• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح بخاری کو کیا اصح الکتاب بعد کتاب الله کہا جا سکتا ہے ؟

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
صاف جھوٹ ، سچ ہے تو حوالہ ذکر کریں ۔

جب امام بخاری نے اپنی' صحیح' مکمل کر لی تو انہوں نے اس کتاب کو امام احمد بن حنبل وغیرہ پر پیش کیا تو انہوں نے اس کتاب کو عمدہ کتاب قرار دیا -
وہ یہ بھی لکھ چکے ہیں - اس پر میں ایک مزید تھریڈ لگا رہا ہوں تا کہ ان کو جواب دیا جایے - الله آپ کو جزایۓ خیر دے امین.

آپ کا چھوٹا بھائی @وجاہت

کیا صحیح بخاری میں کوئی ضعیف حدیث موجود ہے؟

جی کچھ کی مثال دی گئی ہے جیسے عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا امام احمد کے نزدیک منکر روایت ہے


اس کی مثال ہے صحيح بخاري کی روایت ہے

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ» قَالَ: مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ


مجھ سے محمد بن عبدالرحيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابومعمر اسماعيل بن ابراہيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابواسامہ نے بيان کيا ، کہا ہم سے شعبہ نے بيان کيا ، ان سے ابوالتياح نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہريرہ رضي اللہ عنہ نے بيان کيا کہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : اس قريش کا یہ محلہ لوگوں کو ہلاک وبرباد کردے گا ? صحابہ نے عرض کيا : اس وقت کے ليے آپ ہميں کيا حکم کرتے ہيں ؟ نبی صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : کاش لوگ ان سے الگ رہتے ? محمود بن غيلان نے بيان کيا کہ ہم سے ابوداود طيالسي نے بيان کيا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبردي ، انہيں ابوالتياح نے ، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا


مسند احمد میں امام احمد اس کو منکر کہتے ہیں

حدثنا محمَّد بن جعفر، حدثنا شُعبة، عن أبي التَّيَّاح، قال: سمعت أبا زُرعة، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، قال: “يُهلكُ أمتي هذا الحيُّ من قريبٌ”، قالوا: في تأمُرُنا يا رسول الله؟، قال: “لو أن الناس اعتزلوهم”. [قال عبد الله بن أحمد]: وقال أبي- في مرضه الذي مات فيه: اضرب على هذا الحديث، فإنه خلافُ الأحاديث عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، يعني قوله: “اسمعوا وأطيعوا واصبروا”.


ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ محلہ جلد ہی ہلاک کرے گا ہم نے پوچھا آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں اے رسول الله ! فرمایا کاش کہ لوگ ان سے الگ رہتے عبد الله بن احمد کہتے ہیں میں نے اپنے باپ سے اس حالت مرض میں (اس روایت کے بارے میں) پوچھا جس میں ان کی وفات ہوئی احمد نے کہا اس حدیث کو مارو کیونکہ یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی احادیث کے خلاف ہے یعنی سمع و اطاعت کرو اور صبر کرو


دوسری دلیل ہے کہ امام بخاری نے ایک روایت صحیح میں نقل کی ہے کہ عمار کو باغی قتل کریں گے

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَهُ وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ، فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ، فَاحْتَبَى وَجَلَسَ، فَقَالَ: كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ المَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الغُبَارَ، وَقَالَ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الفِئَةُ البَاغِيَةُ، عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ»


امام احمد بھی اسی طرق کو مسند میں نقل کرتے ہیں

حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ [ص:368] لَهُ، فَلَمَّا رَآنَا أَخَذَ رِدَاءَهُ فَجَاءَنَا فَقَعَدَ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا، حَتَّى أَتَى عَلَى ذِكْرِ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً وَعَمَّارُ بْنُ يَاسرٍ يَحْمِلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، قَالَ: فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «يَا عَمَّارُ أَلَا تَحْمِلُ لَبِنَةً كَمَا يَحْمِلُ أَصْحَابُكَ؟» ، قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ الْأَجْرَ مِنَ اللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ» قَالَ: فَجَعَلَ عَمَّارٌ يَقُولُ أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنَ الْفِتَنِ


لیکن ابو بکر الخلال کتاب السنہ میں لکھتے ہیں کہ امام احمد اس روایت پر کہتے تھے

سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رُوِيَ فِي: «تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» ثَمَانِيَةٌ وَعِشْرُونَ حَدِيثًا، لَيْسَ فِيهَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ


میں نے محمّد بن عبد الله بن ابراہیم سے سنا کہا میں نے اپنے باپ سے سنا کہتے تھے میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا

عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا کو ٢٨ طرقوں سے روایت کیا ایک بھی صحیح نہیں


الخلال کہتے ہیں امام احمد کہتے اس پر بات تک نہ کرو

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَازِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّيَالِسِيُّ، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . قَالَ: «لَا أَتَكَلَّمُ فِيهِ»


الخلال کے مطابق بغداد کے دیگر محدثین کہتے

أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَيَّةَ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ فِي حَلْقَةٍ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنَ مَعِينٍ وَأَبَا خَيْثَمَةَ وَالْمُعَيْطِيَّ ذَكَرُوا: «يَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» فَقَالُوا: مَا فِيهِ حَدِيثٌ صَحِيحٌ


اس سلسلے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے

امام احمد یہ بھی کہتے

قَالَ ابْنُ الْفَرَّاءِ: وَذَكَرَ يَعْقُوبُ بْنُ شَيْبَةَ فِي الْجُزْءِ الْأَوَّلِ مِنْ مُسْنَدِ عَمَّارٍ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . فَقَالَ أَحْمَدُ: كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَتَلَتْهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ. وَقَالَ: فِي هَذَا غَيْرُ حَدِيثٍ [ص:464] صَحِيحٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَرِهَ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا “، فَهَذَا الْكِتَابُ يَرْوِيهِ أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِيزِ الْأَزَجِيُّ عَنِ ابْنِ حَمَّةَ الْخَلَّالِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ جَدِّهِ يَعْقُوبَ


اس سلسلے میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے مروی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے اور احمد اس پر کلام کرنے پر کراہت کرتے



 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
علم الاحادیث پر مکمل عبور نا هونیکی صورت میں بہتر مشورہ یہی هیکہ کہ آپ بذات خود کوئی جواب نا دیں ۔ بحث بهی نا کریں ۔ مخالف قائل هو کہ نا هو لیکن آپکے راستہ بهول جانیکا قوی امکان هو سکتا هے ۔ اپنی ذاتی معلومات اور تشفی کی بات مختلف هے کہ آپکو اس فورم کے اساتذہ کے جوابات پسند آئے ۔ اگرچہ مخالف براہ راست گفتگو کرے اور اساتذہ محترمین اس کی اصلاح کی کوشش کریں تو زیادہ بہتر هے ۔
اللہ ہم سبکو شر سے محفوظ رکهے اور اپنے دین پر قائم رکهے ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
علم الاحادیث پر مکمل عبور نا هونیکی صورت میں بہتر مشورہ یہی هیکہ کہ آپ بذات خود کوئی جواب نا دیں ۔ بحث بهی نا کریں ۔ مخالف قائل هو کہ نا هو لیکن آپکے راستہ بهول جانیکا قوی امکان هو سکتا هے ۔ اپنی ذاتی معلومات اور تشفی کی بات مختلف هے کہ آپکو اس فورم کے اساتذہ کے جوابات پسند آئے ۔ اگرچہ مخالف براہ راست گفتگو کرے اور اساتذہ محترمین اس کی اصلاح کی کوشش کریں تو زیادہ بہتر هے ۔
اللہ ہم سبکو شر سے محفوظ رکهے اور اپنے دین پر قائم رکهے ۔
مجھے الحمدللہ @اسحاق سلفی بھائی پر پورا اعتماد ہے الحمدللہ - فکر نہ کریں -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اگر اس کا ترجمہ کر دیا جایے تو زیادہ فائدہ ہو گا -
ترجمہ لکھنے کا کہنا آپ کے نزدیک غیر متعلق کیسے - حیرت ہے بھائی آپ نے پوسٹ کو غیر متعلق کیوں کہا - کیا ترجمہ کا کہنا جرم ہے - اگر جرم ہے تو میں معافی چاہتا ہوں -
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
دیگر باتوں کی تو مجھے سمجھ نہیں آئی ، البتہ یہ سمجھ آگیا ہے کہ امام بخاری نے جو روایت نقل کی ہے ، امام احمد اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں ، اور اس مضمون میں وارد کسی بھی صحیح حدیث ان کے نزدیک وجود نہیں ۔
اس حوالے سے گزارش یہ ہے کہ امام احمد نے اس روایت کی تضعیف کی ہو ، اس سلسلے میں آپ نے دو روایات پیش کی ہیں : اور دونوں ہی ضعیف ہیں ، سند میں مجہول راوی ہیں ۔
لیکن ابو بکر الخلال کتاب السنہ میں لکھتے ہیں کہ امام احمد اس روایت پر کہتے تھے
سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رُوِيَ فِي: «تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» ثَمَانِيَةٌ وَعِشْرُونَ حَدِيثًا، لَيْسَ فِيهَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
میں نے محمّد بن عبد الله بن ابراہیم سے سنا کہا میں نے اپنے باپ سے سنا کہتے تھے میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا
عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا کو ٢٨ طرقوں سے روایت کیا ایک بھی صحیح نہیں
اس میں محمد بن عبد اللہ بن ابراہیم اور اس کے اب نا معلوم ہیں ۔
أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَيَّةَ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ فِي حَلْقَةٍ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنَ مَعِينٍ وَأَبَا خَيْثَمَةَ وَالْمُعَيْطِيَّ ذَكَرُوا: «يَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» فَقَالُوا: مَا فِيهِ حَدِيثٌ صَحِيحٌ
اس سلسلے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے
اس میں اسماعیل بن الفضل نامعلوم ہیں ۔
الخلال کہتے ہیں امام احمد کہتے اس پر بات تک نہ کرو

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَازِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّيَالِسِيُّ، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . قَالَ: «لَا أَتَكَلَّمُ فِيهِ»
اس سے مراد روایت کی تضعیف نہیں ، بلکہ مشاجرات صحابہ میں سلف کے منہج کا بیان ہے کہ اس سلسلے میں سکوت اختیار کرنا چاہیے ۔
السنة لأبي بكر بن الخلال (2/ 462)
720 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَازِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّيَالِسِيُّ، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . قَالَ: «لَا أَتَكَلَّمُ فِيهِ» . زَادَ الطَّيَالِسِيُّ: «تَرْكُهُ أَسْلَمُ»
جیسا کہ طیالسی کی وضاحت سے یہ بات بالکل عیاں ہورہی ہے ۔
امام احمد یہ بھی کہتے
قَالَ ابْنُ الْفَرَّاءِ: وَذَكَرَ يَعْقُوبُ بْنُ شَيْبَةَ فِي الْجُزْءِ الْأَوَّلِ مِنْ مُسْنَدِ عَمَّارٍ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . فَقَالَ أَحْمَدُ: كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَتَلَتْهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ. وَقَالَ: فِي هَذَا غَيْرُ حَدِيثٍ [ص:464] صَحِيحٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَرِهَ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا “، فَهَذَا الْكِتَابُ يَرْوِيهِ أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِيزِ الْأَزَجِيُّ عَنِ ابْنِ حَمَّةَ الْخَلَّالِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ جَدِّهِ يَعْقُوبَ
اس سلسلے میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے مروی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے اور احمد اس پر کلام کرنے پر کراہت کرتے
اس اقتباس میں صراحت ہے کہ امام احمد اس سلسلے میں کئی ایک صحیح روایات کے وجود کا اعتراف کیا ہے ، البتہ اس معاملے میں اپنی طرف سے تبصرہ نگاری کو وہ نا پسند کرتے تھے ۔
امام احمد بھی اسی طرق کو مسند میں نقل کرتے ہیں
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ [ص:368] لَهُ، فَلَمَّا رَآنَا أَخَذَ رِدَاءَهُ فَجَاءَنَا فَقَعَدَ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا، حَتَّى أَتَى عَلَى ذِكْرِ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً وَعَمَّارُ بْنُ يَاسرٍ يَحْمِلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، قَالَ: فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «يَا عَمَّارُ أَلَا تَحْمِلُ لَبِنَةً كَمَا يَحْمِلُ أَصْحَابُكَ؟» ، قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ الْأَجْرَ مِنَ اللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ» قَالَ: فَجَعَلَ عَمَّارٌ يَقُولُ أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنَ الْفِتَنِ
یہ خود مسند کا اقتباس آپ نے نقل کیا ہے ، اگر امام احمد اس سلسلے میں روایت نقل کرنا درست نہ سمجھتے ہوتے ، تو کیوں مسند میں نقل کرتے ؟؟
نوٹ : یاد رہے زیر بحث روایت بخاری کی ہے یا نہیں ، اس میں بھی تھوڑا اختلاف ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ترجمہ لکھنے کا کہنا آپ کے نزدیک غیر متعلق کیسے - حیرت ہے بھائی آپ نے پوسٹ کو غیر متعلق کیوں کہا - کیا ترجمہ کا کہنا جرم ہے - اگر جرم ہے تو میں معافی چاہتا ہوں -
جس موضوع میں آپ بحث کرر ہے ہیں ، وہ پی ایچ ڈی لیول ہے ، جبکہ سوال آپ پرائمری والے کر رہے ہیں ، اس لیے اس کو غیر متعلق ریٹ کیا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس کی مثال ہے صحيح بخاري کی روایت ہے
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ» قَالَ: مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ
مجھ سے محمد بن عبدالرحيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابومعمر اسماعيل بن ابراہيم نے بيان کيا ، کہاہم سے ابواسامہ نے بيان کيا ، کہا ہم سے شعبہ نے بيان کيا ، ان سے ابوالتياح نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہريرہ رضي اللہ عنہ نے بيان کيا کہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : اس قريش کا یہ محلہ لوگوں کو ہلاک وبرباد کردے گا ? صحابہ نے عرض کيا : اس وقت کے ليے آپ ہميں کيا حکم کرتے ہيں ؟ نبی صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : کاش لوگ ان سے الگ رہتے ? محمود بن غيلان نے بيان کيا کہ ہم سے ابوداود طيالسي نے بيان کيا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبردي ، انہيں ابوالتياح نے ، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا
مسند احمد میں امام احمد اس کو منکر کہتے ہیں
حدثنا محمَّد بن جعفر، حدثنا شُعبة، عن أبي التَّيَّاح، قال: سمعت أبا زُرعة، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، قال: “يُهلكُ أمتي هذا الحيُّ من قريبٌ”، قالوا: في تأمُرُنا يا رسول الله؟، قال: “لو أن الناس اعتزلوهم”. [قال عبد الله بن أحمد]: وقال أبي- في مرضه الذي مات فيه: اضرب على هذا الحديث، فإنه خلافُ الأحاديث عن النبي – صلى الله عليه وسلم -، يعني قوله: “اسمعوا وأطيعوا واصبروا”.
ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ محلہ جلد ہی ہلاک کرے گا ہم نے پوچھا آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں اے رسول الله ! فرمایا کاش کہ لوگ ان سے الگ رہتے عبد الله بن احمد کہتے ہیں میں نے اپنے باپ سے اس حالت مرض میں (اس روایت کے بارے میں) پوچھا جس میں ان کی وفات ہوئی احمد نے کہا اس حدیث کو مارو کیونکہ یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی احادیث کے خلاف ہے یعنی سمع و اطاعت کرو اور صبر کرو
یہاں تو کہیں نہیں لکھا ہوا کہ امام احمد نے اس روایت کو منکر کہا ہو ۔
البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ امام صاحب حکمرانوں کی سمع و طاعت کے حکم کے پس منظر میں اس طرح کی روایات کا ذکر خلاف مصلحت سمجھتے تھے ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
جس موضوع میں آپ بحث کرر ہے ہیں ، وہ پی ایچ ڈی لیول ہے ، جبکہ سوال آپ پرائمری والے کر رہے ہیں ، اس لیے اس کو غیر متعلق ریٹ کیا ہے ۔
بھائی آپ نے عربک عبارت لکھی اب اگر اس کے ترجمہ کرنے کا کہا گیا تو اس میں لیول کہاں سے آ گیا - آپ اپنے لیول کا ترجمہ کر دیں -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
دیگر باتوں کی تو مجھے سمجھ نہیں آئی ، البتہ یہ سمجھ آگیا ہے کہ امام بخاری نے جو روایت نقل کی ہے ، امام احمد اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں ، اور اس مضمون میں وارد کسی بھی صحیح حدیث ان کے نزدیک وجود نہیں ۔
اس حوالے سے گزارش یہ ہے کہ امام احمد نے اس روایت کی تضعیف کی ہو ، اس سلسلے میں آپ نے دو روایات پیش کی ہیں : اور دونوں ہی ضعیف ہیں ، سند میں مجہول راوی ہیں ۔

اس میں محمد بن عبد اللہ بن ابراہیم اور اس کے اب نا معلوم ہیں ۔

اس میں اسماعیل بن الفضل نامعلوم ہیں ۔

اس سے مراد روایت کی تضعیف نہیں ، بلکہ مشاجرات صحابہ میں سلف کے منہج کا بیان ہے کہ اس سلسلے میں سکوت اختیار کرنا چاہیے ۔
السنة لأبي بكر بن الخلال (2/ 462)
720 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَازِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّيَالِسِيُّ، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» . قَالَ: «لَا أَتَكَلَّمُ فِيهِ» . زَادَ الطَّيَالِسِيُّ: «تَرْكُهُ أَسْلَمُ»
جیسا کہ طیالسی کی وضاحت سے یہ بات بالکل عیاں ہورہی ہے ۔

اس اقتباس میں صراحت ہے کہ امام احمد اس سلسلے میں کئی ایک صحیح روایات کے وجود کا اعتراف کیا ہے ، البتہ اس معاملے میں اپنی طرف سے تبصرہ نگاری کو وہ نا پسند کرتے تھے ۔

یہ خود مسند کا اقتباس آپ نے نقل کیا ہے ، اگر امام احمد اس سلسلے میں روایت نقل کرنا درست نہ سمجھتے ہوتے ، تو کیوں مسند میں نقل کرتے ؟؟
نوٹ : یاد رہے زیر بحث روایت بخاری کی ہے یا نہیں ، اس میں بھی تھوڑا اختلاف ہے ۔
الله آپ کو جزایۓ خیر دے - آپ نے بہت ہی علمی جواب دیے - یہی بات ہے کہ جب تک ان لوگوں کو جوابات نہیں دیا جائیں گے تو وہ اپنے آپ کو سچا سمجھیں گے -

بھائی انہوں نے مزید دو اور باتیں بھی لکھی ہیں اگر آپ اس کی وضاحت کر دیں تو ہم ان کا رد کر سکتے ہیں - اگر اب یہاں پہ کرنے کی اجازت دیں تو - کیا میں ان باتوں کو یہاں پیش کر سکتا ہوں -
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میرے بھائی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث پر کئی مقلد بھی عمل نہیں کرتے - اور کہتے ہیں کہ ان کے علاوہ بھی کئی احادیث ہیں جو صحیح ہیں اور وہ ان پر عمل کرتے ہیں - مثال کے طور پر رفح یدین کی بہت مضبوط اور صحیح ترین احادیث ہیں - لیکن عمل کے وقت ان کو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث یاد نہیں رہتیں - یہ کیا ہے -

ویسے ہی بات آئی تو کہ دی -

اب یہاں اسلامک بیلیف والوں کے تھریڈ لگانے سے کتنا فائدہ ہوا کہ استاد محترم @اسحاق سلفی بھائی @خضر حیات بھائی نے کتنی غلطیوں کی نشان دہی کی - یہی میرا مقصد ہے یہاں تھریڈ لگانے کا - اب اگر کوئی اسلامک بیلیف کا تھریڈ پڑھے گا تو ان کا جواب بھی ہمارے پاس ہو گا -
محترم میں نے صرف یہ پوچھا کہ اسلامک بیلیف جہاں سے آپ مواد کاپی کر رہے ہیں کیا ان فرقہ کی ویب سائٹ ہے جن کی کراچی میں کیماڑی میں مسجد توحید ہے؟
آپ نےروایتی اہل حدیث کی طرح بات مقلدین کی طرف گھمانے کی کوشش کی
اب اگلے مرحلے میں بات امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف نہ لے جائے گا.
میں نے اس فرقے کے ایک صاحب سے بخاری کے متعلق پوچھا وہ بخاری کو اصح الکتاب بعد کتاب اللہ مانتے ہیں اور وہ ابو شھریار جن کا یہ مضمون ہے نہیں جانتے
میرے خیال میں یہ ایک شرذمہ قلیلہ کا شاذ قول ہے اور اس شاذ قول پر علماء کا وقت ضائع کرنا مناسب نہیں
 
Top