نوح علیہ السلام کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تک کے زمانہ میں دنیا کے اطراف میں قبائل کا اندازہ لگا لیں۔
انبیاء کی مخصوص تعداد چونکہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں لہٰذا مخصوص عدد تسلیم کرنے سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ کسی نبی کا انکار یا کسی غیر نبی کی نبوت کا اقرار لازم آئے۔
محترم- قبائل کا اندازہ لگانا آسان نہیں لیکن یہ ایک تخمینہ ہوتا ہے- میں نے صرف اس ١٢٤٠٠٠ انبیاءء والی روایت میں موجود مبالغہ آمیزی کی طرف توجہ دلائی ہے-
١٢٤٠٠٠ انبیاءء والی ضعیف روایت پر آپ احناف کا ہی زیادہ ایمان ہے ہمارا نہیں - میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ انبیاء کی مخصوص تعداد قرآن و صحیح احادیث نبوی سے ثابت نہیں اور اس کو بیان کرنا کسی بھی طور صحیح نہیں ہے- ویسے معاف کیجئے گا کہ ایسی مبالغہ آراء روایات جو انسانی عقل سے ماورا ہوں اور کسی صحیح سند سے ثابت نہ ہوں جیسے (امام ابو حنیفہ کا ٤٠ سال تک ایک وضوء سے فجر کی نماز ادا کرنا، ایک بزرگ کا ایک رات میں ١٠ ١٠ مرتبہ قرآن کریم ختم کرنا ، رات میں سوا لاکھ مرتبہ ورد کرنا وغیرہ ) ان خرافات پر ایمان لانا احناف کا ہی طرّہ امتیاز ہے-
الله رب العزت ہمیں اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین) -