• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح بخاری کے ناصبی راوی اور حدیث

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ناصبی

والنواصب قوم يتدينون ببغضة علي عليه السلام
نواصب مذہبی طور سے ان لوگوں کو کہا جاتا جو علی علیہ السلام سے بغض رکھتے ہیں ۔
لسان العرب ج1 ص761
والنواصب والناصبية وأهل النصب هم المتدينون ببغضة علي رضي الله عنه
نواصب ناصبی اور اہل نصب مذھبی طور سے علی علیہ السلام سے بغض رکھنے والوں کو کہا جاتا ہے
القاموس المحيط ج1 ص133 .
حريز بن عثمان الحمصي
روایت کی گئی حدیث
حدثنا عصام بن خالد،‏‏‏‏ حدثنا حريز بن عثمان،‏‏‏‏ أنه سأل عبد الله بن بسر صاحب النبي صلى الله عليه وسلم قال أرأيت النبي صلى الله عليه وسلم كان شيخا قال كان في عنفقته شعرات بيض‏.

ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عصام بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حریز بن عثمان نے بیان کیا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ کی ٹھوڑی کے چند بال سفید ہو گئے تھے۔

صحیح بخاری ،کتاب المناقب ،حدیث نمبر : 3546
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اپنے اعتراض کو وضاحت کے ساتھ بحوالہ ذکر کریں! صحیح بخاری پر بغیر حوالہ اعتراض برائے اعتراض کو ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
ناصبی

والنواصب قوم يتدينون ببغضة علي عليه السلام
نواصب مذہبی طور سے ان لوگوں کو کہا جاتا جو علی علیہ السلام سے بغض رکھتے ہیں ۔
لسان العرب ج1 ص761
والنواصب والناصبية وأهل النصب هم المتدينون ببغضة علي رضي الله عنه
نواصب ناصبی اور اہل نصب مذھبی طور سے علی علیہ السلام سے بغض رکھنے والوں کو کہا جاتا ہے
القاموس المحيط ج1 ص133 .
حريز بن عثمان الحمصي
روایت کی گئی حدیث
حدثنا عصام بن خالد،‏‏‏‏ حدثنا حريز بن عثمان،‏‏‏‏ أنه سأل عبد الله بن بسر صاحب النبي صلى الله عليه وسلم قال أرأيت النبي صلى الله عليه وسلم كان شيخا قال كان في عنفقته شعرات بيض‏.

ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عصام بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حریز بن عثمان نے بیان کیا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ کی ٹھوڑی کے چند بال سفید ہو گئے تھے۔

صحیح بخاری ،کتاب المناقب ،حدیث نمبر : 3546
کوئی ایک سال قبل ہی اس کا جواب دیا جا چکا تھا ۔۔۔

 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
باذوق صاحب آپ کے دئے گئے لنک پر لکھے اس قول پر آپ نے توجہ نہیں کی
ابوالیمان حکم بن نافع الحمصی (جو حریز بن عثمان کے شاگرد اور ہموطن تھے) کا ایک قول ذکر کر کے لکھتے ہیں کہ :
وقال البخاري قال أبو اليمان كان حريز يتناول من رجل ثم ترك قلت فهذا أعدل الأقوال فلعله تاب
اعدل قول یہی ہے کہ حریز نے ناصبیت سے رجوع کر لیا تھا اور شاید انہوں نے ناصبیت سے توبہ کر لی تھی۔
١۔ابوالیمان حکم بن نافع الحمصی شاگرد ہیں حریز بن عثمان کے اور کوئی شاگرد اپنے استاد کی برائی کیوں کرے گا
٢۔ ابوالیمان حکم بن نافع الحمصی کو بھی اس بات کا یقین نہیں کہ ان کے استاد حریز بن عثمان نے ناصبیت سے توبہ کی یا نہیں اس لئے انھوں نے شاید کا لفظ استعمال کیا ہے

ویسے یہ اصول بھی خوب ہے
اصول حدیث میں یہ معروف ہے کہ کسی (ثقہ) بدعتی سے روایت لینا ناجائز نہیں ہے۔
یہ یہ اصول بھی
اصول حدیث کی رو سے ثقہ راوی کا خارجی یا جہمی یا مرجئی وغیرہ ہونا اس کی ثقاہت پر قطعاً اثرانداز نہیں ہوتا اور صحیحین میں ایسے راوی بکثرت موجود ہیں۔
یعنی خارجی سے روایت لینے میں بھی کوئی حرج نہیں جبکہ خوارج کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ (صحیح بخاری )
کیا جو دین اسلام سے نکل گیا وہ بھی ثقہ ہے ؟؟؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اگر تو آپ کو اصول حدیث پر اعتراض ہے تو پھر تو آپ کو تمام احادیث پر اعتراض ہوگا، کیونکہ ان کی جانچ پڑتال انہی اُصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔

ویسے بھی جب محدثین ایک اصول پر متفق ہیں تو آپ کے اعتراض کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔

ولا تقف ما ليس لك به علم إن السمع والبصر والفؤاد كل أولئك كان عنه مسئولا ۔۔۔ سورة الإسراء
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
ویسے یہ اصول بھی خوب ہے

یہ یہ اصول بھی
اس طرح کے انفرادی اعتراضات پر میں ہمیشہ اپنا ایک رٹا رٹایا جواب کاپی پیسٹ کر کے فارغ ہو جایا کرتا ہوں :)
معذرت خواہ ہوں! انفرادی نقطہ نظر رکھنے والے افراد سے بحث کرنے کے لیے میں اپنے پاس وقت کی بےانتہا کمی پاتا ہوں!! :)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اس طرح کے انفرادی اعتراضات پر میں ہمیشہ اپنا ایک رٹا رٹایا جواب کاپی پیسٹ کر کے فارغ ہو جایا کرتا ہوں :)
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
شگفتہ شگفتہ بہانے ترے​
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ابوالیمان حکم بن نافع الحمصی کو بھی اس بات کا یقین نہیں کہ ان کے استاد حریز بن عثمان نے ناصبیت سے توبہ کی یا نہیں اس لئے انھوں نے شاید کا لفظ استعمال کیا ہے
یعنی اگر ایک طرف ابولیمان کے شاید کو آپ اُن کا گمان گردانتے ہیں۔۔۔ تو ہم یہ بات کہنے میں بھی حق بجانب ہیں کے شاید یہ بھی آپ کا گمان ہی ہو۔۔۔

یعنی خارجی سے روایت لینے میں بھی کوئی حرج نہیں جبکہ خوارج کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔
اس سے ہم کیا مراد لیں ذرا تفصیل سے اس حدیث پر روشنی ڈالئے گا۔۔۔
مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب آپ اس طرح کی علمی باتیں کرتے ہیں۔۔۔
کیونکہ بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔۔۔
 
Top