بسم اﷲ الرحمن الرحيم
الحمد ﷲ الواحد الأحد الصّمد، الماجد الحميد المتحمّد الّذي لا تحيط به الأفکار ولا تنتهي إليه الأسرار، ولا تدرکه البصائر والأبصار، والصّلاة والسّلام علي عبده الأعبد وحبيبه الأوحد ورسوله الأمجد وأمينه الأجود سيّدنا ومولانا محمّد نالمرسل الأکمل الأجمل الأفضل الأعظم الأکرم الأسلم الأحلم الأعلم، مصدر الأمر والخلق، ومبدأ الرتق والفتق، ومنبع الجمع والفرق، ومنظر النّور والبرق، هو الّذي أخذ منه ونطق عنه وشهد اﷲ به : (وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰيo اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْي يُّوْحٰيo) (النجم)
فَصْلٌ فِي الإِيْمَانِ
بُنِي الإسلامُ على خمسٍ : شَهادةِ أن لا إلهَ إلا اللهُ وأنَّ محمدًا رسولُ اللهِ ، وإقامِ الصلاةِ ، وإيتاءِ الزكاةِ ، والحجِّ ، وصومِ رمضانَ
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 8
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 8
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 16
خلاصة حكم المحدث: صحيح
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ داؤد راز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
الإيمان بضع وسبعون أو بضع وستون شعبة . فأفضلها قول لا إله إلا الله . وأدناها إماطة الأذى عن الطريق . والحياء شعبة من الإيمان
الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 35
خلاصة حكم المحدث: صحيح
الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 35
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں جن میں سب سے افضل لا الہ الا اﷲ (یعنی وحدانیتِ الٰہی) کا اقرار کرنا ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ کسی تکلیف دہ چیز کا راستے سے دور کر دینا ہے، اور حیاء بھی ایمان کی ایک (اہم) شاخ ہے۔''
الإيمانُ بِضعٌ وستونَ شُعبةً ، والحَياءُ شُعبةٌ منَ الإيمانِ .
الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 9
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 9
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
ثلاثٌ مَن كنَّ فيه وجَد حلاوةَ الإيمانِ : مَن كان اللهُ ورسولُه أحبَّ إليه مما سواهما، ومَن أحبَّ عبدًا لا يحِبُّه إلا للهِ، ومَن يَكرَهُ أن يعودَ في الكفرِ، بعد إذ أنقَذه اللهُ، كما يَكرَهُ أن يُلقى في النارِ .
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 21
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 21
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: أنس بن مالك المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 43
خلاصة حكم المحدث: صحيح
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص میں تین خصلتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس کو پالے گا : اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں، جس شخص سے بھی اسے محبت ہو وہ محض اللہ عزوجل کی وجہ سے ہو، کفر سے نجات پانے کے بعد دوبارہ (حالتِ) کفر میں لوٹنے کو وہ اسی طرح ناپسند کرتا جیسے وہ خود کو آگ میں پھینکا جانا ناپسند کرتا ہو۔
كنَّا مع النبيِّ صلى الله عليه وسلم ، وهو آخُذٌ بيدِ عمرَ بنِ الخطابِ ، فقال له عمرُ : يا رسولَ اللهِ ، لأَنْتَ أحبُّ إليَّ مِن كلِّ شيءٍ إلا مِن نفسي ، فقال النبيُّ صلى الله عليه وسلم: لا ، والذي نفسي بيدِه ، حتى أكونَ أحبَّ إليك مِن نفسِك. فقال له عمرُ : فإنه الآن ، واللهِ ، لأَنتَ أحبُّ إليَّ مِن نفسي ، فقال النبيُّ صلى الله عليه وسلم: الآن يا عمرُ .
الراوي: عبدالله بن هشام المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6632
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: عبدالله بن هشام المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6632
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
عبداللہ بن ہشام نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں، سوا میری اپنی جان کے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ (ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا) جب میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر واللہ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں، عمر! اب تیرا ایمان پورا ہوا۔
لا يستقيمُ إيمانُ عبدٍ حتى يستقيمَ قلبُه ، و لا يستقيمُ قلبُه حتى يستقيمَ لسانُه ، و لا يدخلُ رجلٌ الجنةَ لا يأمَنُ جارُه بوائقَه
الراوي: أنس بن مالك المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2841
خلاصة حكم المحدث: رجاله ثقات رجال مسلم غير الباهلي وهو حسن الحديث
خلاصة حكم المحدث: رجاله ثقات رجال مسلم غير الباهلي وهو حسن الحديث
ترجمہ ڈاکٹر طاہر القادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کسی بندہ کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کا دل درست نہ ہو اور دل اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان درست نہ ہو جائے، اور کوئی بھی شخص اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کا پڑوسی اس کی اذیت سے محفوظ نہ ہو جائے۔''