالله بن قيس المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2446
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دسرے سے قوت پہنچتی ہے۔ اور آپ نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندرکیا۔

لا يؤمن أحدكم حتى يحب لأخيه ( أو قال لجاره ) ما يحب لنفسه

الراوي: أنس بن مالك المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 45
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لئے بھی وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ (اور مسلم نے یہ اضافہ کیا :) یا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے پڑوسی کے لئے۔''

واللَّه لا يؤمِنُ ، واللَّه لا يؤمنُ ، واللَّه لا يؤمنُ . قيلَ : ومن يا رسولَ اللَّه ؟ قالَ : الَّذي لا يأمنُ جارُه بوائقَه

الراوي: أبو شريح العدوي الخزاعي الكعبي المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6016
خلاصة حكم المحدث: [أورده في صحيحه]

ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا واللہ! وہ ایمان والا نہیں، واللہ! وہ ایمان والا نہیں۔ واللہ! وہ ایمان والا نہیں۔ عرض کیا گیا کون یا رسول اللہ؟ فرمایا وہ جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔

مَثلُ المؤمنين في توادِّهم وتراحُمِهم وتعاطُفِهم ، مَثلُ الجسدِ . إذا اشتكَى منه عضوٌ ، تداعَى له سائرُ الجسدِ بالسَّهرِ والحُمَّى

الراوي: النعمان بن بشير المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2586
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مومنین کی مثال ایک دوسرے پر رحم کرنے، دوستی رکھنے اور شفقت کا مظاہرہ کرنے میں ایک جسم کی طرح ہے، چنانچہ جب جسم کے کسی بھی حصہ کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم بے خوابی اور بخار میں اس کا شریک ہوتا ہے۔''

قالَ عليٌّ : والَّذي فلقَ الحبَّةَ وبرأَ النَّسمةَ ! إنَّهُ لعهدُ النَّبيِّ الأمِّيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ إليَّ أن لا يحبَّني إلَّا مؤمِنٌ ، ولا يبغضَني إلَّا منافقٌ .

الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 78
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ترجمہ
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا ( پھر اس سے گھاس اگائی ) اور جان بنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ مجھ سے سوائے مومن کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور مجھ سے منافق کے علاوہ اور کوئی شخص دشمنی نہیں رکھے گا۔

قلتُ : يا رسولَ اللَّهِ ، إنَّ قُرَيْشًا إذا لقيَ بعضُهُم بعضًا لقوهم ببِشرٍ حسَنٍ ، وإذا لَقونا لَقونا بوجوهٍ لا نعرفُها قالَ : فغَضِبَ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ غضبًا شديدًا وقالَ : والَّذي نفسي بيدِهِ ، لا يدخلُ قلبَ رجلٍ الإيمانُ حتَّى يحبَّكُم للَّهِ ولرسولِهِ

الراوي: العباس بن عبدالمطلب المحدث: أحمد شاكر - المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 3/206
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
''حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا : یا رسول اللہ! قریش جب آپس میں ملتے ہیں تو حسین مسکراتے چہروں سے ملتے ہیں اور جب ہم سے ملتے ہیں تو (جذبات سے عاری) ایسے چہروں کے ساتھ ملتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ سن کر شدید جلال میں آگئے اور فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! کسی بھی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہو سکتا جب تک اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میری قرابت کی خاطر تم سے محبت نہ کرے۔''
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
فَصْلٌ فِي الإِسْلَامِ
بُنِي الإسلامُ على خمسٍ : شَهادةِ أن لا إلهَ إلا اللهُ وأنَّ محمدًا رسولُ اللهِ ، وإقامِ الصلاةِ ، وإيتاءِ الزكاةِ ، والحجِّ ، وصومِ رمضانَ

الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 8
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔''

إذا أَحْسَنَ أحدُكم إسلامَه فكلُّ حسنةٍ يَعْمَلُها تُكْتَبُ له بعشرِ أمثالِها إلى سَبْعِمائةِ ضَعْفٍ ، وكلُّ سيئةٍ يَعْمَلُها تُكْتَبُ له بمثلِها .

الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 42
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے (جتنا کہ اس نے کیا ہے)۔

جاء رجلٌ إلى رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم مِن أهلِ نَجْدٍ ، ثائرُ الرأسِ ، يُسْمَعُ دويُّ صوتِه ولا يُفْقَهُ ما يقولُ ، حتى دَنَا ، فإذا هو يسألُ عن الإسلامِ ؟ فقال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : خمسُ صلواتٍ في اليومِ والليلةِ. فقال : هل عليَّ غيرُها ؟ قال : لا إلا أن تَطَوَّعَ . قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : وصيامُ رمضانَ . قال هل عليَّ غيرُه ؟ قال : لا إلا أن تَطَوَّعَ . قال : وذَكَرَ له رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم الزكاةَ ، قال : هل عليَّ غيرُها ؟ قال : لا إلا أن تَطَوَّعَ . قال : فأَدْبَرَ الرجلُ وهو يقولُ : والله لا أزيدُ على هذا ولا أَنْقُصُ . قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : أَفْلَحَ إن صَدَقَ .

الراوي: طلحة بن عبيدالله المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 46
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں نجد کا رہنے والا ایک شخص اس حال میں حاضر ہوا کہ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ اس کی گنگناہٹ تو سنائی دیتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی، حتی کہ جب وہ قریب آیا تو معلوم ہوا کہ اسلام کے متعلق دریافت کر رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دن اور رات کے (چوبیس گھنٹوں) میں پانچ نمازیں (فرض ہیں)۔ اس نے سوال کیا : کیا ان کے علاوہ کوئی اور نماز بھی مجھ پر فرض ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (فرض) نہیں ہے۔ ہاں، اگر تم نفل نماز ادا کرنا چاہو تو کرسکتے ہو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ماہ رمضان کے روزے (فرض ہیں)۔ سائل نے دریافت کیا : کیا رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بھی مجھ پر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (فرض) نہیں ہے البتہ اگر تم نفل رکھنا چاہو تو رکھ سکتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے زکوٰۃ کے بارے میں بھی بتایا۔ اس شخص نے دریافت کیا : کیا مجھ پر اس کے علاوہ بھی کوئی ادائیگی ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (فرض) نہیں ہے البتہ تم رضاکارانہ طور پر کچھ (صدقہ) دینا چاہو تو دے سکتے ہو۔ راوی کہتے ہیں : پھر وہ شخص واپس جانے کے لیے مڑگیا اور کہتا جاتا تھا : بخدا ! میں نہ اس میں کوئی اضافہ کروں گا اور نہ کسی قسم کی کمی کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس شخص کی یہ بات سن کر) فرمایا : وہ فلاح پاگیا اگر اس نے اپنی بات سچ کر دکھائی۔''

أن رجلًا قال : يا رسولَ اللهِ ، أخبرْني بعملٍ يُدْخِلْني الجنةَ ، فقال القومُ : ما له ما له! فقال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : أَرَبٌ ما له ! فقال النبيُّ صلى الله عليه وسلم : تَعْبُدُ اللهَ لا تشركْ به شيئًا ، وتُقيِمُ الصلاةَ ، وتُؤْتي الزكاةَ ، وتَصِلُ الرَّحِمَ ، ذرْها. قال : كأنه كان على راحِلَتِه .

الراوي: أبو أيوب الأنصاري المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5983
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
ایک صاحب نے کہا یا رسول اللہ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے، اسے کیا ہو گیا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے اجی اس کو ضرورت ہے بچارہ اس لیے پوچھتا ہے۔ اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ کر، نماز قائم کر، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو۔ (بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے۔) چل اب نکیل چھوڑدے۔ راوی نے کہا شاید اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔

بعثنا رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم إلى الحُرَقَةِ من جُهَيْنَةَ ، قال : فصبَّحْنا القومَ فهزَمْناهم . قال : ولَحِقْتُ أنا ورجلٌ مِن الأنصارِ رجلًا منهم . قال : فلما غَشِيناه قال : لا إله إلا الله .قال : فكفَّ عنه الأنصاريُّ ، فطَعَنْتُه برُمحي حتى قتَلْتُه ، قال : فلما قَدِمنا بلغَ ذلك النبيَّ صلى الله عليه وسلم ، قال : فقال لي : يا أسامةُ ، أَقتَلْتَه بعدَ ما قال :لا إله إلا الله ! قال : قلتُ : يا رسولَ اللهِ ، إنما كان مُتَعَوِّذًا . قال : أَقتَلْتَه بعدما قال :لا إله إلا الله ! قال : فما زالَ يُكرِّرُها عليَّ ، حتى تمنَّيتُ أني لم أكنْ أسلَمتُ قبلَ ذلك اليومِ .

الراوي: أسامة بن زيد المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6872
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
''حضرت اُسامہ بن زید بن حارثہ رضی اﷲ عنھما روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں جہاد کے لئے حرقہ کی طرف روانہ کیا جو قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ ہے۔ ہم صبح وہاں پہنچ گئے اور انہیں شکست دے دی۔ میں نے اور ایک انصاری نے مل کر اس قبیلہ کے ایک شخص کو گھیر لیا، جب ہم اس پر غالب آگئے تو اس نے کہا : لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ. انصاری تو (اس کی زبان سے) کلمہ سن کر الگ ہو گیا لیکن میں نے نیزہ مار مار کر اسے ہلاک کر ڈالا۔ جب ہم واپس آئے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اس واقعہ کی خبر ہو چکی تھی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا : اے اسامہ! تم نے اسے کلمہ پڑھنے کے بعد قتل کیا ہے؟ میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! اس نے جان بچانے کے لئے کلمہ پڑھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا : تم نے اسے کلمہ پڑھنے کے بعد قتل کیا؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بار بار یہ کلمات دہرا رہے تھے اور میں افسوس کر رہا تھا کہ کاش آج سے پہلے اِسلام نہ لایا ہوتا۔

قالوا : يا رسولَ اللهِ، أيُّ الإسلامِ أفضلُ ؟ قال : مَن سلِم المسلمونَ من لسانِه ويدِه
الراوي: أبو موسى الأشعري عبدالله بن قيس المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 11
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔

أن رجلاً سأل النبيَّ صلى الله عليه وسلم: أيُّ الإسلامِ خيرٌ ؟ قال: تُطعِمُ الطعامَ ، وتَقرَأُ السلامَ ، على من عَرَفتَ ، وعلى من لم تَعرِفْ .

الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 28
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
فَصْلٌ فِي عَلَامَاتِ الْمُسْلِمِ وَأَوْصَافِهِ


إنَّ رجلًا قال: يا رسولَ اللهِ، أيُّ المسلِمينَ خيرٌ ؟ قال: ( مَن سلِم المسلِمونَ مِن لسانِه ويدِه )

الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: ابن حبان - المصدر: صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 1626
خلاصة حكم المحدث: أخرجه في صحيحه

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" ایک آدمی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : کون سا مسلمان افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔''

المسلمُ من سلِم المسلمون من لسانِه ويدِه ، والمهاجرُ من هجر ما نهى اللهُ عنه

الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6484
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مسلمان وہ ہے جو مسلمانوں کو اپنی زبان اور ہاتھ سے (تکلیف پہنچنے سے) محفوظ رکھے اور مہاجر وہ ہے جو ان چیزوں سے رک جائے جس سے اللہ نے منع کیا ہے۔


أن رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قال: المسلمُ أخو المسلمِ ، لا يَظْلِمُه ولا يُسْلِمُه ، ومَن كان في حاجةِ أخيه كان اللهُ في حاجتِه ، ومَن فرَّجَ عن مسلمٍ كربةً فرَّجَ اللهُ عنه كربةً مِن كُرُبَاتِ يومِ القيامةِ ، ومَن ستَرَ مسلمًا ستَرَه اللهُ يومَ القيامةِ .

الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2442
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ تو اس پر ظلم کرتا ہے نہ (مشکل حالات میں) اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے۔ جو شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے کام آتا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کام میں (مدد کرتا) رہتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کی دنیاوی مشکل حل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی اُخروی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل فرمائے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔''

لا تحاسَدوا ، ولا تَناجَشوا ، ولا تباغَضوا ، ولا تدابروا ، ولا يبِعْ بعضُكُم علَى بيعِ بعضٍ ، وَكونوا عبادَ اللَّهِ إخوانًا المسلمُ أخو المسلمِ ، لا يظلِمُهُ ولا يخذلُهُ ، ولا يحقِرُهُ التَّقوَى ههُنا ويشيرُ إلى صدرِهِ ثلاثَ مرَّاتٍ بحسبِ امرئٍ منَ الشَّرِّ أن يحقِرَ أخاهُ المُسلمَ ، كلُّ المسلمِ علَى المسلمِ حرامٌ ، دمُهُ ، ومالُهُ ، وَعِرْضُهُ

الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2564
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور ایک دوسرے سے بُغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے رُخ نہ موڑو، اور تم میں سے کوئی شخص دوسرے کے سودے پر اپنا سودا نہ کرے۔ اے اللہ تعالیٰ کے بندو! باہم بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر نہ تو ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے، اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے۔ تقویٰ اور پرہیزگاری یہاں ہے (اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ اپنے سینۂ اقدس کی طرف اشارہ کیا)۔ کسی مسلمان کے لئے اتنی برائی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ ایک مسلمان پر دوسرے کا خون، اس کا مال اور اس کی عزت (و آبرو پامال کرنا) حرام ہے۔''
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
فَصْلٌ فِي حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ
حَقُّ المسلمِ على المسلمِ خمسٌ : ردُّ السلامِ، وعيادةُ المريضِ، واتباعُ الجنائزِ، وإجابةُ الدعوةِ، وتَشميتُ العاطسِ .

الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 1240
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا، مریض کا مزاج معلوم کرنا، جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا، اور چھینک پر (اس کے الحمدللہ کے جواب میں) یرحمک اللہ کہنا۔
حقُّ المسلمِ على المسلمِ ستٌّ . قيل : ما هنَّ ؟ يا رسولَ اللهِ ! قال : إذا لقِيتَه فسلِّمْ عليه . وإذا دعاك فأَجِبْه . وإذا استنصحَك فانصحْ له . وإذا عطِس فحمِدَ اللهَ فشَمِّتْهُ وإذا مرِضَ فعُدْهُ . وإذا مات فاتَّبِعْهُ

الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2162
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : عرض کیا گیا : یا رسول اﷲ! وہ کون سے حق ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تو مسلمان کو ملے تو اسے سلام کر اور جب وہ تجھے دعوت دے تو قبول کر، اور جب وہ تجھ سے مشورہ چاہے تو اسے اچھا مشورہ دے، اور جب وہ چھینکے اور الحمد ﷲ کہے تو تو بھی جواب میں (یرحمک اﷲ) کہہ، اور جب بیمار ہو تو اس کی تیمارداری کر، اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ شامل ہو۔''
انصر أخاك ظالمًا أو مظلومًا . فقال رجلٌ : يا رسولَ اللهِ ، أنصرُه إذا كان مظلومًا ، أفرأيتَ إذا كان ظالمًا كيف أنصرُه ؟ قال : تحجِزُه ، أو تمنعُه ، من الظلمِ فإنَّ ذلك نصرُه

الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6952
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کرو۔ خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا لیکن آپ کا کیا خیال ہے جب وہ ظالم ہو گا پھر میں اس کی مدد کیسے کروں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا کیونکہ یہی اس کی مدد ہے۔
إنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ يقولُ ، يومَ القيامةِ : يا بنَ آدمَ ! مرِضتُ فلم تعُدْني . قال : يا ربِّ ! كيف أعودُك ؟ وأنت ربُّ العالمين . قال : أما علمتَ أنَّ عبدي فلانًا مرِض فلم تعدْه . أما علمتَ أنَّك لو عدتَه لوجدتني عنده ؟ يا بنَ آدم ! استطعمتُك فلم تُطعمْني . قال : يا ربِّ ! وكيف أُطعِمُك ؟ وأنت ربُّ العالمين . قال : أما علمتَ أنَّه استطعمك عبدي فلانٌ فلم تُطعِمْه ؟ أما علمتَ أنَّك لو أطعمتَه لوجدتَ ذلك عندي ؟ يا بنَ آدمَ ! استسقيتُك فلم تَسقِني . قال : يا ربِّ ! كيف أسقِيك ؟ وأنت ربُّ العالمين . قال : استسقاك عبدي فلانٌ فلم تَسقِه . أما إنَّك لو سقَيْتَه وجدتَ ذلك عندي

الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2569
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ فرمائے گا : اے ابن آدم! میں بیمار ہوا اور تو نے میری مزاج پرسی نہیں کی۔ بندہ عرض کرے گا : اے پروردگار! میں تیری بیمار پرسی کیسے کرتا جبکہ تو خود تمام جہانوں کا پالنے والا ہے؟ ارشاد ہوگا : کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا اور تو نے اس کی مزاج پرسی نہیں کی۔ کیا تو نہیں جانتا کہ اگر تو اس کی بیمار پرسی کرتا تو مجھے اس کے پاس موجود پاتا؟ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا طلب کیا اور تو نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔ بندہ عرض کرے گا : اے پروردگار! میں تجھے کھانا کیسے کھلاتا جبکہ تو خود تمام جہانوں کا پالنہار ہے؟ ارشاد ہو گا : کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا اور تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا؟ کیا تو نہیں جانتا کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو اس کا ثواب میری بارگاہ سے پاتا؟ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا اور تو نے مجھے پانی نہیں پلایا۔ بندہ عرض کرے گا : پروردگار! میں تجھے پانی کیسے پلاتا جبکہ تو رب العالمین ہے؟ ارشاد ہوگا : میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا اور تو نے اسے پانی نہیں پلایا۔ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اگر تو اسے پانی پلاتا تو اس کا ثواب تجھے میری بارگاہ سے ملتا؟''
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
فَصْلٌ فِي الإِحْسَانِ
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ كانَ يومًا بارزًا للناسِ ، إذْ أتاهُ رجلٌ يمشِي ، فقالَ : يا رسولَ اللهِ ما الإيمانُ ؟ قالَ : ( الإيمانُ : أنْ تؤمِنَ باللهِ وملائكتهِ ورسُلِهِ ولقائِهِ ، وتؤمنَ بالبعثِ الآخرِ ) . قالَ : يا رسولَ اللهِ ما الإسلامُ ؟ قالَ : ( الإسلامُ : أنْ تعبدَ اللهَ ولا تشركَ به شيئًا ، وتقيمَ الصلاةَ ، وتؤتِيَ الزكاةَ المفروضَةَ ، وتصومَ رمضانَ ) . قال : يا رسولَ اللهِ ما الإحسانُ ؟ قالَ : ( الإحسانُ : أنْ تعبدَ اللهَ كأنكَ تراهُ ، فإنْ لم تكنْ تراهُ فإنَّهُ يراكَ ) . قالَ : يا رسولَ اللهِ متى الساعةُ ؟ قالَ : ( ما المسؤولُ عنها بأعلمَ من السائلِ ، ولكن سأُحدِّثُكَ عن أشراطِهَا : إذَا ولَدتْ المرأةُ ربَّتَهَا ، فذاكَ من أشراطِهَا ، وإذا كان الحفاةُ العرَاةُ رؤوسَ الناسِ ، فذاكَ من أشراطِهَا ، في خمسٍ لا يعْلَمُهُن إلا اللهُ : { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنْزِلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ} ) . ثم انصَرَفَ الرجلُ ، فقالَ : ( ردُّوا عليَّ ) . فأخَذُوا ليَردُّوا فلمْ يرَوْا شيئًا ، فقالَ : ( هذا جبريلُ ، جاءَ ليُعَلِّمَ الناس دينَهُم ) .


الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4777
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]​
ترجمہ داؤد راز
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں کے ساتھ تشریف رکھتے تھے کہ ایک نیا آدمی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایمان کیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ اور اس کے فرشتوں، رسولوں اور اس کی ملاقات پر ایمان لاؤ اور قیامت کے دن پر ایمان لاؤ۔ انہوں نے پوچھا، یا رسول اللہ! اسلام کیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تنہا اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو اور زمضان کے روزے رکھو۔ انہوں نے پوچھا، یا رسول اللہ! احسان کیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی اس طرح عبادت کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو ورنہ یہ عقیدہ لازما رکھو کہ اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! قیامت کب قائم ہو گی؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے پوچھا جا رہا ہے خود وہ سائل سے زیادہ اس کے واقع ہونے کے متعلق نہیں جانتا۔ البتہ میں تمہیں اس کی چند نشانیاں بتاتا ہوں۔ جب عورت ایسی اولاد جنے جو اس کے آقابن جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے، جب ننگے پاؤں، ننگے جسم والے لوگ لوگوں پر حاکم ہو جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت بھی ان پانچ چیزوں میں سے ہے جسے اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا "بیشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے۔ وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم میں کیا ہے (لڑکا یا لڑکی) پھر وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں میرے پاس واپس بلا لاؤ۔ لوگوں نے انہیں تلاش کیا تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ لائیں لیکن ان کا کہیں پتہ نہیں تھا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ یہ صاحب جبرائیل تھے (انسانی صورت میں) لوگوں کو دین کی باتیں سکھانے آئے تھے۔
ثنتانِ حفظتُهما عن رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ . قال ( إنَّ اللهَ كتب الإحسانَ على كلِّ شيٍء . فإذا قتلتم فأحسِنُوا القِتْلَةَ . وإذا ذبحتم فأحسِنُوا الذبحَ . وليُحِدَّ أحدُكم شفرتَه . فليُرِحْ ذبيحتَه ) .


الراوي: شداد بن أوس المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1955
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر کام میں اِحسان فرض کیا ہے۔ جب تم قتل کرو تو اچھی طرح سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور ذبح کرنے والے کو چاہیے کہ چھری کو اچھی طرح تیز کرے اور اپنے ذبح ہونے والے جانور کو آرام دے۔''
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

فَصْلٌ فِي عَلَامَاتِ الْمُحْسِنِ وَأَوْصَافِهِ
قلنا : يا رسول الله ، هل نرى ربنا يوم القيامة ؟ قال : ( هل تضارون في رؤية الشمس والقمر إذا كانت صحوا ) . قلنا : لا ، قال : ( فإنكم لا تضارون في رؤية ربكم يومئذ إلا كما تضارون في رؤيتهما ) . ثم قال : ( ينادي مناد : ليذهب كل قوم إلى ما كانوا يعبدون ، فيذهب أصحاب الصليب مع صليبهم ، وأصحاب الأوثان مع أوثانهم ، وأصحاب كل آلهة مع آلهتهم ، حتى يبقى من كان يعبد الله ، من بر أو فاجر ، وغبرات من أهل الكتاب ، ثم يؤتى بجهنم تعرض كأنها سراب ، فيقال لليهود : ما كنتم تعبدون ؟ قالوا : كنا نعبد عزير ابن الله ، فيقال : كذبتم ، لم يكن لله صاحبة ولا ولد ، فما تريدون ؟ قالوا : نريد أن تسقينا ، فيقال : اشربوا ، فيتساقطون في جهنم . ثم يقال للنصارى : ما كنتم تعبدون ؟ فيقولون : كنا نعبد المسيح ابن الله ، فيقال : كذبتم ، لم يكن لله صاحبة ولا ولد ، فما تريدون ؟ فيقولون : نريد أن تسقينا ، فيقال : اشربوا ، فيتساقطون ، حتى يبقى من كان يعبد الله ، من بر أو فاجر ، فيقال لهم : ما يحبسكم وقد ذهب الناس ؟ فيقولون : فارقناهم ونحن أحوج منا إليه اليوم ، وإنا سمعنا مناديا ينادي : ليلحق كل قوم بما كانوا يعبدون ، وإنما ننتظر ربنا ، قال : فيأتيهم الجبار في صورة غير صورته التي رأوه فيها أول مرة ، فيقول : أنا ربكم ، فيقولون : أنت ربنا ، فلا يكلمه إلا الأنبياء ، فيقول : هل بينكم وبينه آية تعرفونه ، فيقولون : الساق ، فيكشف عن ساقه ، فيسجد له كل مؤمن ، ويبقى من كان يسجد لله رياء وسمعة ، فيذهب كيما يسجد فيعود ظهره طبقا واحدا ، ثم يؤتى بالجسر فيجعل بين ظهري جهنم ) . قلنا : يا رسول الله ، وما الجسر ؟ قال : ( مدحضة مزلة ، عليه خطاطيف وكلاليب ، وحسكة مفلطحة لها شوكة عقيفة ، تكون بنجد ، يقال لها : السعدان ، المؤمن عليها كالطرف وكالبرق وكالريح ، وكأجاويد الخيل والركاب ، فناج مسلم وناج مخدوش ، ومكدوس في نار جهنم ، حتى يمر آخرهم يسحب سحبا ، فما أنتم بأشد لي مناشدة في الحق قد تبين لكم من المؤمن يومئذ للجبار ، وإذا رأوا أنهم قد نجوا ، في إخوانهم ، يقولون : ربنا إخواننا ، كانوا يصلون معنا ، ويصومون معنا ، ويعملون معنا ، فيقول الله تعالى : اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال دينار من إيمان فأخرجوه ، ويحرم الله صورهم على النار ، فيأتونهم وبعضهم قد غاب في النار إلى قدمه ، وإلى أنصاف ساقيه ، فيخرجون من عرفوا ، ثم يعودون ، فيقول : اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال نصف دينار فأخرجوه ، فيخرجون من عرفوا ثم يعودون ، فيقول : اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال ذرة من إيمان فأخرجوه ، فيخرجون من عرفوا ) . قال أبو سعيد : فإن لم تصدقوني فاقرؤوا : إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها . ( فيشفع النبيون والملائكة والمؤمنون ، فيقول الجبار : بقيت شفاعتي ، فيقبض قبضة من النار ، فيخرج أقواما قد امتحشوا ، فيلقون في نهر بأفواه الجنة يقال له : ماء الحياة ، فينبتون في حافتيه كما تنبت الحبة في حميل السيل ، قد رأيتموها إلى جانب الصخرة ، إلى جانب الشجرة ، فما كان إلى الشمس منها كان أخضر ، وما كان منها إلى الظل كان أبيض ، فيخرجون كأنهم اللؤلؤ ، فيجعل في رقابهم الخواتيم ، فيدخلون الجنة ، فيقول أهل الجنة : هؤلاء عتقاء الرحمن ، أدخلهم الجنة بغير عمل عملوه ، ولا خير قدموه ، فيقال لهم : لكم ما رأيتم ومثله معه

الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 7439
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ داؤد راز
ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے کہا یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم کو سورج اور چاند دیکھنے میں کچھ تکلیف ہوتی ہے جب کہ آسمان بھی صاف ہو؟ ہم نے کہا کہ نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر اپنے رب کے دیدار میں تمہیں کوئی تکلیف نہیں پیش آتی۔ پھر آپ نے فرمایا کہ ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ ہر قوم اس کے ساتھ جائے جس کی وہ پوجا کیا کرتی تھی۔ چنانچہ صلیب کے پجاری اپنی صلیب کے ساتھ ' بتوں کے پجاری اپنے بتوں کے ساتھ ' تمام جھوٹے معبودوں کے پجاری اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ چلے جائیں گے اور صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو خالص اللہ کی عبادت کرنے والے تھے۔ ان میں نیک و بد دونوں قسم کے مسلمانوں ہوں گے اور اہل کتاب کے کچھ باقی ماندہ لوگ بھی ہوں گے۔ پھر دوذخ ان کے سامنے پیش کی جائے گی وہ ایسی چمکدار ہو گی جیسے میدان کا ریت ہوتا ہے۔ (جو دور سے پانی معلوم ہوتا ہے) پھر یہود سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کے پوجا کرتے تھے۔ وہ کہیں گے کہ ہم عزیر ابن اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے۔ انہیں جواب ملے گا کہ تم جھوٹے ہو خدا کے نہ کوئی بیوی ہے اور نہ کوئی لڑکا۔ تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم پانی پینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس سے سیراب کیا جائے۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیو وہ اس چمکتی ریت کی طرف پانی جان کر چلیں گے اور پھر وہ جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے۔ پھر نصاریٰ سے کہا جائے گا کہ تم کس کی پوجا کرتے تھے؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی پوجا کرتے تھے۔ ا ن سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹے ہو۔ اللہ کے نہ بیوی تھی اور نہ کوئی بچہ ' اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پانی سے سیراب کئے جائیں۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیو (ان کو بھی اس چمکتی ریت کی طرف چلایا جائے گا) اور انہیں بھی جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہی باقی رہ جائیں گے جو خالص اللہ کی عبادت کرتے تھے نیک و بد دونوں قسم کے مسلمان ' ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگ کیوں رکے ہوئے ہو جب کہ سب لوگ جا چکے ہیں؟ وہ کہیں گے ہم دنیا میں ان سے ایسے وقت جدا ہوئے کہ ہمیں ان کی دنیاوی فائدوں کے لئے بہت زیادہ ضرورت تھی اور ہم نے ایک آواز دینے والے کو سنا ہے کہ ہر قوم اس کے ساتھ ہو جائے جس کی وہ عبادت کرتی تھی اور ہم اپنے رب کے منتظر ہیں۔ بیان کیا کہ پھر اللہ جبار ان کے سامنے اس صورت کے علاوہ دوسری صورت میں آئے گا جس میں انہوں نے اسے پہلی مرتبہ دیکھا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں! لوگ کہیں گے کہ تو ہی ہمارا رب ہے اور اس دن انبیاء کے سوا اور کوئی بات نہیں کرے گا۔ پھر پوچھے گا کیا تمہیں اس کی کوئی نشانی معلوم ہے؟ وہ کہیں گے کہ "ساق" (پنڈلی) پھر اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھولے گا اور ہر مومن اس کے لیے سجدہ میں گر جائے گا۔ صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو دکھا وے اور شہرت کے لئے اسے سجدہ کرتے تھے ' وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی پیٹھ تختہ کی طرح ہو کر رہ جائے گی۔ پھر انہیں پل پر لایا جائے گا۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ! پل کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا وہ ایک پھسلو اں گر نے کا مقام ہے اس پر سنسنیاں ہیں ' آنکڑے ہیں ' چوڑے چوڑے کانٹے ہیں ' ان کے سر خمدار سعد ان کے کانٹوں کی طرح ہیں جو نجد کے ملک میں ہوتے ہیں۔ مومن اس پر پلک مارنے کی طرح ' بجلی کی طرح ' ہوا کی طرح ' تیز رفتار گھوڑے اور سواری کی طرح گزر جائیں گے۔ ان میں بعض تو صحیح سلامت نجات پانے والے ہوں گے اور بعض جہنم کی آگ سے جھلس کر بچ نکلنے والے ہوں گے یہاں تک کہ آخری شخص اس پر سے گھسٹتے ہوئے گزرے گا تم لوگ آج کے دن اپنا حق لینے کے لیے جتنا تقا ضا اور مطالبہ مجھ سے کرتے ہو اس سے زیادہ مسلمان لوگ اللہ سے تقاضا اور مطالبہ کریں گے اور جب وہ دیکھیں گے کہ اپنے بھائیوں میں سے انہیں نجات ملی ہے تو وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمارے بھائی بھی ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے اور ہمارے ساتھ دوسرے (نیک) اعمال کرتے تھے (ان کو بھی دوزخ سے نجات فرما) چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے د ل میں ایک اشرفی کے برابر بھی ایمان پاؤ اسے دوزخ سے نکال لو اور اللہ ان کے چہروں کو دوزخ پر حرام کر دے گا۔ چنانچہ وہ آئیں گے اور دیکھیں گے کہ بعض کا تو جہنم میں قدم اور آدھی پنڈلی جلی ہوئی ہے۔ چنانچہ جنہیں وہ پہچانیں گے انہیں دوزخ سے نکالیں گے ' پھر واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں آدھی اشرفی کے برابر بھی ایمان ہوا سے بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ جن کو وہ پہچانتے ہوں گے ان کو نکالیں گے۔ پھر وہ واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ پہچانے جانے والوں کو نکالیں گے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ اگر تم میری تصدیق نہیں کرتے تو یہ آیت پڑھو "اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا۔" اگر نیکی ہے تو اسے بڑھا تا ہے۔ پھر انبیاء اور مومنین اور فرشتے شفاعت کریں گے اور پروردگار کا ارشاد ہو گا کہ اب خاص میری شفاعت باقی رہ گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ دوزخ سے ایک مٹھی بھر لے گا اور ایسے لوگوں کو نکالے گا جو کوئلہ ہو گئے ہوں گے۔ پھر وہ جنت کے سرے پر ایک نہر میں ڈال دئیے جائیں گے جسے نہر آب حیات کہا جاتا ہے اور یہ لوگ اس کے کنارے سے اس طرح ابھریں گے جس طرح سیلاب کے کوڑے کرکٹ سے سبزہ ابھر آتا ہے۔ تم نے یہ منظر کسی چٹان کے یا کسی درخت کے کنارے دیکھا ہو گا تو جس پر دھوپ پڑتی رہتی ہے وہ سبزا بھر تا ہے اور جس پر سایہ ہوتا ہے وہ سفید ابھر تا ہے۔ پھر وہ اس طرح نکلیں گے جیسے موتی چمکتا ہے۔ اس کے بعد ان کی گردنوں پر مہر کر دی جائیں گے (کہ یہ اللہ کے آزاد کردہ غلام ہیں) اور انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اہل جنت انہیں "عتقاء الرحمن" کہیں گے۔ انہیں اللہ نے بلا عمل کے جو انہوں نے کیا ہو اور بلا خیر کے جو ان سے صادر ہوئی ہو جنت میں داخل کیا ہے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جو تم دیکھتے ہو اور اتنا ہی اور بھی ملے گا۔


اتَّقِ اللَّهِ حيثُ ما كنتَ ، وأتبعِ السَّيِّئةَ الحسنةَ تمحُها ، وخالقِ النَّاسَ بخلقٍ حسنٍ

الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 1987
خلاصة حكم المحدث: حسن

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا : تم جہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، گناہ کے بعد نیکی کیا کرو وہ اسے مٹا دے گی اور لوگوں سے اخلاق حسنہ کے ساتھ پیش آیا کرو۔''


يقول اللهُ : إذا أراد عبدي أن يعمل سيئةً فلا تكتُبوها عليه حتى يعملَها ، فإن عملَها فاكتبوها بمثلِها ، وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنةً ، وإذا أراد أن يعملَ حسنةً فلم يعملْها فاكتبوها له حسنةً ، فإن عملَها فاكتبوها له بعشرِ أمثالِها إلى سبعمائةِ ضِعفٍ

الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 7501
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


ترجمہ داؤد راز
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو اسے نہ لکھو یہاں تک کہ اسے کر نہ لے۔ جب اس کو کر لے پھر اسے اس کے برابر لکھو اور اگر اس برائی کو میرے خوف سے چھوڑ دے تو اس کے حق میں ایک نیکی لکھو اور اگر بندہ کوئی نیکی کرنی چاہے تو اس کے لیے ارادہ ہی پر ایک نیکی اس کے لیے لکھو۔اور اگر وہ اسے کر لے تو اس نیکی کو اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک لکھو۔
( نوٹ سبز رنگ زدہترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہے جو داؤد راز صاحب نے نہیں کیا )

قال رجُلٌ: يا رسولَ اللهِ متى أكونُ مُحسِنًا ؟ قال: ( إذا قال جيرانُك: أنتَ مُحسِنٌ فأنتَ مُحسِنٌ وإذا قالوا: إنَّك مُسيءٌ فأنتَ مُسيءٌ )


الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: ابن حبان - المصدر: صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 3955
خلاصة حكم المحدث: أخرجه في صحيحه

ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
" ایک شخص نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا : یا رسول اللہ! میں محسن کب بنوں گا؟ فرمایا : جب تیرا پڑوسی تجھے کہے کہ تو محسن ہے تو تو محسن ہے، اور جب وہ تجھے کہیں کہ تو برا ہے۔ تو تو برا ہے۔''
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
اب نئے لبادے میں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
Top