• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح حدیث کا انکار

ورده

مبتدی
شمولیت
نومبر 21، 2011
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
0
اسلام علیکم

میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ وٹامن بی ١٢ کی کمی ایسی بیماری ہے جس سے اعصابی سسٹم خراب ہوسکتا ہے۔Due to the anemia, those affected may be weak, light-headed, and short of breath. A deficiency in B12 can also result in varying degrees of neuropathy or nerve damage that can cause tingling and numbness in the person's hands and feet. In severe cases, mental changes that range from confusion and irritability to dementia may occur.
اس کتاب (قران و حديث كي روشني ميں
فقہی احكام و مسائل (طلاق كي احكام)
(Page 305)کے مطابق ایسے شخص کی طلاق واقع نہیں ہوتی جسکی عقل زائل ہوجائے ۔
کیا اس شخص کی طلاق واقع ہوگی؟ اور کیا ایسا شخص اگر کسی صحیح حدیث کا بھی انکار کر دے اور کہے کہ سنت لوگوں سے ہم تک پہنچی ہے حدیث سے نہیں ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
سوال :
ميں ايك حادثے كے متعلق دريافت كرنا چاہتا ہوں جو ايك مسلمان بھائى كے ساتھ پيش آيا: اس مسلمان شخص نے اپنى بيوى سے كہا: ميں نے تجھے تين طلاق ديں، ليكن كچھ گھنٹوں كے بعد كہنے لگا: ميں نے تو يہ غصہ كى حالت ميں كہا تھا.
جناب مولانا صاحب ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا اس بھائى كو بيوى سے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے يا نہيں ؟
آپ شرعى دلائل كے ساتھ جواب ديں، يہ علم ميں رہے كہ اس مسئلہ ميں ہم نے كئى ايك نظريہ سن ركھا ہے ليكن دلائل كے بغير ہى ان ميں صحيح كيا ہے ؟


الحمد للہ:

غصہ كى تين قسميں ہيں:

پہلى حالت:

غصہ اتنا شديد ہو كہ جس ميں احساس و شعور جاتا رہے، اسے مجنون و پاگل كے ساتھ ملحق كيا جائيگا، اور سب اہل علم كے ہاں اس كى طلاق واقع نہيں ہوگى، كيونكہ يہ مجنون اور پاگل جس كى عقل زائل ہو چكى ہے كى جگہ ميں ہے.

دوسرى حالت:

اگرچہ شديد غصہ ہو ليكن اس كا شعور اور احساس نہ جائے بلكہ اسے اپنے آپ پر كنٹرول ہو اور عقل ركھتا ہو، ليكن يہ ہے كہ غصہ بہت زيادہ شديد ہو، اور وہ زيادہ جھگڑے يا گالى گلوچ يا لڑائى كى بنا پر اپنے آپ پر كنٹرول نہ ركھ سكے، اور اس وجہ سے اس كا غصہ زيادہ شديد ہو جائے تو اس ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے.

راجح يہى ہے كہ اس كى بھى طلاق واقع نہيں ہو گى كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اغلاق كى حالت ميں نہ تو غلام آزاد ہوتا ہے اور نہ ہى طلاق ہوتى ہے "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2046 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے الارواء الغليل ( 2047 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اہل علم كى ايك جماعت نے " اغلاق " كا معنى يہ كيا ہے كہ اس سے مراد اكراہ يعنى جبر يا شديد غصہ ہے.

تيسرى حالت:

ہلكا اور عام غصہ، جو بيوى كے كسى كام كو ناپسند كرتے ہوئے آتا ہے اور خاوند ناپسند كرتا ہے ليكن غصہ اتنا شديد نہ ہو كہ وہ ہوش و ہواس ہى كھو بيٹھے، بلكہ عام ہلكا سا غصہ ہو تو سب اہل علم كے ہاں اس ميں طلاق ہو جاتى ہے.

غصہ ميں دى گئى طلاق كے مسئلہ ميں اس تفصيل كے ساتھ صحيح يہى ہے جو اوپر بيان كيا گيا ہے، اور جيسا كہ ابن تيميہ رحمہ اللہ اور ابن قيم رحمہ اللہ نے لكھا ہے.

و اللہ تعالى اعلم، و صلى اللہ على نبينا محمد.

ديكھيں: فتاوى الطلاق للشيخ ابن باز ( 15 - 27 )
اور کیا ایسا شخص اگر کسی صحیح حدیث کا بھی انکار کر دے اور کہے کہ سنت لوگوں سے ہم تک پہنچی ہے حدیث سے نہیں ۔
کوئی بھی شخص حالت بیماری میں اگر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے تو اس حالت میں اس کی زبان سے نکلے ہوئے کلمات پر مواخذہ نہیں ہے لیکن اگر عام معاملات میں اس کا ذہنی توازن درست کام کرتا ہے اور عام بات چیت میں لوگ اس کو ذہنی بیمار یا نفسیاتی مریض خیال نہیں کرتے ہیں تو پھر کسی خاص مسئلہ مثلا انکار حدیث میں اس کی بیماری کو عذر بنانا درست نہیں ہے۔
 

ورده

مبتدی
شمولیت
نومبر 21، 2011
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
0
بچوں کی پرورش کا حقدار

عام حالات میں اس کا زہنی توازن درست کام کرتا ہے۔

اگر کسی صورت میں علیحدگی ہو جائے تو بچوں کی پرورش کا حقدار کون ہوگا ٧ سال کی عمر کے بعد؟
اگر والد،
١۔ بچوں کو بریلوی عقائد کی تعلیم دے۔
٢۔ اسلام کی صحیح تعلیم سے دور رکھے ، صحیح بخاری پڑھنے سے روکے(کہ اسکی سند ١٠٠٪ صحیح نہیں ہے اور سنت پر چلائے جو لوگوں سے پہنچی ہیں)۔
٣۔ ایسے ملک میں رکھے جو ان کے لئے نقصان دہ ہو۔
٤اور ان کے ساتھ اچھا سلوک بھی نہ کرے ۔
کیا ان کے باوجود ٧ سال کی عمر میں بچوں کو خود سے انتخاب کرنے کا کہا جائے گا؟یا ایسا شخص حقدار نہیں ہوگا ؟
 

ورده

مبتدی
شمولیت
نومبر 21، 2011
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
0
عام معاملات میں اس کا ذہنی توازن درست کام کرتا ہے اور عام بات چیت میں لوگ اس کو ذہنی بیمار یا نفسیاتی مریض خیال نہیں کرتے ہیں ،
مگر جو بیماری ہے اس میں میڈیکل کے مطابق نفسیاتی نظام اور میموری خراب ہوجاتی ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
عام معاملات میں اس کا ذہنی توازن درست کام کرتا ہے اور عام بات چیت میں لوگ اس کو ذہنی بیمار یا نفسیاتی مریض خیال نہیں کرتے ہیں ،
مگر جو بیماری ہے اس میں میڈیکل کے مطابق نفسیاتی نظام اور میموری خراب ہوجاتی ہے۔
شریعت نے بیماری کے ایک خاص درجہ یا لیول کا اعتبار کیا ہے نہ کہ مجرد یا محض بیماری کا مثلا بیماری کی حالت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے، اب ہلکا سا سر درد ہونا بھی بیماری ہی کی ایک صورت ہے یا نزلہ زکام بھی بیماری میں داخلہ ہے یا کسی قدر کھانسی بھی بیماری کہلاتی ہے تو کیا ان عوارض کے لاحق ہونے کی صورت میں بھی روزہ چھوڑنے کی اجازت ہو گی؟

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جسم میں کام کرنے والے نظام میں جب عدم توازن اور بگاڑ پیدا ہونا شروع ہوتا ہے تو اسے میڈیکل سائنس بیماری کا نام دے دیتی ہے اور اس بیماری کے بیسیوں درجات ہوتے ہیں۔ کبھی بیماری ابتدائی درجہ کی ہوتی ہے کہ جس کا شریعت میں اعتبار نہیں ہے اور کبھی بیماری زیادہ ہوتی ہے کہ جس کا شریعت اعتبار کرتی ہے۔

جہاں تک نفسیاتی بیماریوں کا تعلق ہے کہ تو اچھا خاصا صحیح اور تندرست شخص کسی ماہر نفسیات سے ملاقات کے بعد اپنے آپ کو نفسیاتی مریض سمجھنے لگتا ہے کیونکہ ماہر نفسیات اسے بھاری بھرکم اصطلاحات میں یہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ فلاں نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے حالانکہ اکثر اوقات وہ اس کے ذہن کی کچھ وقتی الجھنیں ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ حالات کی تبدیلی سے دور ہو جاتی ہیں۔

٢۔ اسلام کی صحیح تعلیم سے دور رکھے ، صحیح بخاری پڑھنے سے روکے(کہ اسکی سند ١٠٠٪ صحیح نہیں ہے اور سنت پر چلائے جو لوگوں سے پہنچی ہیں)۔
جو شخص یہ بات شعور کے ساتھ کہتا ہو تو اس کی سمجھداری کی تو گواہی تک دی جا سکتی ہے کیونکہ یہ تو ایک باقاعدہ فلاسفی ہے کہ جس کا قائل ایک خاص مکتبہ فکر ہے جسے ہمارے ہاں اصلاحی مکتبہ فکر کہتے ہیں اور اس کے نمائندہ آج کل پاکستان میں ایک معروف ٹی وی سکالر جناب جاوید احمد غامدی ہیں۔ جب ایک شخص ایک مکتبہ فکر ایک فلاسفی کو سمجھ سکتا ہے اور اس کا داعی بھی ہے تو یہ تو اس کے زیادہ سمجھدار ہونے کی علامت ہے۔

کیا ان کے باوجود ٧ سال کی عمر میں بچوں کو خود سے انتخاب کرنے کا کہا جائے گا؟یا ایسا شخص حقدار نہیں ہوگا ؟
براہ مہربانی ہمیشہ دوسرے سوال کے لیے الگ پوسٹ قائم کریں۔ ایک پوسٹ میں ایک ہی سوال کریں۔ اور اس بارے سوالات و جوابات کے قواعد و ضوابط کا بھی مطالعہ کریں۔
 
Top