• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم میں انبیاء کی تعداد کی تحدید؟؟؟؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

کیا صحیح مسلم میں انبیاء کی تعداد کی تحدید میں کوئ حدیث ھے؟؟؟؟
ایسی حدیث جسمیں انبیاء کے بارے میں ھو کہ اتنے انبیاء اس دنیا میں بھیجے گۓ؟؟؟؟

محترم جناب @اشماریہ صاحب
محترم جناب@عبدالرحمن بھٹی صاحب
براہ کرم رہنمائ فرمائیں.
جزاکما اللہ خیرا.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
انبیاء کی کل تعداد قرآن وسنت میں کہیں بھی مذکور نہیں ہے
لہذا ہمیں اس بارہ میں کوئی علم نہیں کہ کل کتنے انبیاء اللہ تعالى نے مبعوث فرمائے ہیں
اور اٹکل پچو لگانے سے ہمیں اللہ نے منع فرمایا ہے :
ولا تقف ما لیس لک بہ علم ....!!!!

بشکریہ محترم شیخ @رفیق طاھر حفظہ اللہ
اور محترم یوسف ثانی بھائی کا بھی شکریہ کہ انہوں نے اوپر نشاندہی فرمائی۔​
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
انبیاء کی کل تعداد قرآن وسنت میں کہیں بھی مذکور نہیں ہے
لہذا ہمیں اس بارہ میں کوئی علم نہیں کہ کل کتنے انبیاء اللہ تعالى نے مبعوث فرمائے ہیں
اور اٹکل پچو لگانے سے ہمیں اللہ نے منع فرمایا ہے :
ولا تقف ما لیس لک بہ علم ....!!!!

بشکریہ محترم شیخ @رفیق طاھر حفظہ اللہ
اور محترم یوسف ثانی بھائی کا بھی شکریہ کہ انہوں نے اوپر نشاندہی فرمائی۔​
آپ دونوں کا شکر گزار ھوں. جزاکما اللہ خیرا
لیکن میں ان دونوں حضرات سے تصدیق چاہتا ھوں.
محترم جناب @اشماریہ صاحب
محترم جناب بھٹی صاحب.
آپ دونوں براہ کرم رہنمائ فرمائیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ دونوں کا شکر گزار ھوں. جزاکما اللہ خیرا
لیکن میں ان دونوں حضرات سے تصدیق چاہتا ھوں.
محترم جناب @اشماریہ صاحب
محترم جناب بھٹی صاحب.
آپ دونوں براہ کرم رہنمائ فرمائیں
لا ادری
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
انبیاء کرام علیہ سلام کی صحیح تعداد کے بارے میں الله ہی جانتا ہے - لیکن ایک غیر معروف روایت پڑھی تھی جس کے مطابق انبیاء کرام علیہ سلام کی کل تعداد ٣١٥ ہے (واللہ اعلم) - ایک لاکھ چوبیس ہزار(١٢٤٠٠٠) انبیاء والی روایت اسماء رجال کے مطابق صحیح نہیں اورنہ عقلناً صحیح ہے - تاریخی حساب سے حضرت آدم علیہ سلام کی زمین پر آمد ٦٥٠٠ سال پہلے ہوئی تھی - اگر انبیاء کرام علیہ سلام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار(١٢٤٠٠٠) مانی جائے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر سال الله رب العزت ٢٤ انبیاء کرام (٦٥٠٠ - ١٤٠٠ = ٥١٠٠) -> (٥١٠٠ / ٢٤٠٠٠ => ٢٤) دنیا میں بھیجتا رہا ہے - جو کہ صحیح نہیں- (واللہ اعلم)-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ایک لاکھ چوبیس ہزار(١٢٤٠٠٠) انبیاء والی روایت اسماء رجال کے مطابق صحیح نہیں اورنہ عقلناً صحیح ہے - تاریخی حساب سے حضرت آدم علیہ سلام کی زمین پر آمد ٦٥٠٠ سال پہلے ہوئی تھی - اگر انبیاء کرام علیہ سلام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار(١٢٤٠٠٠) مانی جائے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر سال الله رب العزت ٢٤ انبیاء کرام (٦٥٠٠ - ١٤٠٠ = ٥١٠٠) -> (٥١٠٠ / ٢٤٠٠٠ => ٢٤) دنیا میں بھیجتا رہا ہے - جو کہ صحیح نہیں- (واللہ اعلم)-
آپ کا حساب ”عقلاً“ اس کا رد نہیں بنتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہر قبیلہ کے لئے الگ نبی یارسول ہوتا تھا۔ ایک وقت میں ہر سال چوبیس ہی نہیں چوبیس سو بھی ممکن ہیں اگر چوبیس سو قبیلے ہوں تب۔ ایک وقت میں دنیا میں اتنے قبیلوں کی ایک وقت میں موجودگی ممکن ہے۔
انبیاء جی تعداد کو کسی مخصوص عدد میں منحصر کردینا (جب کہ مخبر صادق سے ثبوت نہ ہو) خطرناک غلطی ہے۔
کسی نبی کو نبی تسلیم نہ کرنا اور کسی غیر نبی کو نبی تسلیم کرنا ایمان سے خارج کرنے کا باعث ہوسکتا ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
لیکن ایک غیر معروف روایت پڑھی تھی جس کے مطابق انبیاء کرام علیہ سلام کی کل تعداد ٣١٥ ہے (واللہ اعلم)
انبیاء کی تعداد میں ٣١٥ کا تو علم نہیں لیکن کچھ احادیث ملتی ھیں جو رسولوں کی تعداد بتاتی ھیں لیکن وہ سب ضعیف ھیں:
عن أبي ذر قال : قلت : يا رسول الله ، كم الأنبياء ؟ قال : ( مائة ألف وأربعة وعشرون ألفًاً ) ، قلت : يا رسول الله ، كم الرسل منهم ؟ قال : ( ثلاثمائة وثلاثة عشر جَمّ غَفِير) ، قلت : يا رسول الله ، من كان أولهم ؟ قال : ( آدم ) ... .
رواه ابن حبان ( 361 ) .
والحديث ضعيف جدّاً ، فيه إبراهيم بن هشام الغسَّاني ، قال الذهبي عنه : متروك ، بل قال أبو حاتم : كذّاب ، ومن هنا فقد حكم ابن الجوزي على الحديث بأنه موضوع مكذوب.

اس لنک میں اور بھی روایتیں ذکر کی گئ ھیں. واللہ اعلم بالصواب
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
آپ کا حساب ”عقلاً“ اس کا رد نہیں بنتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہر قبیلہ کے لئے الگ نبی یارسول ہوتا تھا۔ ایک وقت میں ہر سال چوبیس ہی نہیں چوبیس سو بھی ممکن ہیں اگر چوبیس سو قبیلے ہوں تب۔ ایک وقت میں دنیا میں اتنے قبیلوں کی ایک وقت میں موجودگی ممکن ہے۔
انبیاء جی تعداد کو کسی مخصوص عدد میں منحصر کردینا (جب کہ مخبر صادق سے ثبوت نہ ہو) خطرناک غلطی ہے۔
کسی نبی کو نبی تسلیم نہ کرنا اور کسی غیر نبی کو نبی تسلیم کرنا ایمان سے خارج کرنے کا باعث ہوسکتا ہے۔
محترم بھٹی صاحب -

پہلی بات تو یہ کہ ١٢٤٠٠٠ انبیاء والی روایت سخت ضعیف ہے جیسا کہ اس فورم کے ممبران نے اس تھریڈ میں اس روایت سے متعلق لنکس فراہم کیے ہیں جن میں اس روایت کے ضعیف ہونے کی تفصیل موجود ہے -

رہا اس روایت کا عقلی رد- تو ایسا تاریخی تخمینے کی وجہ سے بنتا ہے- (باقی الله بہتر جانتا ہے)- زمانہ قدیم میں دنیا کی آبادی اور قبائل اتنی بڑی تعداد میں نہیں تھے کہ ہر سال ٢٤ ٢٤پیغمبر الله کی طرف سے اس دنیا میں معبوث ہوتے - اب یہی دیکھ لیں کہ حضرت نوح علیہ سلام اپنی قوم کو ٩٥٠ سال تک اکیلے دین کی تبلیغ کا فریضہ انجام دیتے رہے- اس دوران کسی اور نبی کو تبلیغ کے لئے دنیا میں نہیں بھیجا گیا - کیوں کہ طوفان نوح کے بعد صرف حضرت نوح علیہ سلام پر ایمان لانے والے ہی زندہ بچے تھے اور انہی کی نسل سے دنیا میں آبادی کا دوبارہ آغاز ہوا -یہ بات تو صحیح ہے کہ انبیاء علیہ سلام کی تعداد کو کسی مخصوص عدد میں منحصر کردینا غلط ہے - لیکن تاریخی حقائق کو دیکھتے ہوے ١٢٤٠٠٠ جیسی مبالغہ انگیز روایات پر انحصار کرنا بھی کوئی دانشمندی کی بات نہیں-

الله
رب العزت ہمارے حالوں پر رحم کرے (آمین)

آپ کی یہ بات کہ "کسی نبی کو نبی تسلیم نہ کرنا اور کسی غیر نبی کو نبی تسلیم کرنا ایمان سے خارج کرنے کا باعث ہوسکتا ہے" اس کا انبیاء کی تعداد سے کیا تعلق ؟؟؟؟۔
 
Top