عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
علامہ بدرالدین عینی حنفی کا موقف
احناف کے بہت بڑے علامہ اور شارح صحیح بخاری بدر الدین عینی نے قبر پر خیمہ بنانا بھی مکروہ کہا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ
هَذِهِ الفَسَاطِیطُ الَّتِي عَلىٰ القُبُورِ مُحدَثَة
ہ خیمے جو قبروں پر بنائے جاتے ہیں،یہ بدعت ہیں۔
احناف کے بہت بڑے علامہ اور شارح صحیح بخاری بدر الدین عینی نے قبر پر خیمہ بنانا بھی مکروہ کہا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ
علامہ عینی حنفی اس اثرکی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:رَأَى ابنُ عُمَرَ فُسطاطًا علىٰ قبرِ عبدِ الرَّحمٰن فقال: اِنزِعه یا غلامُ فإنَّما یُظلُّه عَمَلُه
’’عبد اللہ بن عمر نے عبد الرحمٰن بن ابو بکر کی قبر پر ایک خیمہ دیکھا تو اُنہوں نے ( اُمّ المومنین عائشہؓ) کے غلام سے کہا: اے غلام! اس خیمے کو اتار لو، اس کے نیک عمل ہی اس پر سایہ کریں گے۔‘‘
مسند احمد میں ابو موسیٰ اشعری کی وصیت ہے:فَدَلَّ هٰذا عَلىٰ أَن نَصبَ الخِیامِ علىٰ القَبرِ مکرُوه ولا یَنفعُ الْـمَیِّتَ ذَلِكَ
’’یعنی عبد اللہ کے اس اثر میں اس بات کی دلیل ہے کہ قبر پر خیمے نصب کرنا مکروہ ہے اور اس سے میت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔‘‘
سیدنا ابو ہریرہ نے اپنی وفات کے وقت وصیت کی تھی کہلاَ تَجعَلُوا عَلىٰ قَبري بِناءً ’’میری قبر پر کوئی عمارت نہ بنانا۔ ‘‘
تابعیِ کبیر سعید بن مسیب نے اپنے مرض الموت میں وصیت کرتے ہوئے کہا تھا:لاَ تَضرِبُوا عَلَىَّ فُسطَاطًا ’’میری قبر پر خیمہ نہ لگانا۔ ‘‘
تابعی کبیر محمد بن کعب قرظی نے کہا ہے:إِذَا مَا مِتُّ فَلاَ تَضرِبُوا عَلى قَبرِ فُسطَاطًا
’’ جب میں وفات پا جاؤں تو میری قبر پر خیمہ نہ لگانا۔‘‘
هَذِهِ الفَسَاطِیطُ الَّتِي عَلىٰ القُبُورِ مُحدَثَة
ہ خیمے جو قبروں پر بنائے جاتے ہیں،یہ بدعت ہیں۔