- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
تیسری حدیث:
امام ابن ابی حاتم رقم طراز ہیں:
’’سألت أبازرعۃ عن حدیث رواہ ابن عیینۃ عن عمر بن سعید بن مسروق عن أبیہ عن عبایۃ بن رفاعۃ بن رافع بن خدیج عن رافع بن خدیج، قال: أعطی النبيﷺ أبا سفیان -یوم حنین- و صفوان بن أمیۃ و عیینۃ بن حصن و الأقرع بن حابس مائۃ من الإبل …… إلخ․فقال أبو زرعۃ: ہذا خطأ،رواہ الثوري، فقال: عن أبیہ عن ابن أبي نعم عن أبي سعید الخدري عن النبيﷺ․ و ہذا الصحیح․ قلت لأبي زرعۃ: ممن الوہم؟ قال: من عمر․‘‘ (العلل، رقم: ۹۱۶)
امام ابوزرعہ کے کلام کا خلاصہ ہے کہ یہ حدیث حضرت ابوسعید خدری کی مسند سے ہے۔ حضرت رافع بن خدیج کی مسند سے نہیں۔ اسے مسند رافع سے بیان کرنا عمر بن سعید ثوری کی غلطی ہے۔ صحیح سفیان ثوری کی روایت ہے۔
گویا دو بھائیوں کا باہم اختلاف ہوا، امام سفیان ثوری نے اسے حضرت ابوسعید خدری کی سند سے بیان کیا اور عمر ثوری نے مسند رافع سے بیان کیا۔ عمر بن سعید ثوری ثقہ ہیں۔ (التقریب، رقم: ۵۵۱۲)
امام ابوزرعہ کی وہم شدہ روایت صحیح مسلم (حدیث: ۱۰۶۰، دارالسلام ترقیم: ۲۴۴۳) میں ہے۔سفیان ثوری کی روایت صحیح بخاری (حدیث:۳۳۴۴، ۴۶۶۷، ۷۴۳۲) میں ہے۔
ابو احوص سلام بن سلیم نے ثوری کی متابعت کی ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: ۱۰۶۴)
حضرت رافع کی حدیث کی تصحیح امام مسلم کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی کی ہے:
2۔ امام ابوعوانہ: (اتحاف المہرۃ لابن حجر: ۴۸۲/۴، رقم: ۴۵۴۶)
3۔ امام ابن حبان: (صحیح ابن حبان: ۱۵۸/۷، رقم: ۴۸۰۷، التقاسیم: ۸۳/۷،۸۴)
اس لیے امام ابوزرعہ کے مقابلے میں ان ائمہ کی رائے زیادہ وقیع معلوم ہوتی ہے۔ و اﷲ اعلم
تنبیہ: امام ابوزرعہ کا عمر بن سعید بن مسروق کی سند کو سفیان ثوری کی سند کی وجہ سے معلول قرار دینا درست نہیں کیوں کہ دونوں حدیثوں کا سیاق مختلف ہے۔ عمر ثوری کی حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اﷲﷺ نے حنین وغیرہ کے مالِ غنیمت میں سے چھ سرداروں کو سو سو اونٹ مرحمت فرمائے اور سفیان ثوری کی حدیث میں ہے کہ حضرت علی نے مالِ غنیمت کے طور پر یمن سے خام سونے کی ڈلی بھیجی جسے رسول اﷲﷺ نے چھ سرداروں میں تقسیم کیا تو قریشی ناراض ہوگئے اور ایک خارجی نے آ کر توہینِ رسالت کی۔ گویا یہ علیحدہ علیحدہ دو مستقل واقعات ہیں۔
امام ابن ابی حاتم رقم طراز ہیں:
’’سألت أبازرعۃ عن حدیث رواہ ابن عیینۃ عن عمر بن سعید بن مسروق عن أبیہ عن عبایۃ بن رفاعۃ بن رافع بن خدیج عن رافع بن خدیج، قال: أعطی النبيﷺ أبا سفیان -یوم حنین- و صفوان بن أمیۃ و عیینۃ بن حصن و الأقرع بن حابس مائۃ من الإبل …… إلخ․فقال أبو زرعۃ: ہذا خطأ،رواہ الثوري، فقال: عن أبیہ عن ابن أبي نعم عن أبي سعید الخدري عن النبيﷺ․ و ہذا الصحیح․ قلت لأبي زرعۃ: ممن الوہم؟ قال: من عمر․‘‘ (العلل، رقم: ۹۱۶)
امام ابوزرعہ کے کلام کا خلاصہ ہے کہ یہ حدیث حضرت ابوسعید خدری کی مسند سے ہے۔ حضرت رافع بن خدیج کی مسند سے نہیں۔ اسے مسند رافع سے بیان کرنا عمر بن سعید ثوری کی غلطی ہے۔ صحیح سفیان ثوری کی روایت ہے۔
گویا دو بھائیوں کا باہم اختلاف ہوا، امام سفیان ثوری نے اسے حضرت ابوسعید خدری کی سند سے بیان کیا اور عمر ثوری نے مسند رافع سے بیان کیا۔ عمر بن سعید ثوری ثقہ ہیں۔ (التقریب، رقم: ۵۵۱۲)
امام ابوزرعہ کی وہم شدہ روایت صحیح مسلم (حدیث: ۱۰۶۰، دارالسلام ترقیم: ۲۴۴۳) میں ہے۔سفیان ثوری کی روایت صحیح بخاری (حدیث:۳۳۴۴، ۴۶۶۷، ۷۴۳۲) میں ہے۔
ابو احوص سلام بن سلیم نے ثوری کی متابعت کی ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: ۱۰۶۴)
حضرت رافع کی حدیث کی تصحیح امام مسلم کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی کی ہے:
2۔ امام ابوعوانہ: (اتحاف المہرۃ لابن حجر: ۴۸۲/۴، رقم: ۴۵۴۶)
3۔ امام ابن حبان: (صحیح ابن حبان: ۱۵۸/۷، رقم: ۴۸۰۷، التقاسیم: ۸۳/۷،۸۴)
اس لیے امام ابوزرعہ کے مقابلے میں ان ائمہ کی رائے زیادہ وقیع معلوم ہوتی ہے۔ و اﷲ اعلم
تنبیہ: امام ابوزرعہ کا عمر بن سعید بن مسروق کی سند کو سفیان ثوری کی سند کی وجہ سے معلول قرار دینا درست نہیں کیوں کہ دونوں حدیثوں کا سیاق مختلف ہے۔ عمر ثوری کی حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اﷲﷺ نے حنین وغیرہ کے مالِ غنیمت میں سے چھ سرداروں کو سو سو اونٹ مرحمت فرمائے اور سفیان ثوری کی حدیث میں ہے کہ حضرت علی نے مالِ غنیمت کے طور پر یمن سے خام سونے کی ڈلی بھیجی جسے رسول اﷲﷺ نے چھ سرداروں میں تقسیم کیا تو قریشی ناراض ہوگئے اور ایک خارجی نے آ کر توہینِ رسالت کی۔ گویا یہ علیحدہ علیحدہ دو مستقل واقعات ہیں۔