• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح حدیث

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
١۔عوام الناس کسی حدیث کے صحیح یا ضعیف قرار دینے میں ماہرین فن یعنی محدثین عظام کے متبع ہوتے ہیں۔یہ واضح رہے کہ اتباع اور تقلید میں فرق ہے۔ اتباع کا معنی ومفہوم دلیل کی بنیاد پر کسی کی پیروی کرنا ہے جبکہ تقلید کا معنی ومفہوم بغیر دلیل کسی کی پیروی کرنا ہے۔یعنی اگر سائل کسی عالم دین کی رائے یا فتوی پر اس سے دلیل طلب کرے اور اس دلیل پر اطمینان ہونے کے سبب سے وہ اس عالم دین کی رائے یا فتوی پر عمل کر لے تو اسے اتباع کہتے ہیں ۔
٢۔ اہل الحدیث کے نزدیک عوام الناس اتباع کریں گے جبکہ اہل علم اجتہاد اور تحقیق کریں گے۔ پس ہر دور کے اہل علم اپنے زمانے میں اپنے فتاوی ، آراء، اجتہادات اور تحقیقات پیش کریں گے اور اس زمانہ کے عوام الناس اپنے زمانہ کے ان اہل علم کی اتباع کریں گے یعنی ان کی دلیل پر اعتماد اور اطمینان کی صورت میں ان کے فتوی اور اجتہاد پر عمل کریں گے۔
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
1- ایک عام مسلمان بعض دلائل کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے وہ جرح مفسر ، تصحیح مبہم وغیرہ یا قطع الدلالہ و ظنی الدلالہ وغیرہ کی اصطلاحات سے نا واقف ہوتا ہے بلکہ کئی دفعہ تو اگر ان اصطلاحات کا مفہوم بھی بتایا جائے تو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے ۔ تو اگر عام مسلمان دلیل سمجھنے سے قاصر ہو تو کیا کرے

2- اور اگر مختلف مجتہد دو مختلف بات کر رہے ہیں اور یہ شخص دونوں کی دلیل سمجھنے سے قاصر ہو تو کیا کرے گا۔
3- اجتہاد کون کرسکتا ہے ۔ کسی میں کس حد تک اہلیت ہونی چاہئیے کہ وہ اجتہاد کرسکے ۔
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
1- ایک عام مسلمان بعض دلائل کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے وہ جرح مفسر ، تصحیح مبہم وغیرہ یا قطع الدلالہ و ظنی الدلالہ وغیرہ کی اصطلاحات سے نا واقف ہوتا ہے بلکہ کئی دفعہ تو اگر ان اصطلاحات کا مفہوم بھی بتایا جائے تو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے ۔ تو اگر عام مسلمان دلیل سمجھنے سے قاصر ہو تو کیا کرے ۔
کیوں کہ بغیر دلیل کسی امتی کا قول (فتوی) قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا تو تقلید ہے ۔ تو اگر دلیل سمجھ نہ آئے تو کیا کریں ۔
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
١۔ایک بات تو یہ طے ہے کہ ہر مسئلہ میں ایسا نہیں ہوتا ہے کہ دلیل عامی کی سمجھ میں نہ آئے بلکہ قرآن وسنت کے اکثر مسائل میں دلیل بالکل واضح اور دوٹوک ہوتی ہے جو ہر کسی کو سمجھ میں آتی ہے یعنی بس کتاب اللہ کی آیت یا حدیث کا مخاطب کی زبان میں آسان فہم ترجمہ پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
٢۔ہاں بعض مسائل میں یہ بات درست ہے کہ کچھ چیزیں سائل کو سمجھانی مشکل ہوں لیکن یہ جو چیزیں سمجھانی مشکل ہوں گی وہ دلیل نہیں بلکہ اس کے ثبوت یا تفہیم سے متعلقہ مصطلحات ہوں گی۔پس
ایک عام مسلمان بعض دلائل کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے وہ جرح مفسر ، تصحیح مبہم وغیرہ یا قطع الدلالہ و ظنی الدلالہ وغیرہ کی اصطلاحات سے نا واقف ہوتا ہے بلکہ کئی دفعہ تو اگر ان اصطلاحات کا مفہوم بھی بتایا جائے تو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے
میرے بھائی!یہ دلیل نہیں بلکہ دلیل یعنی کتاب وسنت کو سمجھنے کے لیے اہل علم کی مدون کردہ مصطلحات ہیں۔ ان اصطلاحات کے جاننے اور نہ جاننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا مثلا اگر کسی مسئلہ کی دلیل قیاس ہے تو اب آپ عامی کو یہ تھوڑا بتلائیں گے کہ اس کی دلیل قیاس ہے بلکہ آپ اس عامی کو مقیس علیہ بھی بطور دلیل بیان کر سکتے ہیں اور قیاس کا سادہ سا خلاصہ بھی بیان کر سکتے ہیں۔مثلا کوئی شخص کسی عالم دین سے چرس کے بارے سوال کرتا ہے کہ وہ حلال ہے یا حرام؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ حرام ہے۔ اب وہ سوال کرتا ہے کہ اس کی دلیل کیا ہے؟ تو اس کا ایک تو جواب ہے کہ قیاس ہے جسے شاید وہ نہ سمجھ سکے اور ایک جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں شراب کو حرام کیا ہے اور اس کی حرمت کی وجہ نشہ ہے اور چرس میں بھی نشہ ہوتا ہے لہذا حرام ہے۔ میرے خیال میں بات سمجھانی کوئی مشکل تو نہیں ہے۔
اوپر آپ نے صرف اصطلاحات نقل کی ہیں۔ انہیں کسی سوال میں استعمال کریں تو میں یہ وضاحت کر دوں گا کہ آپ اس سوال کا جواب ایک عامی کو کیسے عامیانہ انداز میں دلیل کو بیان کرتے ہوئے نقل کریں گے۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ عالم کا کام ہی یہی ہے کہ وہ عامی کو دلیل آسان فہم انداز میں سمجھائے۔ عالم اگر کتاب اللہ کی آیت یا حدیث نقل کرے تو ظاہری بات ہے کہ عامی اس کا ترجمہ نہیں جانتا ہے لہذا عالم کے ذریعہ ہی سے وہ اس دلیل کو سمجھے گا۔ پس عالم دلیل بتلانے اور اسے سمجھانے کا ذریعہ ہے۔یہی تو کام اس نے کرنا ہے کہ مشکل اصطلاحات کو مخاطب کی ذہنی سطح کے مطابق بیان کرنا ہے تا کہ اس کا اطمینان ہو جائے کہ اس نے کتاب وسنت کی پیروی کی ہے۔
جہاں تک حدیث کی صحت وضعف کا معاملہ ہے تو ہر حدیث میں ماہرین فن کا اختلاف نہیں ہے۔ پس اگر کسی حدیث میں ماہرین فن یعنی محدثین کا اس کی صحت پر اتفاق ہو تو اس صحت کو قبول کیا جائے گا اور اگر کسی حدیث کی تضعیف میں ماہرین فن کا اتفاق ہو تو اس حدیث کو ضعیف قرار دیا جائے گا اور غیر ماہرین فن یعنی فقہاء کا قول اس بارے معتبر نہ ہو گا۔یعنی ہر فن میں اہل فن کا اجماع معتبر ہوگا۔ حدیث کی تصحیح و تضعیف میں اہل فن یعنی محدثین کا اجماع معتبر ہو گا اور کسی شرعی حکم یا فقہی مسائل میں فقہاء کا اجماع معتبر ہو گا۔
اور اگر کسی حدیث کی تصحیح وتضعیف میں اہل فن کا اختلاف ہو تو ایک عامی شخص اپنے معاصر ماہرین فن یعنی محدثین سے سوال کرے گا اور وہ اس کی ذہنی سطح کے مطابق اسے آسان فہم انداز اور اسلوب بیان میں راجح قول کی نشاندہی کر دیں گے۔مثلا اس روایت کی سند میں ایک راوی ہے جو جھوٹا ہے یا اس روایت کی سند میں ایک راوی ہے جس کے حالات زندگی کے بارے کچھ معلوم نہیں ہے یعنی مجہول کی آپ یوں وضاحت کریں یا قطعی الدلالہ کی یوں وضاحت کریں کہ اس آیت کا مفہوم اس کے علاوہ کچھ اور ہو ہی نہیں سکتا ہے اور ظنی الدلالہ کا یہ مفہوم بیان کریں کہ اس آیت سے کئی معنی لیے جا سکتے ہیں وغیرہ ذلک۔جرح مفسر کو یوں بیان کر سکتے ہیں کہ فلاں محدثین نے اس راوی کا تفصیل سے پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ تصحیح مبہم کے بارے کہہ سکتے ہیں کہ اس راوی کو فلاں محدثین صحیح تو کہا ہے لیکن انہوں نے اس کے بارے کوئی زیادہ تفصیل سے نہیں لکھا ہے وغیرذلک۔
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
آپ کی بات ابھی تک اس حصار میں گھوم رہی ہے کہ ہر مسلمان دلیل کو سمجھ سکتا ہے ۔
خیرو ایک پاکستانی لڑکا ہے اور ایک پسماندہ دیہی علاقہ میں رہتا ہے ۔ اس گاؤں کے لوگ حنفی ہیں ۔ وہ اپنے گاؤں کی مسجد میں نماز ادا کرتا تھا ۔ ایک دن کسی کام سے قریبی قصبہ میں جانا ہوا ۔ وہاں مسجد میں لوگوں اور امام صاحب کو الگ طریقہ سے نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ وہ رکوع کے وقت رفع الیدین کر رہے تھے۔ اس نے نماز کے بعد امام صاحب سے ملاقات کی ۔ اور اس رفع الیدین کے متعلق پوچھا ۔ امام صاحب نے دیکھا کہ خیرو پڑھا لکھا نہیں ۔ اس لئیے اس کو آسان الفاظ میں حدیث کا ترجمہ بتایا جس میں رفع الیدین کا عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔ اور مذید بتایا کہ حدیث بخاری میں ہے اور بخاری کے متعلق اس امت کے تقریبا تمام علماء کا اتفاق ہے کہ قرآن کے بعد یہ صحیح کتاب ہے ۔
آپ کہیں گے کہ امام صاحب نے خیرو کو آسان الفاظ میں دلیل بتادی یا دلیل کی طرف رہنمائی کی۔ لیکن کیا خیرو اس دلیل کو سمجھ سکتا ہے ۔ جب تک وہ ترجمہ خود نہیں پڑہے گا تو یہ کس طرح کہا جائے گا کہ اس نے دلیل سمجھ لی۔ بلکہ اس کو تو عربی بھی آنی چاھئیے تاکہ وہ دیکھ سکے کہ ترجمہ بھی صحیح ہے کہ نہیں ۔ بھر یہ بھی اس کو خود تحقیق ہونی چاھئیے کہ کہ واقعی بخاری کی احادیث کی صحت پر اجماع ہے کہ نہیں۔ جب تک وہ دلیل سے پوری طرح واقف نہیں ہوجاتا تو کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اس نے دلیل سمجھ لی ۔ اس نے تو یہ اعتبار کیا کہ امام صاحب نہ جو دلیل دی وہ صحیح ہوگی کیوں کہ اس کو امام صاحب پر اعتبار ہے ۔ اگر اس دلیل کی سچائی کے جاننے کے لئیے کوشش کرتا ہے تو اس کو کئی سال لگیں گے ۔ تب تک وہ کیا کرے ۔
ابھی بات آگے بھی ہے ۔ وہ واپس اپنے گاؤں آیا ۔ حنفی امام صاحب سے پوری بات عرض کی اور ان سے پوچھا کہ آپ رفع الیدین کیوں نہیں کرتے ۔ تو ان حنفی امام صاحب نے بھی وہ احادیث بیان کیں جن میں رفع الیدین کا ذکر نہیں اور بتایا کا کن محدثین نے ان روایات کو صحیح کہا ہے۔ اور بخاری والی حدیث پر عمل اب ان احادیث کی وجہ سے متروک ہے۔
اب آپ بتائین کہ خیرو صحیح دلیل تک کیسے پہنچے گا ۔ اس کو پہلے اردو تعلیم حاصل کرنی ہے بھر عربی اور ساتھ میں دین کا علم بھی ۔ اس عرصہ تک وہ کیسے جانے گا کہ اصلی دلیل کون سی ہے۔
یہ خیرو کی مثال تخیلاتی نہیں ۔ ایسے کئی کردار ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں ۔ بتانا مقصود ہے کہ دلیل ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا ۔ آپ سے سوال پھر ہے کہ اگو کوئی مسملمان کسی فتوی کی دلیل سمجھنے سے قاصر ہو تو کیا کرے ۔ بغیر دلیل پیروری تو تقلید ہے اور دلیل کے ساتھ اتباع ہے ۔ (آپ کی تعریف کے مطابق ) تقلید تو اّپکے ہاں کسی صورت میں جائز نہیں ۔
تقلید نہ کرے تو کیا کرے ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top