وجاہت
رکن
- شمولیت
- مئی 03، 2016
- پیغامات
- 421
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 45
وہ یہ بھی لکھ چکے ہیں - اس پر میں ایک مزید تھریڈ لگا رہا ہوں تا کہ ان کو جواب دیا جایے - الله آپ کو جزایۓ خیر دے امین.صاف جھوٹ ، سچ ہے تو حوالہ ذکر کریں ۔
جب امام بخاری نے اپنی' صحیح' مکمل کر لی تو انہوں نے اس کتاب کو امام احمد بن حنبل وغیرہ پر پیش کیا تو انہوں نے اس کتاب کو عمدہ کتاب قرار دیا -
آپ کا چھوٹا بھائی @وجاہت
کیا صحیح بخاری میں کوئی ضعیف حدیث موجود ہے؟
جی کچھ کی مثال دی گئی ہے جیسے عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا امام احمد کے نزدیک منکر روایت ہے
اس کی مثال ہے صحيح بخاري کی روایت ہے
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ» قَالَ: مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ
مجھ سے محمد بن عبدالرحيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابومعمر اسماعيل بن ابراہيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابواسامہ نے بيان کيا ، کہا ہم سے شعبہ نے بيان کيا ، ان سے ابوالتياح نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہريرہ رضي اللہ عنہ نے بيان کيا کہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : اس قريش کا یہ محلہ لوگوں کو ہلاک وبرباد کردے گا ? صحابہ نے عرض کيا : اس وقت کے ليے آپ ہميں کيا حکم کرتے ہيں ؟ نبی صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : کاش لوگ ان سے الگ رہتے ? محمود بن غيلان نے بيان کيا کہ ہم سے ابوداود طيالسي نے بيان کيا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبردي ، انہيں ابوالتياح نے ، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا
مسند احمد میں امام احمد اس کو منکر کہتے ہیں
حدثنا محمَّد بن جعفر، حدثنا شُعبة، عن أبي التَّيَّاح، قال: سمعت أبا زُرعة، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، قال: “يُهلكُ أمتي هذا الحيُّ من قريبٌ”، قالوا: في تأمُرُنا يا رسول الله؟، قال: “لو أن الناس اعتزلوهم”. [قال عبد الله بن أحمد]: وقال أبي- في مرضه الذي مات فيه: اضرب على هذا الحديث، فإنه خلافُ الأحاديث عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، يعني قوله: “اسمعوا وأطيعوا واصبروا”.
ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ محلہ جلد ہی ہلاک کرے گا ہم نے پوچھا آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں اے رسول الله ! فرمایا کاش کہ لوگ ان سے الگ رہتے عبد الله بن احمد کہتے ہیں میں نے اپنے باپ سے اس حالت مرض میں (اس روایت کے بارے میں) پوچھا جس میں ان کی وفات ہوئی احمد نے کہا اس حدیث کو مارو کیونکہ یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی احادیث کے خلاف ہے یعنی سمع و اطاعت کرو اور صبر کرو
دوسری دلیل ہے کہ امام بخاری نے ایک روایت صحیح میں نقل کی ہے کہ عمار کو باغی قتل کریں گے
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَهُ وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ، فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ، فَاحْتَبَى وَجَلَسَ، فَقَالَ: كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ المَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الغُبَارَ، وَقَالَ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الفِئَةُ البَاغِيَةُ، عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ»
امام احمد بھی اسی طرق کو مسند میں نقل کرتے ہیں
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ [ص:368] لَهُ، فَلَمَّا رَآنَا أَخَذَ رِدَاءَهُ فَجَاءَنَا فَقَعَدَ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا، حَتَّى أَتَى عَلَى ذِكْرِ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً وَعَمَّارُ بْنُ يَاسرٍ يَحْمِلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، قَالَ: فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «يَا عَمَّارُ أَلَا تَحْمِلُ لَبِنَةً كَمَا يَحْمِلُ أَصْحَابُكَ؟» ، قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ الْأَجْرَ مِنَ اللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ» قَالَ: فَجَعَلَ عَمَّارٌ يَقُولُ أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنَ الْفِتَنِ
لیکن ابو بکر الخلال کتاب السنہ میں لکھتے ہیں کہ امام احمد اس روایت پر کہتے تھے
سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رُوِيَ فِي: «تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» ثَمَانِيَةٌ وَعِشْرُونَ حَدِيثًا، لَيْسَ فِيهَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
میں نے محمّد بن عبد الله بن ابراہیم سے سنا کہا میں نے اپنے باپ سے سنا کہتے تھے میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا
عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا کو ٢٨ طرقوں سے روایت کیا ایک بھی صحیح نہیں
الخلال کہتے ہیں امام احمد کہتے اس پر بات تک نہ کرو
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَازِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّيَالِسِيُّ، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . قَالَ: «لَا أَتَكَلَّمُ فِيهِ»
الخلال کے مطابق بغداد کے دیگر محدثین کہتے
أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَيَّةَ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ فِي حَلْقَةٍ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنَ مَعِينٍ وَأَبَا خَيْثَمَةَ وَالْمُعَيْطِيَّ ذَكَرُوا: «يَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» فَقَالُوا: مَا فِيهِ حَدِيثٌ صَحِيحٌ
اس سلسلے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے
امام احمد یہ بھی کہتے
قَالَ ابْنُ الْفَرَّاءِ: وَذَكَرَ يَعْقُوبُ بْنُ شَيْبَةَ فِي الْجُزْءِ الْأَوَّلِ مِنْ مُسْنَدِ عَمَّارٍ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . فَقَالَ أَحْمَدُ: كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَتَلَتْهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ. وَقَالَ: فِي هَذَا غَيْرُ حَدِيثٍ [ص:464] صَحِيحٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَرِهَ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا “، فَهَذَا الْكِتَابُ يَرْوِيهِ أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِيزِ الْأَزَجِيُّ عَنِ ابْنِ حَمَّةَ الْخَلَّالِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ جَدِّهِ يَعْقُوبَ
اس سلسلے میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے مروی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے اور احمد اس پر کلام کرنے پر کراہت کرتے
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ» قَالَ: مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ
مجھ سے محمد بن عبدالرحيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابومعمر اسماعيل بن ابراہيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابواسامہ نے بيان کيا ، کہا ہم سے شعبہ نے بيان کيا ، ان سے ابوالتياح نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہريرہ رضي اللہ عنہ نے بيان کيا کہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : اس قريش کا یہ محلہ لوگوں کو ہلاک وبرباد کردے گا ? صحابہ نے عرض کيا : اس وقت کے ليے آپ ہميں کيا حکم کرتے ہيں ؟ نبی صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : کاش لوگ ان سے الگ رہتے ? محمود بن غيلان نے بيان کيا کہ ہم سے ابوداود طيالسي نے بيان کيا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبردي ، انہيں ابوالتياح نے ، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا
مسند احمد میں امام احمد اس کو منکر کہتے ہیں
حدثنا محمَّد بن جعفر، حدثنا شُعبة، عن أبي التَّيَّاح، قال: سمعت أبا زُرعة، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، قال: “يُهلكُ أمتي هذا الحيُّ من قريبٌ”، قالوا: في تأمُرُنا يا رسول الله؟، قال: “لو أن الناس اعتزلوهم”. [قال عبد الله بن أحمد]: وقال أبي- في مرضه الذي مات فيه: اضرب على هذا الحديث، فإنه خلافُ الأحاديث عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، يعني قوله: “اسمعوا وأطيعوا واصبروا”.
ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ محلہ جلد ہی ہلاک کرے گا ہم نے پوچھا آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں اے رسول الله ! فرمایا کاش کہ لوگ ان سے الگ رہتے عبد الله بن احمد کہتے ہیں میں نے اپنے باپ سے اس حالت مرض میں (اس روایت کے بارے میں) پوچھا جس میں ان کی وفات ہوئی احمد نے کہا اس حدیث کو مارو کیونکہ یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی احادیث کے خلاف ہے یعنی سمع و اطاعت کرو اور صبر کرو
دوسری دلیل ہے کہ امام بخاری نے ایک روایت صحیح میں نقل کی ہے کہ عمار کو باغی قتل کریں گے
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَهُ وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ، فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ، فَاحْتَبَى وَجَلَسَ، فَقَالَ: كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ المَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الغُبَارَ، وَقَالَ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الفِئَةُ البَاغِيَةُ، عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ»
امام احمد بھی اسی طرق کو مسند میں نقل کرتے ہیں
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ [ص:368] لَهُ، فَلَمَّا رَآنَا أَخَذَ رِدَاءَهُ فَجَاءَنَا فَقَعَدَ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا، حَتَّى أَتَى عَلَى ذِكْرِ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً وَعَمَّارُ بْنُ يَاسرٍ يَحْمِلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، قَالَ: فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «يَا عَمَّارُ أَلَا تَحْمِلُ لَبِنَةً كَمَا يَحْمِلُ أَصْحَابُكَ؟» ، قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ الْأَجْرَ مِنَ اللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ» قَالَ: فَجَعَلَ عَمَّارٌ يَقُولُ أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنَ الْفِتَنِ
لیکن ابو بکر الخلال کتاب السنہ میں لکھتے ہیں کہ امام احمد اس روایت پر کہتے تھے
سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رُوِيَ فِي: «تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» ثَمَانِيَةٌ وَعِشْرُونَ حَدِيثًا، لَيْسَ فِيهَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
میں نے محمّد بن عبد الله بن ابراہیم سے سنا کہا میں نے اپنے باپ سے سنا کہتے تھے میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا
عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا کو ٢٨ طرقوں سے روایت کیا ایک بھی صحیح نہیں
الخلال کہتے ہیں امام احمد کہتے اس پر بات تک نہ کرو
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَازِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّيَالِسِيُّ، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . قَالَ: «لَا أَتَكَلَّمُ فِيهِ»
الخلال کے مطابق بغداد کے دیگر محدثین کہتے
أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَيَّةَ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ فِي حَلْقَةٍ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنَ مَعِينٍ وَأَبَا خَيْثَمَةَ وَالْمُعَيْطِيَّ ذَكَرُوا: «يَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» فَقَالُوا: مَا فِيهِ حَدِيثٌ صَحِيحٌ
اس سلسلے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے
امام احمد یہ بھی کہتے
قَالَ ابْنُ الْفَرَّاءِ: وَذَكَرَ يَعْقُوبُ بْنُ شَيْبَةَ فِي الْجُزْءِ الْأَوَّلِ مِنْ مُسْنَدِ عَمَّارٍ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . فَقَالَ أَحْمَدُ: كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَتَلَتْهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ. وَقَالَ: فِي هَذَا غَيْرُ حَدِيثٍ [ص:464] صَحِيحٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَرِهَ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا “، فَهَذَا الْكِتَابُ يَرْوِيهِ أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِيزِ الْأَزَجِيُّ عَنِ ابْنِ حَمَّةَ الْخَلَّالِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ جَدِّهِ يَعْقُوبَ
اس سلسلے میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے مروی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے اور احمد اس پر کلام کرنے پر کراہت کرتے