ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
شروحات صحیح البخاری
امام محمد بن اسماعیل البخاری کی مشہور زمانہ کتاب "صحیح البخاری" کی تشریح یا شرح ہر زمانے میں کثرت سے لکھی گئی ہے۔ یہ حدیث کی واحد ایسی کتاب ہے جس کی شروح دیگر کتب احادیث کی نسبت سب سے زیادہ مفصل و زائد ہیں۔ چند شروحات بخاری کا اجمالی تعارف حسب ذیل ہے۔
1۔ اعلام السنن از امام خطابی۔ یہ بخاری شریف کی سب سے پہلی شرح ہے۔
2۔ شرح البخاری از امام علی بن خلف القرطبی المالکی۔ بخاری شریف کا شائد ہی کوئی ایسا شارح ہو جس نے اس کتاب سے استفادہ نہ کیا ہو۔
3۔ شرح البخاری از امام علی محمد البزدوی الحنفی۔ یہ انتہائی مختصر شرح ہے۔
4۔ شرح البخاری از ابن عربی المالکی۔
5۔ کتاب النجاح از امام عمر بن نسفی الحنفی۔ فقہ حنفیہ کی تحقیق میں ایک بہترین شرح بخاری ہے۔
6۔ شواہد التوضیح از شیخ النحوی۔ اس میں مشکل اعاریب نحویہ کی توضیح کی گئی ہے۔
7۔ التلویح از امام مغلتائی الحنفی۔ یہ مبسوط شرح ہے جس میں تعلیقات پر بحث کی گئی ہے۔
8۔ الکواکب الداراری از علامہ الکرمانی۔ اس شرح میں علم حدیث کی فضیلت اور بخاری کا مفصل ترجمہ ذکر کیا گیا ہے نیز الفاظ کے معانی لغویہ، اعاریب نحویہ، ضبط روایات، اسماء و رجال اور القاب رواۃ بیان کئے گئے ہیں۔ انتہائی مفید کتاب ہے۔
9۔ منح الباری فی شرح بخاری از علامہ محمد بن یعقوب الفیروزآبادی الشیرازی۔ صرف بخاری کے چوتھے حصے تک شرح کی گئی ہے جس کی بیس جلدیں ہیں۔ اس سے آگے شرح نہیں لکھی جا سکی۔ اس شرح میں محی الدین ابن عربی کی کتاب فتوحات مکیہ سے بہت زیادہ عبارات نقل کی گئی ہیں۔
10۔ مصابیح الجامع از علامہ الدمامینی۔ یہ شرح بادشاہ ہند احمد شاہ بن محمد بن مظفر کی فرمائش پر لکھی گئی۔
11۔ الکوثر الجاری فی شرح بخاری از علامہ احمد الکورانی الحنفی۔ اس میں حافظ ابن حجر عسقلانی اور کرمانی کا بالخصوص رد کیا گیا ہے اور کتاب کے شروع میں سیرت سید عالم ﷺ بھی بیان کی گئی ہے۔
12۔ التوشیح علی الجامع الصحیح از امام سیوطی۔ اس میں زیادہ تر لغوی معانی بیان کئے گئے ہیں۔
13۔ ارشاد الساری فی شرح بخاری از امام قسطلانی۔ اس کتاب میں ابن حجر کی کتاب فتح الباری سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا ہے۔ دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
14۔ فتح الباری فی شرح البخاری از امام شہاب الدین حافظ ابن حجر عسقلانی۔ یہ بخاری کی عظیم ترین شروحات میں سے ایک ہے جس کی سترہ جلدیں ہیں۔ اس کا مقدمہ بہت مفصل اور مشہور ہے۔
15۔ عمدۃ القاری فی شرح بخاری از امام بدرالدین عینی۔ صحیح بخاری کی اس سے بہتر شرح آج تک نہیں لکھی گئی۔ اس کی بارہ جلدیں ہیں۔
مکتبہ فکر دیوبند کی طرف سے کی جانے والی شروحات بخاری شریف:۔
16۔ فیض الباری فی شرح بخاری از علامہ انور شاہ کشمیری۔ علمائے دیوبند کی طرف سے لکھی جانے والی پہلی مکمل شرح ہے جو چار جلدوں پر مشتمل ہے اور زبان عربی ہے۔ مولانا انور شاہ کشمیری نے اس کتاب میں علامہ قاسم نانوتوی بانی دار العلوم دیوبند سے کھل کر اختلاف کیا ہے ۔
17۔ انوار الباری اردو شرح صحیح البخاری از علامہ سید احمد رضا بجنوری۔ اس کی سات جلدیں ہیں اور نامکمل شرح ہے۔ اس میں کتاب الجنائز تک شرح لکھی گئی ہے۔ ادارہ تالیفات اشرفیہ نے چھاپی ہے۔بنیادی طور پر یہ کتاب خطبات مولانا انور شاہ کشمیری پر مشتمل ہے جسے مصنف نے ایک جگہ جمع کیا ہے۔
18۔ کشف الباری عما فی صحیح البخاری از علامہ شیخ سلیم اللہ خان۔ اس کی اب تک نو جلدیں چھپی ہیں اور ہنوذ نامکمل ہے۔
19۔ انعام الباری دروس صحیح البخاری از علامہ شیخ محمد تقی عثمانی۔ اس کی ابھی تک چار جلدیں چھپی ہیں ۔
20۔ نصر الباری فی شرح بخاری از علامہ عثمان غنی۔ جدید شرح بخاری ہے جو تیرہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مکتبہ رحمانیہ سے دستیاب ہے۔
بریلوی مکتبہ فکر کی طرف سے لکھی جانے والی شروحات بخاری شریف:
21۔ فیوض الباری فی شرح بخاری از علامہ سید محمود احمد رضوی۔ اس کتاب کی دس جلدیں چھپی ہیں جو بخاری شریف کے گیارہ پاروں پر مشتمل ہیں۔ دسویں جلد کتاب الشروط پر ختم ہوتی ہے گویا مصنف مرحوم نے تیس سال میں صرف گیارہ پاروں کی شرح لکھی ہے لیکن اس دورانئے میں مرحوم کی دیگر بہت سی کتب منظر عام پر آئیں۔
22۔ تفہیم البخاری از علامہ غلام رسول رضوی۔ گیارہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مکمل شرح ہے۔
23۔ نزھۃ القاری فی شرح بخاری از مفتی محمد شریف الحق امجدی۔ پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اور مختصر و مکمل شرح ہے۔
24۔ نعمتہ الباری/ نعم الباری فی شرح بخاری از علامہ غلام رسول سعیدی ۔ اردو زبان کی پہلی سب سے بڑی اور اعلیٰ شرح بخاری جو 14 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے علاوہ مصنف نے سات جلدوں میں شرح صحیح مسلم بھی لکھی ہے اور 12 جلدوں میں تفسیر تبیان القرآن کے ساتھ ساتھ دیگر چند ایک کتب بھی تحریر فرمائی ہیں۔ کتاب چونکہ دو چھاپہ خانوں سے شایع کروائی گئی اس لئے پہلی سات جلدیں نعمۃالباری اور بقیہ نعم الباری کے نام سے چھپوانہ پڑیں۔فرید بک سٹال اور مکتبہ ضیاء القرآن والوں نے چھاپی ہے۔ مصنف نے بعض فروعی معاملات میں امام احمد رضا خان فاضل بریلوی سے اختلاف بھی کیا ہے۔راقم کی پسندیدہ کتاب ہے، مصنف کا کمال علم ہے کہ جس بحث کو کسی ایک کتاب میں درج کیا، دیگر کتب میں اسے بیان نہیں کیا اور صر ف حوالہ دینے پر اکتفا کیا۔
25۔ فتوحات جہانگیری معروف بہ "جمال السنہ" از علامہ محی الدین جہانگیر۔ مکمل شرح ہےاور اسلوب بالکل نیا ہے۔ سات جلدوں میں ہے،شبیر برادرز نے چھاپی ہے۔
26- توفیق الباری شرح صحیح بخاری ‘‘پروفیسرڈاکٹر عبدالکبیر محسن﷾ کی 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل عظیم الشان تالیف ہے جسے نے انہوں اپنے والد گرامی مولانا عبد الحلیم (شیح الحدیث جامعہ محمدیہ اوکاڑہ) کے حکم اور ہدایات کے مطابق پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ مؤلف نے اس میں فتح الباری ،ارشاد الساری ،فیض الباری ،شرح تراجم شاہ ولی اللہ سے استفادہ کرتے ہوئے ان مذکورہ کتب کے تمام اہم مباحث کا خلاصہ اپنے تصنیف میں پیش کردیا ہے یہ کتاب طالبان علوم ِنبوت کےلیے بیش قیمت علمی تحفہ ہے
دیگر مسالک کی طرف سے بھی بخاری شریف کی کافی خدمت کی گئی ہے اور ماضی تا حال یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
(کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو مطلع فرمائیں)
امام محمد بن اسماعیل البخاری کی مشہور زمانہ کتاب "صحیح البخاری" کی تشریح یا شرح ہر زمانے میں کثرت سے لکھی گئی ہے۔ یہ حدیث کی واحد ایسی کتاب ہے جس کی شروح دیگر کتب احادیث کی نسبت سب سے زیادہ مفصل و زائد ہیں۔ چند شروحات بخاری کا اجمالی تعارف حسب ذیل ہے۔
1۔ اعلام السنن از امام خطابی۔ یہ بخاری شریف کی سب سے پہلی شرح ہے۔
2۔ شرح البخاری از امام علی بن خلف القرطبی المالکی۔ بخاری شریف کا شائد ہی کوئی ایسا شارح ہو جس نے اس کتاب سے استفادہ نہ کیا ہو۔
3۔ شرح البخاری از امام علی محمد البزدوی الحنفی۔ یہ انتہائی مختصر شرح ہے۔
4۔ شرح البخاری از ابن عربی المالکی۔
5۔ کتاب النجاح از امام عمر بن نسفی الحنفی۔ فقہ حنفیہ کی تحقیق میں ایک بہترین شرح بخاری ہے۔
6۔ شواہد التوضیح از شیخ النحوی۔ اس میں مشکل اعاریب نحویہ کی توضیح کی گئی ہے۔
7۔ التلویح از امام مغلتائی الحنفی۔ یہ مبسوط شرح ہے جس میں تعلیقات پر بحث کی گئی ہے۔
8۔ الکواکب الداراری از علامہ الکرمانی۔ اس شرح میں علم حدیث کی فضیلت اور بخاری کا مفصل ترجمہ ذکر کیا گیا ہے نیز الفاظ کے معانی لغویہ، اعاریب نحویہ، ضبط روایات، اسماء و رجال اور القاب رواۃ بیان کئے گئے ہیں۔ انتہائی مفید کتاب ہے۔
9۔ منح الباری فی شرح بخاری از علامہ محمد بن یعقوب الفیروزآبادی الشیرازی۔ صرف بخاری کے چوتھے حصے تک شرح کی گئی ہے جس کی بیس جلدیں ہیں۔ اس سے آگے شرح نہیں لکھی جا سکی۔ اس شرح میں محی الدین ابن عربی کی کتاب فتوحات مکیہ سے بہت زیادہ عبارات نقل کی گئی ہیں۔
10۔ مصابیح الجامع از علامہ الدمامینی۔ یہ شرح بادشاہ ہند احمد شاہ بن محمد بن مظفر کی فرمائش پر لکھی گئی۔
11۔ الکوثر الجاری فی شرح بخاری از علامہ احمد الکورانی الحنفی۔ اس میں حافظ ابن حجر عسقلانی اور کرمانی کا بالخصوص رد کیا گیا ہے اور کتاب کے شروع میں سیرت سید عالم ﷺ بھی بیان کی گئی ہے۔
12۔ التوشیح علی الجامع الصحیح از امام سیوطی۔ اس میں زیادہ تر لغوی معانی بیان کئے گئے ہیں۔
13۔ ارشاد الساری فی شرح بخاری از امام قسطلانی۔ اس کتاب میں ابن حجر کی کتاب فتح الباری سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا ہے۔ دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
14۔ فتح الباری فی شرح البخاری از امام شہاب الدین حافظ ابن حجر عسقلانی۔ یہ بخاری کی عظیم ترین شروحات میں سے ایک ہے جس کی سترہ جلدیں ہیں۔ اس کا مقدمہ بہت مفصل اور مشہور ہے۔
15۔ عمدۃ القاری فی شرح بخاری از امام بدرالدین عینی۔ صحیح بخاری کی اس سے بہتر شرح آج تک نہیں لکھی گئی۔ اس کی بارہ جلدیں ہیں۔
مکتبہ فکر دیوبند کی طرف سے کی جانے والی شروحات بخاری شریف:۔
16۔ فیض الباری فی شرح بخاری از علامہ انور شاہ کشمیری۔ علمائے دیوبند کی طرف سے لکھی جانے والی پہلی مکمل شرح ہے جو چار جلدوں پر مشتمل ہے اور زبان عربی ہے۔ مولانا انور شاہ کشمیری نے اس کتاب میں علامہ قاسم نانوتوی بانی دار العلوم دیوبند سے کھل کر اختلاف کیا ہے ۔
17۔ انوار الباری اردو شرح صحیح البخاری از علامہ سید احمد رضا بجنوری۔ اس کی سات جلدیں ہیں اور نامکمل شرح ہے۔ اس میں کتاب الجنائز تک شرح لکھی گئی ہے۔ ادارہ تالیفات اشرفیہ نے چھاپی ہے۔بنیادی طور پر یہ کتاب خطبات مولانا انور شاہ کشمیری پر مشتمل ہے جسے مصنف نے ایک جگہ جمع کیا ہے۔
18۔ کشف الباری عما فی صحیح البخاری از علامہ شیخ سلیم اللہ خان۔ اس کی اب تک نو جلدیں چھپی ہیں اور ہنوذ نامکمل ہے۔
19۔ انعام الباری دروس صحیح البخاری از علامہ شیخ محمد تقی عثمانی۔ اس کی ابھی تک چار جلدیں چھپی ہیں ۔
20۔ نصر الباری فی شرح بخاری از علامہ عثمان غنی۔ جدید شرح بخاری ہے جو تیرہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مکتبہ رحمانیہ سے دستیاب ہے۔
بریلوی مکتبہ فکر کی طرف سے لکھی جانے والی شروحات بخاری شریف:
21۔ فیوض الباری فی شرح بخاری از علامہ سید محمود احمد رضوی۔ اس کتاب کی دس جلدیں چھپی ہیں جو بخاری شریف کے گیارہ پاروں پر مشتمل ہیں۔ دسویں جلد کتاب الشروط پر ختم ہوتی ہے گویا مصنف مرحوم نے تیس سال میں صرف گیارہ پاروں کی شرح لکھی ہے لیکن اس دورانئے میں مرحوم کی دیگر بہت سی کتب منظر عام پر آئیں۔
22۔ تفہیم البخاری از علامہ غلام رسول رضوی۔ گیارہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مکمل شرح ہے۔
23۔ نزھۃ القاری فی شرح بخاری از مفتی محمد شریف الحق امجدی۔ پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اور مختصر و مکمل شرح ہے۔
24۔ نعمتہ الباری/ نعم الباری فی شرح بخاری از علامہ غلام رسول سعیدی ۔ اردو زبان کی پہلی سب سے بڑی اور اعلیٰ شرح بخاری جو 14 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے علاوہ مصنف نے سات جلدوں میں شرح صحیح مسلم بھی لکھی ہے اور 12 جلدوں میں تفسیر تبیان القرآن کے ساتھ ساتھ دیگر چند ایک کتب بھی تحریر فرمائی ہیں۔ کتاب چونکہ دو چھاپہ خانوں سے شایع کروائی گئی اس لئے پہلی سات جلدیں نعمۃالباری اور بقیہ نعم الباری کے نام سے چھپوانہ پڑیں۔فرید بک سٹال اور مکتبہ ضیاء القرآن والوں نے چھاپی ہے۔ مصنف نے بعض فروعی معاملات میں امام احمد رضا خان فاضل بریلوی سے اختلاف بھی کیا ہے۔راقم کی پسندیدہ کتاب ہے، مصنف کا کمال علم ہے کہ جس بحث کو کسی ایک کتاب میں درج کیا، دیگر کتب میں اسے بیان نہیں کیا اور صر ف حوالہ دینے پر اکتفا کیا۔
25۔ فتوحات جہانگیری معروف بہ "جمال السنہ" از علامہ محی الدین جہانگیر۔ مکمل شرح ہےاور اسلوب بالکل نیا ہے۔ سات جلدوں میں ہے،شبیر برادرز نے چھاپی ہے۔
26- توفیق الباری شرح صحیح بخاری ‘‘پروفیسرڈاکٹر عبدالکبیر محسن﷾ کی 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل عظیم الشان تالیف ہے جسے نے انہوں اپنے والد گرامی مولانا عبد الحلیم (شیح الحدیث جامعہ محمدیہ اوکاڑہ) کے حکم اور ہدایات کے مطابق پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ مؤلف نے اس میں فتح الباری ،ارشاد الساری ،فیض الباری ،شرح تراجم شاہ ولی اللہ سے استفادہ کرتے ہوئے ان مذکورہ کتب کے تمام اہم مباحث کا خلاصہ اپنے تصنیف میں پیش کردیا ہے یہ کتاب طالبان علوم ِنبوت کےلیے بیش قیمت علمی تحفہ ہے
دیگر مسالک کی طرف سے بھی بخاری شریف کی کافی خدمت کی گئی ہے اور ماضی تا حال یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
(کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو مطلع فرمائیں)